ہونڈا نان-فائلرز کے لیے 1300cc کی حد میں نرمی کرنے کا خواہش مند کیوں؟

حال ہی میں حکومت نے ایک قدم اٹھاتے ہوئے مقامی سطح پر اسمبل کی جانے والی 1300cc تک کی نئی گاڑیاں خریدنے کے لیے نان-فائلرز پر عائد پابندی ہٹا دی، جس نے ہونڈا اٹلس کارز پاکستان کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔

اس قدم سے فائدہ اٹھانے والے ادارے صرف سوزوکی اور ٹویوٹا ہیں کہ جو ایسی گاڑیاں بناتے ہیں جو 1300cc تک کی انجن گنجائش کے زمرے میں آتی ہیں۔ ہونڈا پاکستان میں آٹوموبائل مارکیٹ کا واحد ادارہ ہے کہ جو 1300cc سے زیادہ کی کاریں بناتا ہے جس نے نان-فائلرز پر پابندی کے حالیہ خاتمے کے بعد اسے عجیب صورت حال سے دوچار کردیا ہے کہ جس سے نمٹنا مشکل ہے۔ اگر ہم ہونڈا کی اسمبل کردہ گاڑیوں پر نظر ڈالیں تو یہ سٹی کے دو ویریئنٹس بناتا ہے۔ ایک 1339cc کا ہے اور دوسرا 1500cc کا، ساتھ ہی BR-V بھی اسی انجن گنجائش میں آتی ہے۔ پروڈکٹ لائن میں آگے جائیں تو ہونڈا سوِک 1800cc  کی انجن گنجائش رکھتی ہے اور 1500cc کا ایک ٹربو ویریئنٹ بھی ہے۔ یعنی ان میں سے کوئی بھی 1300cc یا اس سے کم کے زمرے میں نہیں آتی۔ یوں ہونڈا 23 جنوری 2019ء کو پیش کردہ مِنی بجٹ میں طے شدہ 1300cc کی گنجائش کو تھوڑا سا نرم کرکے اسے 1339cc تک لے جانے کا خواہشمند ہے۔

دوسری جانب، یہ خبر پاک سوزوکی کے لیے بڑی زبردست ہے کیونکہ 1300cc سے چھوٹی گاڑیوں میں ان کی فروخت سب سے نمایاں ہے۔ کمپنی کو گزشتہ سال پچھلی حکومت کی جانب سے عائد کردہ پابندی کی وجہ سے پیداوار اور فروخت میں کمی کا سامنا کرنا پڑا، لیکن اب پابندی ختم ہونے کے بعد اب سوزوکی کی پابند گاڑیاں مہران، راوی پک اپ، بولان، ویگن آر اور کلٹس 1300cc کے زمرے میں آ گئی ہیں۔ پاک سوزوکی کے یہ تمام ماڈلز نئی پالیسی کے تحت نان-فائلرز کے لیے دستیاب ہوں گے۔ واحد گاڑی جو اس زمرے سے باہر ہے وہ سوئفٹ ہے جو 1328cc کا انجن رکھتی ہے۔ لیکن سوزوکی بہت زیادہ پریشان نہیں کیونکہ سوئفٹ کی پیداوار اور فروخت کا حجم پہلے ہی کم ہے اور یہ کمپنی کی مجموعی سیلز پر اثر انداز نہیں ہوگی۔ 660cc کی طاقت رکھنے والی آلٹو ان حالات میں زبردست طلب رکھتی ہے اور بلاشبہ پاک سوزوکی کے لیے حالات  بہتر بنائے گی۔

مارکیٹ کا تیسرا بڑا ادارہ ٹویوٹا بھی نئی پالیسی پر پریشان نہیں ہوگا کیونکہ اس کی کرولا کے دو ویریئنٹس ، XLi اور GLi دونوں 1298cc انجن سے لیس ہیں۔ ٹویوٹا اپنی مجموعی فروخت کے لیے ہمیشہ ان دو ویریئنٹس پر انحصار کرتا آیا ہے اور یہ قدم اس کی فروخت میں آنے والی حالیہ کمی کے بعد فروخت میں بلاشبہ اضافہ کرے گا۔ دیگر دو ویریئنٹس آلٹس اور گرانڈ ہیں جو بالترتیب 1598cc اور 1798cc کے ہیں۔ پالیسی میں اس تبدیلی سے فائدہ اٹھانے والے دیگر اداروں میں  یونائیٹڈ شامل ہے کہ جس نے حال ہی میں 800cc کی براوو کی پیداوار شروع کی ہے اور الحاج فا بھی جو 1298cc کے انجن سے لیس کار V2 بناتا ہے۔

واضح رہے کہ نان-فائلرز کے نئی گاڑیاں خریدنے پر پابندی لگنے کے بعد سے مقامی طور پر اسمبل شدہ تمام گاڑیوں کی فروخت کم ہوئی۔ لیکن وزیر خزانہ اسد عمر کے حالیہ اعلان کے بعد سوائے ہونڈا کے تمام مقامی اسمبلرز سمجھتے ہیں کہ وہ گزشتہ چند ماہ میں کم ہونے والی اپنی فروخت کو دوبارہ حاصل کرلیں گے۔ البتہ ہونڈا پاکستان تھوڑی سی نرمی کا خواہشمند ہے تاکہ کم از کم اس کی ہونڈا سٹی کا ایک ویریئنٹ نان-فائلرز کے لیے دستیاب ہو جائے۔

ایسا لگتا تو نہیں کہ حکومت اپنی نئی پالیسی میں انجن گنجائش کی مقرر کردہ حد کو بڑھائے گی لیکن انتظار کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں۔ آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا حکومت کو انجن گنجائش کو 1339cc تک بڑھانا چاہیے تاکہ ہونڈا پاکستان کو بھی فائدہ ہو؟ اپنی رائے نیچے تبصرے میں ضرور پیش کیجیے۔

مزید اپڈیٹس کے لیے PakWheels پر آتے رہیے۔

Exit mobile version