یہاں پڑھیں کہ آپ کی کمپنی کی تمام گاڑٰیاں ماحول دوست کیوں ہونی چاہیں؟
آہستہ مگر ایک مستحکم رفتار سے دنیا ماحول دوست رویہ کی طرف بڑھ رہی ہے۔ آٹو انڈسٹری بھی اس سے الگ نہیں ہے، آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اب ہر کار ساز ہائبرڈ گاڑیاں بنا رہا ہے۔ حتیٰ کہ بہت سی کمپنیاں کئی وجوہات کی بناء پر ہائبرڈ گاڑیوں کو اپنے کارواں میں شامل کررہی ہیں۔ پاکستان کی ایک ایسی ہی آرگنائزیشن ڈبلیو ڈبلیو ایف ( ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر) ہے۔ انہوں نے کامیابی کے ساتھ اپنے لاہور ہیڈ آفس کے لیے سوک ہائبرڈ اور پریئس ہائبرڈ گاڑیوں کو اپنے کارواں میں شامل کیا ہے۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف نے ہائبرڈ گاڑیوں کو کیوں چنا اور باقی اداروں کو بھی ایسا کیوں کرنا چاہیے؟ اس کی کئی وجوہات ہیں جو ان ماحول دوست گاڑٰیوں کو ایک بہتر آپشن بناتی ہیں۔
- فیول کی بچت
سیدھی اور سادہ بات ہے کہ ہائبرڈ گاڑیاں روایتی گیسولین انجن سے بہتر مائیلیج فراہم کرتی ہیں۔ جتنی زیادہ آپ گاڑی چلائیں گے اتنی ہی آپ ایندھن کی بچت کریں گے۔ اس سادہ اکنامکس کو صارفین اور مینوفیکچرر بخوبی سمجھتے ہیں۔ میں خود ایک 1.5 لیٹر ٹویوٹا پریئس چلاتا ہوں اور یہ سارا سال 18 سے 20 کلومیٹر فی لیٹر کی مائیلیج فراہم کرتی ہے۔
- ماحول
ہائبرڈ گاڑیاں ماحول کو کم آلودہ کرنے کی وجہ سے جانی جاتی ہیں۔ اگر ہائبرڈ اور گیسولین گاڑی ایک جتنا فاصلہ طے کریں تو ہائبرڈ گاڑی کاربن ڈائی آکسائیڈ، کاربن مونو آکسائیڈ جیسے زہریلے مواد گیسولین گاڑی کی نسبت کم خارج کرے گی۔ لاہور اور اس کے گرد و نواح میں حالیہ سموگ کی صورتحال کی وجہ سے لوگوں کو چاہیے کہ اس بات کو ضروری سمجھیں کیونکہ گاڑیاں سموگ بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔
3۔ کارپوریٹ سماجی زمہ داری/ برانڈ کا امیج
ان دنوں تمام کمپنیاں چاہتی ہیں کہ لوگ انہیں ماحول دوست تصور کریں اور ہائبرڈ گاڑیاں آپ کی کمپنی کے کارواں میں ہونے سے اس میں مدد ملے گی۔ ایسی کمپنیاں جن کا گرین امیج ہو انہیں پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی کاروبار کے مواقع زیادہ ملتے ہیں۔ اسی طرح بہت سی کمپنیاں کارپوریٹ سماجی زمہ داری کی سٹریٹجی پر عمل پیرا ہیں جن میں وہ خیراتی اور ماحول کے لیے کام کرتے ہیں۔ روایتی گاڑیوں کے کارواں کو ہائبرڈ گاڑیوں کے ساتھ بدلنے سے ان کے ان اقدامات میں ایک بہترین اضافہ ہوگا۔
کچھ لوگ یہ بحث کرتے ہیں کہ ہائبرڈ گاڑیاں مہنگی ہیں یا ان کی مرمت کروانا بہت مہنگا ہے، لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ ہائبرڈ گاڑیوں کو پاکستان میں کافی عرصہ گزر چکا ہے اوریہ بہترین کارکردگی دے رہی ہیں۔ اسپیئرپارٹس کی دستیابی بھی اب کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ حتیٰ کہ ٹویوٹا نے باقاعدہ طور پر پاکستانی مارکیٹ میں پریئس لانچ کر دی ہے اور اب ہم اعلی جے ڈی ایم ہائبرڈ گاڑیاں حاصل کر سکتے ہیں۔ اسی لیے تمام اداروں اور کمپنیوں کو اس ماحول دوست اور کم خرچ والی گاڑیوں کے بارے میں ضرور سوچنا چاہیے۔