شمالی علاقوں میں شدید برف باری؛ سینکڑوں افراد پھنس گئے
پاکستان کے شمالی علاقوں میں شدید برف باری کے باعث تفریح کی غرض سے جانے والے افراد اور گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔ ان میں بڑی تعداد ان لوگوں کی ہے جو حالیہ برف باری سے متاثرہ علاقوں میں گذشتہ ہفتے بذریعہ سڑک پہنچے تھے۔ باخبر ذرائع کے مطابق اب تک ہونے والی برف باری سے 40 سالہ ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے۔ وادی ناران، کاغان اور مانسہرہ سمیت مختلف علاقوں میں پھنسے سیاحوں کی امداد کے لیے افواج پاکستان کی مدد طلب کرلی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ہزارا میں بھی برف باری کا سلسلہ جاری ہے اور وہاں موجود افراد بھی شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کو امدادی کاموں میں خیبر پختونخوا حکومت سے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ اس ضمن میں مذکورہ ادارہ صوبائی حکومت کے ہمراہ کام کر رہا ہے اور اس کے چار ہیلی کاپٹرز مانسرہ اور دیگر متاثرہ مقامات سے سیاحوں کو نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر عامر خٹک نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ اب تک تقریباً 150 گاڑیوں کو متاثرہ علاقوں سے نکالا جا چکا ہے جبکہ مانسہرہ بازار میں موجود 100 گاڑیوں کو باحفاظت نکالنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھاری مشینری کے ذریعے ناران سے جلکھڈ جانے والے راستے کو صاف کردیا گیا ہے اور اب وہاں سے ٹریفک کی آمد و رفت ممکن ہوچکی ہے۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) بھی مختلف شاہراہوں سے برف ہٹا کر انہیں ٹریفک کے لیے کھولنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ درہ بابوسر میں موجود سیاحوں کو گاڑیوں سے نکل کر متبادل محفوظ جائے پناہ تلاش کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے تاوقتیکہ امدادی ٹیمیں ان تک رسائی حاصل کرلیں۔
قابل افسوس امر ہے کہ ذیلی علاقوں سے بالائی علاقوں کی طرف سفر کرنے والے افراد بغیر کسی تیاری اور احتیاطی تدابیر کے سفر کر رہے ہیں جس سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ پہاڑی علاقوں میں گاڑی چلانا شہر کی عام شاہراہ پر گاڑی چلانے سے بالکل مختلف ہے اور بدقسمتی سے دوران سفر کسی قدرتی آفت کا سامنا ہوجائے تو مشکلات دو چند ہوجاتی ہیں۔ اگر آپ مستقبل میں بالائی علاقوں کا سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو اس سے قبل اپنی تیاری کے ساتھ اور گاڑی کو بھی کٹھن سفر کے لیے تیار ضرور کیجیے۔