JDM ٹویوٹا کرولا اسپورٹس ہائبرڈ – ایک بہتر پرائیس؟

کرولا نے وہ کامیابیاں سمیٹی ہیں جو گاڑیوں کی تاریخ نے شاید کسی گاڑی نے نہ حاصل کی ہوں، 53 سال کے عرصے میں 50 ملین سے زیادہ کرولاز کی فروخت اور 11 جنریشنز کی موجودگی مالک کمپنی ٹویوٹا کی روزی روٹی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جاپانی آٹومیکر کرولا کو نئے روپ میں پیش کرتے ہوئے کسی کمی کوتاہی کا متحمل نہیں ہو سکتا جو لازم و ملزم ثابت ہوئی کیونکہ سالہاسال میں عملی، بہتر ڈیزائن کی حامل، ایندھن کے حوالے سے مؤثر اور ڈرائیو کرنے میں مزیدار سب کومپیکٹس سامنے آئیں۔ آج ہم 12 ویں جنریشن کی بڑی نظرثانی کے بارے میں بات کریں گے کہ آیا ٹویوٹا نے آزمودہ فارمولے کو برباد کیا ہےیا کرولا کو ایک شاہکار بنا دیا ہے۔

ایکسٹیریئر

بظاہر ٹویوٹا نے ماضی کے اُکتا دینے والے روایتی ڈیزائنوں کے مقابلے میں مکمل طور پر نئی صورت اختیار کی ہے۔ 12 ویں جنریشن کی کرولا ایک بے باک ڈیزائن رکھتی ہے (جو کہ آجکل صنعت میں ویسے بھی رحجان ہے۔) ہم نے یہ رحجان پہلے 2015ء کی 10 ویں جنریشن کی ہونڈا سوِک میں دیکھا اور اس کی فروخت کے اعداد و شمار سے اندازہ ہوتا ہے، جو آج تک کسی بھی سوِک جنریشن سے زیادہ ہے، کہ جرات مندانہ اور کسی حد تک جداگانہ انداز بہت کامیاب ہوتا ہے۔ ٹویوٹا کی جانب سے نئی کرولا کے ساتھ کی گئی چھیڑچھاڑ نے بھی فائدہ پہنچایا ہے۔ کروم ٹرِم کی حامل فرنٹ گرِل کے ساتھ نچلا ہُڈ اور دلکش LED ہیڈلائٹس جو اس پر خوب جچتی ہیں، کئی بہت عمدہ ڈیزائن کی گئی کومپیکٹ گاڑیوں کے مقابلے میں اسے نمایاں کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں، جن میں ہونڈا سوِک، ہیونڈائی ورنا، فوکس ویگن گالف، مزدا 3 اور فورڈ فوکس بھی شامل ہیں لیکن یہ فہرست محض انہی گاڑیوں تک محدود نہیں۔ گاڑی کا تکونی شکل و صورت کا سائیڈ پروفائل، جس پہیوں کے اوپر پھیلی ہوئی گولائی کے ساتھ کنارے اور کریکٹر لائنیں کرولا کو ایک طاقتور شکل و صورت عطا کرتی ہیں۔ ان سب کو ملا کر ایک انتہائی ہموار نظر آنے والا پچھلا حصہ ملتا ہے جو سی-شکل کی ریئر لائٹس پر ختم ہوتا ہے اور درحقیقت کہ 12 ویں جنریشن کی کرولا اپنی پچھلی گاڑیوں کے مقابلے میں زمین سے 17.78 ملی میٹر زیادہ قریب ہے جس کا نتیجہ ایک بہت اسپورٹی نظر آنے والی گاڑی کی صورت میں نظر آتا ہے، خاص طور پر جب یہ دو رنگی کلر اسکیم میں کنٹراسٹ چھت کے ساتھ ہو۔ ان سب کو ملائیں اور آپ ایسی کرولا پائیں گے جو بہت شوخ اور دلچسپ نظر آتی ہے، جو ٹویوٹا کی جانب سے ایک بہت غیر روایتی قدم ہے لیکن یہ بہت زبردست ثابت ہوا ہے۔

