ہونڈا سوِک 1.8 اوریل فیس لفٹ 2019ء بمقابلہ ٹویوٹا کرولا گرینڈ – پاکستان کی دو مقبول ترین گاڑیوں کا مختصر تقابل

0 479

ہیلو پاک ویلرز! ہم ایک مرتبہ پھر آپ کے لیے کچھ خاص لے کر آئے ہیں۔ اس تحریر میں ہم ہونڈا سوِک 1.8 اوریل فیس لفٹ 2019ء اور ٹویوٹا کرولا گرینڈ کا مختصر تقابل کر رہے ہیں ۔ 

ایکسٹیریئر 

دونوں گاڑیوں کے ایکسٹیریئر کی جمالیاتی کشش ہر فرد کے اپنے ذوق پر منحصر ہے۔ دونوں گاڑیاں LED ہیڈلیمپس کے علاوہ DRL سے لیس ہیں۔ ہونڈا سوِک کی ہیڈلائٹس اپنے کروم ورک کی وجہ سے زیادہ پرکشش ہیں، جو اسے زیادہ خوبصورت بناتی ہیں۔ دونوں کرولا اور سوِک فوگ لیمپس اور فرنٹ اور ریورس کیمرے رکھتی ہیں۔ 

دونوں گاڑیوں میں 16 انچ کے الائے ویلز ہیں۔ ٹویوٹا کرولا یوکوہاما ایڈوین 205 r16 ویلز رکھتی ہیں جبکہ ہونڈا سوِک مقامی طور پر بننے والے BG لکسو پلس 215/55 R16 ویلز کی حامل ہے جو زیادہ چوڑے ہیں۔ 

انٹیریئر 

انٹیریئر کا معاملہ بھی ویسا ہی ہے، جو ہر شخص کی ضروریات اور خواہش پر منحصر ہے۔ ٹویوٹا کرولا کا ہیڈ یونٹ ہونڈا سوِک سے بہتر ہے۔ کرولا کی اسکرین بھی سوِک میں نصب اسکرین سے بڑی ہے۔ 

ٹویوٹا کرولا مفت سروس کے ساتھ بھی آتی ہے جسے ٹویوٹا کنیکٹ کہتے ہیں۔ یہ چھ مہینوں کے لیے مفت پیش کی جاتی ہے۔ یہ ایپ آپ کی کرولا کی لوکیشن کو ٹریس کرنے میں مدد دیتی ہے، ڈرائیونگ کی رفتار، بریکنگ اور دیگر ڈرائیونگ عادات بتاتی ہے۔ یہ ایپ چھ مہینوں کے لیے ہر ٹویوٹا گرینڈ کے ساتھ آتی ہے۔ ہونڈا سوِک کے ساتھ ایسی کوئی ایپ نہیں البتہ مالکان ٹریکر جیسی الگ ایکسیسریز پا سکتے ہیں۔ 

آرام اور ہینڈلنگ 

کرولا کی گراؤنڈ کلیئرنس سوِک سے بہتر ہے۔ جب ڈرائیونگ نشست اور سڑک سے بلندی کی بات کی جائے تو سوِک ایک اسپورٹی کار ہے اور کرولا کے مقابلے میں زمین سے زیادہ قریب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ زیادہ عمر رکھنے والے ڈرائیور کرولا کو ترجیح دیتے ہیں جو سوِک کے مقابلے میں بیٹھنے کے لیے زیادہ آرام دہ ہے۔ نوجوانوں کے لیے دونوں میں کوئی فرق نہیں۔ 

ٹویوٹا کرولا گرینڈ میں ایک گیئرشفٹر/پیڈل بھی ہے جس کا مطلب ہے کہ ڈرائیور اسٹیئرنگ ویل سے ہی گیئر تبدیل کر سکتا ہے۔ 1.8 سوِک میں یہ فیچر نہیں ہے۔ پیڈل شفٹرز رکھنے والی واحد سوِک 1.5 ٹربو RS ہے جس کی قیمت 44 لاکھ روپے ہے جو پہلے 38,50,000 روپے تھی۔ 

ٹویوٹا کرولا کی پچھلی نشستیں کو پیچھے کی جانب جھکایا جا سکتا ہے۔ سوِک میں ایسا کوئی آپشن نہیں ہے۔ دونوں گاڑیاں پش اسٹارٹ بٹن، کروز کنٹرول، ٹی وی، ریورس کیمرا اور سن روف کی حامل ہیں۔ البتہ یہاں فرق یہ ہے کہ ٹویوٹا کرولا ISOFIX انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ چائلڈ سیفٹی کے ساتھ آتی ہے۔ ہونڈا سوِک میں یہ آپشن نہیں ہے۔ 

کارکردگی

طاقت کے معاملے میں گرینڈ سوِک اوریل سے زیادہ طاقتور ہے۔ حالانکہ اوریل زیادہ اسپورٹی اورجدید صورت رکھتی ہے۔ 

صارفین کے مطابق سوِک کرولا سے زیادہ بہتر برانڈ ویلیو رکھتی ہے۔ کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ ٹویوٹا کرولا پاکستانیوں سڑکوں کے لیے بہت سخت اور ناہموار ڈرائیو رکھتی ہے۔ سسپنشن رسپانس سوِک کے مقابلے میں اتنا اچھا نہیں ہے۔ البتہ صارفین جیسا کہ سنیل منج جو دونوں گاڑیاں رکھتے اور چلاتے ہیں، دعویٰ کرتے ہیں کہ دونوں میں کچھ زیادہ فرق نہیں ہے۔ ٹویوٹا کرولا کا سسپنشن بھی ہونڈا سوِک کے سسپنشن جتنا ہی ہموار ہے۔ 

سیفٹی 

دونوں گاڑیاں ABS بریکس کے ساتھ آتی ہے۔ واضح رہے کہ 2016ء سے پہلے کرولا اموبیلائزر کے ساتھ نہیں آتی تھی جبکہ سوِک میں یہ موجود تھا۔ 2016ء میں کرولا کو فیس لفٹ کے ساتھ اموبیلائزر بھی ملا۔ 

مزید برآں اس وقت ہونڈا الیکٹرونک ہینڈ بریک کے ساتھ آتی ہے۔ ٹویوٹا میں اینالوگ بریکس ہیں۔ اس جدید دور میں الیکٹرانک بریک زبردست چیز ہے اور استعمال میں کہیں زیادہ آسان ہے۔ سوِک میں بریک ہولڈ فنکشن بھی ہے جو کرولا میں وجود نہیں رکھتا۔ 

حتمی فیصلہ 

ہم حتمی فیصلے کے لیے قیمت پر انحصار کریں گے کیونکہ دونوں گاڑیاں بیشتر فیچرز میں تقریباً بربار ہیں۔ 

روپے کے مقابلے میں ڈالر کی شرح، افراطِ زر، گاڑی کی باربرداری، ٹیکس کی نئی صورتوں وغیرہ جیسے عوامل کی وجہ سے قیمتیں بہت تیزی سے تبدیل ہو رہی ہیں۔ گاڑی کی مشتہر کی جانے والی قیمت کے مقابلے میں سڑک پر آنے کی قیمت میں فرق ہے۔ 

ہونڈا سوِک 1.8 اوریل 39,57,000 روپے کی ہے۔ یہ ایک غلط فہمی ہے کیونکہ اس قیمت میں چمڑے کی نشستیں اور ٹی وی شامل نہیں ہیں۔ یہیں پر ٹویوٹا کرولا برتری حاصل کرتی ہے، جو 36 لاکھ روپےمیں ان سہولیات کے ساتھ ملتی ہے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.