ہونڈا اٹلس نے ایک مرتبہ پھر پیداوار کم کردی

ہونڈا اٹلس کارز پاکستان لمیٹڈ (HACPL) نے ایک مرتبہ پھر ستمبر 2019ء کے لیے اپنی کاروں کی پیداوار کم کردی ہے جس کی وجہ ملک میں معیشت کے خراب ہوتے حالات سے طلب میں آنے والی مسلسل کمی ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق اقتصادی بحران کی وجہ سے ملک میں گاڑیاں بنانے والے ادارے سخت مشکل سے دوچار ہیں کہ جن کی وجہ سے کاروں کی فروخت میں گراوٹ اور یوں منافع میں آنے والی کمی ہے۔ آٹو میکرز فروخت نہ ہونے والی گاڑیوں کی انوینٹوریز کو کلیئر کرنے کے لیے پیداوار گھٹانے بلکہ اپنے پلانٹس چند روز تک بند رکھنے پر بھی مجبور ہو گئے ہیں۔ ہونڈا اٹلس نے پچھلے مہینے صرف 13 دن کام کیا اور یہی رحجان اس مہینے بھی جاری رہا کہ جس میں غیر پیداواری ایام (NPDs) بڑھ کر 19 ہو گئے۔ PAMA کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہونڈا اٹلس کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی سٹی اور سوِک کاروں کی فروخت میں مالی سال ‏2019-20ء‎ کے پہلے دو مہینوں میں 68 فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے۔ پھر ہونڈا اٹلس کی نہ فروخت ہونے والی گاڑیوں کی تعداد بھی بڑھتے بڑھتے 2,000 یونٹس تک جا پہنچی ہے۔ یہ تمام عوامل کمپنی کو اپنے پیداواری دن گھٹانے کا مشکل فیصلہ کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ 

پاکستان میں گاڑیاں بنانے والے دوسرے بڑے ادارے ٹویوٹا انڈس اور پاک سوزوکی بھی پچھلے چند مہینوں سے ایسے ہی حالات سے دوچار ہیں۔ حال ہی میں ٹویوٹا انڈس نے اپنے پیداواری پلانٹ کو 20 ستمبر سے مہینے کے آخر تک کے لیے بند رکھنے کا اعلان کیا۔ یوں صرف اس مہینے میں ہی ٹویوٹا انڈس کے غیر پیداواری ایام 15 رہے۔ کمپنی نے اگست 2019ء میں 12 ایسے دن دیکھے کہ جن میں کوئی پیداوار نہیں ہوئی۔ اس آٹو میکر کی فروخت کا زیادہ تر انحصار کرولا ماڈل پر رہتا ہے کہ جس کی فروخت میں مالی سال ‏2019-20ء‎ کے ابتدائی دو مہینوں میں 57 فیصد کمی آئی ہے۔ ڈیلرشپ نیٹ ورکس میں موجود نہ فروخت ہونے والی کاروں کی انوینٹوریز میں 3,000 سے زیادہ گاڑیاں پڑی ہیں۔ پیداواری گنجائش کو 54,800 سے بڑھا کر 65,000 کرنے کے باوجود کمپنی مارکیٹ میں کم طلب ہونے کی وجہ سے اپنے پروڈکشن پلانٹ کو 50 فیصد صلاحیت پر چلا رہی ہے۔ 

البتہ پاک سوزوکی نے حالیہ مہینوں میں اپنے پیداواری پلانٹ بند نہیں کیے۔ البتہ اس نے حال ہی میں ملک بھر میں اپنے مجاز ڈیلرز کو چند گاڑیوں کی بکنگ عارضی طور پر معطل کرنے کی اطلاع ضرور دی ہے۔ عارضی طور پر معطل کیے گئے ماڈلز میں سوئفٹ DLX، وِٹارا، کلٹس VXR، ویگن آر VXR اور آلٹو VX شامل ہیں۔ دوسری جانب میگاکیری کی بکنگ کمپنی کی جانب سے مکمل طور پر بند کردی گئی ہے۔ بکنگ ختم ہونے کا مطلب ہے کہ کمپنی کی انوینٹوریز بھر رہی ہیں اور وہ مزید یونٹس بنانے سے پہلے اسے کلیئر کرنا چاہتی ہے۔ نئی 660cc سوزوکی آلٹو فروخت کے لحاظ سے کمپنی کی اہم ترین گاڑی ہے۔ مالی سال کے ابتدائی دو مہینوں جولائی اور اگست میں اس کے 8109 یونٹس تک فروخت ہوئے۔ کمپنی کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کار ویگن آر کی فروخت میں پچھلے مالی سال کے ابتدائی دو مہینوں کے مقابلے میں 71 فیصد تک کمی آئی ہے۔ مالی سال ‏2019-20ء‎ کے ابتدائی دو مہینوں میں ویگن آر کے صرف 1488 یونٹس فروخت ہوئے۔ 

پوری آٹو انڈسٹری اس وقت مشکلات سے دوچار ہے اور ان دو بڑے اداروں کی جانب سے پروڈکشن پلانٹس بند اچھا شگون نہیں ہے۔ ان کمپنیوں کی جانب سے ملازمین کی بڑی تعداد کو نکالا بھی گیا ہے بلکہ ان اداروں سے منسلک آٹو وینڈرز نے بھی ایسا ہی کیا ہے۔ حکومت کو آٹو انڈسٹری کو بحال کرنے کے لیے فوری طور پر ضروری اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ لگائی گئی ایڈیشنل ٹیکس اور ڈیوٹیاں، جن میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) بھی شامل ہے، حکومت کو واپس لینا ہوں گی۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں حالیہ کمی کے علاوہ 2.5 سے 7.5 فیصد FED گاڑیوں کی قیمت میں اضافے کی ایک بڑی وجہ رہی ہے۔ 

اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے اور مزید خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔

Exit mobile version