IMC کے CEO کی جانب سے پیغام

IMC کا حکومت سے آٹو پارٹس بنانے والے مقامی اداروں کو رعایت فراہم کرنے کا مطالبہ

انڈس موٹر کمپنی (IMC) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقامی آٹو پارٹس بنانے والوں کو رعایت دے تاکہ مارکیٹ میں آنے والے نئے ادارے درآمد شدہ کے بجائے مقامی پرزے خریدنے کو ترجیح دیں۔

سوات سے پیغام

سوات میں ایک آٹو ورکشاپ منعقد ہوئی کہ جس میں انڈس موٹر کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (CEO) علی اصغر جمالی نے مقامی آٹو پارٹس بنانے والوں کے لیے ڈیوٹی میں نرمی کرنے کا مطالبہ کیا۔ مقامی پرزے بنانے کے لیے خام مال ملک میں دستیاب نہیں جس کی وجہ سے اسے دوسرے ملکوں سے درآمد کرنا پڑتا ہے۔ آٹو سیکٹر اس خام مال، پرزوں کے حصے اور کاروں کی سب اسمبلیز کی درآمد پر بالترتیب 1، 10 اور 20 فیصد ڈیوٹی ادا کرتا ہے۔ یہ ریگولیٹری ڈیوٹیز آٹوموٹِو ڈیولپمنٹ پالیسی (ADP) 2016-2021 اور SRO655 کے تحت لاگو ہیں۔

دوسری جانب اوریجنل ایکوئپمنٹ مینوفیکچررز (OEMs)  مقامی پرزوں کی درآمد پر 46 فیصد ڈیوٹی ادا کرتے ہیں جبکہ آٹو انڈسٹری میں آنے والے نئے ادارے محض 25 فیصد ڈیوٹی ادا کرتے ہیں۔ اس لیے حکومت کو ضروری اقدامات اٹھانے چاہئیں تاکہ یقینی بنایا جائے کہ نئے داخل ہونے والے ادارے درآمد کرنے کے بجائے مقامی پرزے خریدنے کو ترجیح دیں۔

IMC کے CEO کی تجاویز

IMC کے CEO کا کہنا ہے کہ وہ گاڑیوں کی مقامی سطح پر تیاری پر یقین رکھتے ہیں اور آٹوموٹِو ڈیولپمنٹ پالیسی (ADP) 2016-2021ء نے پاکستان کے آٹو سیکٹر میں نئے اداروں کو لانے میں بڑا کردار ادا کیا ہے، جس سے مقامی صنعت میں مسابقت کی شرح بڑھی ہے۔ انہوں نے مزید تجویز کیا کہ حکومت درآمدات پر ڈیوٹی میں 50 فیصد کمی کرے جس کا نتیجہ پاکستان میں بننے والے پرزوں کی خریداری پر نئے اداروں کی حوصلہ افزائی کی صورت میں نکلے گا۔

ٹویوٹا کا وعدہ

حکومت کی جانب سے مقامی صنعت میں متعدد نئے اداروں کی صورت میں مقابل لانے کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے صارفین کو انتخاب کے مزید مواقع ملیں گے  کہ کون سا برانڈ ان کی ضروریات پر پورا اترتا ہے۔ یہ اداروں کے درمیان اعلیٰ سطحی مسابقت کی نئی لہر بھی تخلیق کرتا ہے کہ وہ ممکنہ خریداروں کے لیے پیسے کا بہترین مصرف پیش کریں۔وہ مانتے ہیں کہ IMCپرزوں کی اعلیٰ سطحی لوکلائزیشن میں کامیابی کی وجہ سے نئے آنے والے اداروں پر واضح برتری رکھتا ہے۔ ٹویوٹا اپنے صارفین سے ‘معیار، پائیداری اور بھروسہ مندی’ کا وعدہ کرتا ہے کہ  جو برانڈ کو مقابلے میں سب سے آگے رہنے میں مدد دے گا۔

البتہ مقامی انجینئرنگ بیس کو سہارا دینے اور ملازمت کے تناسب کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے جس کے لیے پرزہ جات بنانے والوں کو رعایت دینا درست سمت میں ایک بڑا قدم ہوگا۔ جمالی صاحب مانتے ہیں کہ مقامی صنعت کے آگے بڑھنے کے بڑے امکانات ہیں لیکن اس کے لیے درست پالیسیوں کے نفاذ کی ضرورت ہے۔

ٹویوٹا  کا مقامی پرزوں کا حصول

لوکلائزیشن سے وابستگی کو پیش کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ IMC پہلے ہی متعدد مقامی وینڈرز اور دنیا بھر میں ان کے ہم منصب اداروں کے ساتھ 35 تکنیکی مدد اور ٹیکنالوجی منتقلی کے معاہدے کرچکا ہے۔ IMC 2004ء سے اب تک 170 پرزوں کو مقامی طور پر بنا چکا ہے، جو ایک بڑی کامیابی ہے۔ مزید برآں، کمپنی سال کے ہر دن 200 ملین روپے سے زیادہ کے مقامی پرزے حاصل کرتی ہے۔

انہوں نے مزید واضح کیا کہ ملک میں گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی طلب پر غور کرتے ہوئے کمپنی نے اپنی پیداوار کو 20 فیصد تک بڑھایا ہے۔ تقریباً 126 ملین ڈالرز کا خطیر سرمایہ IMC کی جانب سے گاڑیوں کے ماڈل متعارف کروانے اور پیداوار کو مزید بہتر بنانے پر لگایا گیا ہے۔

ٹویوٹا کی مثبت فروخت

نتیجتاً گزشتہ مالی سال میں 66,000 یونٹس کی پیداوار ہوئی پچھلے سال کے 54,800 کے مقابلے میں۔ ملک کے GDP میں آٹو سیکٹر کا حصہ اس وقت2 فیصد سے زیادہ پر کھڑا ہے۔ مزید  برآں، مقامی آٹو انڈسٹری بالترتیب 0.3 سے 2.5 ملین افراد کے روزگار کا سبب ہے۔

حال ہی میں 1700cc اور اس سے زيادہ کی مقامی سطح بنائی جانے والی گاڑیوں پر لگائی گئی 10 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے قبول کیا کہ اس سے مذکورہ انجن کی گاڑیوں کی فروخت میں بلاشبہ کمی واقع ہوگی۔ بالخصوص یہ ٹویوٹا گرینڈ اور فورچیونر اور ہونڈا سوِک کی  فروخت کو بڑے پیمانے پر متاثر کرے گا۔

کیا حکومت کو مقامی آٹو پارٹس مینوفیکچررز کو رعایتیں دینی چاہئیں؟ اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔ آٹوموبائل انڈسٹری کی تازہ ترین خبروں کے لیے پاک ویلز کے ساتھ رہیے۔

Exit mobile version