انٹیریئر اور فیچرز

نئی کرولا کے اندر داخل ہوں تو وہ ایک کشادہ اور اسپورٹی نظر آنے والے انٹیریئر ڈیزائن کے ساتھ آپ کا خیرمقدم کرتی ہے، جو ایکسٹیریئر پر استعمال کی گئی ڈیزائن چال کا بہت اچھا تسلسل ہے۔ مختلف سلائی کے ساتھ دو مرحلہ ڈیش ڈیزائن، چمڑے کا سلا ہوا اسٹیئرنگ ویل، کاک پِٹ جیسا انسٹرومنٹ کلسٹر اور پیانو بلیک رنگت کا سینٹر کونسول اور کنٹرولز (گو کہ میں ذاتی طور پر اس کا مداح نہیں ہوں کیونکہ یہ باآسانی خراش اور رگڑ کا شکار ہو جاتا ہے) بہت پریمیم نظارہ اور احساس دیتے ہیں جو بنیادی ماڈل تک میں اسٹینڈرڈ کے طور پر شامل ہیں۔ انٹیریئر کے فیچرز کے حوالے سے انسٹرومنٹ پینل کے لیے ایک 4.2 انچ LCD ڈسپلے شامل ہے جو سفر اور گاڑی کی معلومات ظاہر کرتا ہے اور اسے مرکزی انفوٹینمنٹ سسٹم کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے اور یہ اسٹینڈرڈ کے طور پر آتا ہے، اسی طرح ڈوئل زون کلائمٹ کنٹرول، ڈرائیو موڈ سلیکٹر، 16 انچ الائے ویلز، آٹومیٹک ونڈ اسکرین وائپرز، آٹومیٹک زینون ہیڈلیمپس مع LED ڈے ٹائم رننگ لائٹس، ایک آٹھ انچ کا انفوٹینمنٹ ڈسپلے، چی وائرلیس چارجنگ، ایڈاپٹِو کروز کنٹرول، آٹو ایمرجنسی بریکنگ، لین ڈپارچر پریوینشن، ABS، ٹریکشن کنٹرول اور EBD ٹویوٹا کے سیفٹی سینس پی پیکیج کے طور پر شامل ہیں۔ اضافی خصوصیات بشمول اسپورٹس سیٹیں مع مختلف رنگت کی سلائی، 17 انچ الائے ویلز (مندرجہ بالا تصویر کے جیسے)، ایپل کار پلے (دلچسپ بات یہ ہے کہ اینڈرائیڈ آٹو دستیاب نہیں)، ایک 7 انچ کا ڈسپلے برائے انسٹرومنٹ کلسٹر، جسے انفوٹینمنٹ سسٹم کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے، ایک زیادہ اسپورٹی نظر آنے والی باڈی کِٹ مع سائیڈ اسکرٹس، ریئر اسپائلر اور ایک خمدار فرنٹ گرِل شامل ہیں۔ معیار کے لیے یہ روایتی JDM ٹویوٹا ہے، ہر چیز پائیداری کو ذہن میں رکھتے ہوئے بنائی گئی ہے۔ تمام چیزیں عمدہ معیار کی ہے اور ہر پرزہ بہت نفاست کے ساتھ اپنی جگہ پر لگایا گیا ہے، اس لیے آپ اس پائیداری اور بھروسہ مندی کی توقع رکھ سکتے ہیں جس کی کرولا کی توقع کی جاتی ہے۔ تو وہ دن گزر گئے جب کرولا کے انٹیریئرز بے مزہ ہوتے تھے کہ جو گالف، سوِک اور ایلانٹرا جیسی گاڑیوں کی طرح نہیں ہوتے تھے۔

ڈرائیونگ حرکیات، پاور ٹرین اور کارکردگی:

نئی کرولا دو انداز میں آتی ہے، ایک 1.2Ll ٹربوچارجڈ، انٹر-کولر، ڈائریکٹ اور پورٹ انجیکٹڈ انجن کے ساتھ پیش کی جاتی ہے جو 114 HP اور 185 Nm ٹارک پیدا کرتا ہے اور مستقل شفٹ ہونے والی 10-اسپیڈ CVT سے لیس ہے۔ البتہ آج ہم ہائبرڈ ویریئنٹ کے بارے میں بات کریں گے کیونکہ میرے خیال میں یہ یہاں کہیں زیادہ مقبول ہوگا۔ نئی کرولا ٹویوٹا کی لیجنڈری ہائبرڈ سنرجی ڈرائیو پاور ٹرین کی چوتھی جنریشن رکھتا ہے جو پہلی بار 2015ء پرائیس میں آئی تھی۔ ایک 1.8L نیچرلی ایسپائریٹڈ ایٹکنسن-سائیکل انجن کو ایک الیکٹرک موٹر کے ساتھ ملایا گیا ہے، جس کا کُل آؤٹ پُٹ 120 HP بتایا جاتا ہے؛ البتہ سسٹم کے لیے ٹارک کا نہیں بتایا گیا۔ صفر سے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار 11 سیکنڈوں میں پاتی ہے جو بہت زیادہ نہیں ہے، اس مسئلے کی ایک وجہ ربڑ کا CVT گیئربکس ہے، جو بہت زیادہ سخت نہیں ہے اور انجن کو نسبتاً مستقلRPM دیتا ہے اور کبھی کبھار اچھی آواز پیدا نہیں کرتا۔ لیکن حقیقتاً دیکھیں تو کوئی بھی ہائبرڈ کرولا کو اس کی طوفانی رفتار کی وجہ سے نہیں لیتا؛ اس کے بجائے وہ اس کی مؤثر صلاحیت کی بناء پر انتخاب کرتے ہیں۔ اور کرولایہ کام کرتی ہے، جبکہ ٹویوٹا کا دعویٰ ہے کہ JC08سائیکل پر اس نے 34.2 کلومیٹر فی لیٹر کی اکانمی دی، لیکن یہ حقیقی دنیا کی نمائندہ نہیں۔ اسے دیکھتے ہوئے پھر بھی کوئی امید کر سکتا ہے کہ یہ کرولا کو آرام سے چلایا جائے تو یہ 24 سے 28 کلومیٹر فی لیٹر دے گی۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ نئی کرولا ٹویوٹا کے نئے TNGA (ٹویوٹا نیو گلوبل آرکی ٹیکچر) پلیٹ فارم پر بنائی گئی ہے اور کیمری جیسی اپنی دیگر گاڑیوں کے المونیم جیسے ہلکے اور اسٹیل جیسے مضبوط مٹیریل کے استعمال کے فائدے رکھتی ہے۔ زمین سے قریب ہونے اور نظرثانی شدہ سسپنشن جیومیٹری کی وجہ سے نئی کرولا ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر ہینڈل ہوتی ہے لیکن کوئی غلطی نہیں کی گئی، یہ بدستور آرام کے لیے تیار کی گئی ہے اور سڑک کے اتار چڑھاؤ سے بخوبی نمٹتی ہے اور ہینڈلنگ بھی بخوبی ہے۔ اس حوالے سے یہ شاہکار نہیں ہے اور سوِک، گالف اور دیگر ہائبرڈ ویریئنٹس سے پیچھے ہے لیکن وہ زمانے گزر گئے جب اسے بے کار سمجھا جاتا تھا۔

قیمت اور دستیابی:

بدقسمتی سے کرولا کے لیے قیمت اور دستیابی ابھی کوئی نمایاں مرحلہ نہیں ہے۔ یہ سطریں لکھتے وقت PakWheels.com پر کوئی کرولا اسپورٹس فروخت کے لیے موجود نہیں۔ اس لیے اسے حاصل کرنے کا واحد طریقہ JDM نیلامی ہے، جو پاکستانی روپے کی گھٹتی ہوئی قدر کی وجہ سے اچھا خیال نہیں ہے کیونکہ یہ اس عمل کو مہنگا بنا رہا ہے۔ پھر بھی 2019ء ماڈل کی، آکشن گریڈ 5، بہترین کرولا اسپورٹس جی Z ویریئنٹ تمام تر خوبیوں کے ساتھ جو 10000 کلومیٹر سے کم چلی ہوئی ہے 34 سے 42 لاکھ روپے کی ہو سکتی ہے۔ CH-Rs اور وِیزلز کی اس دنیا میں جو اسی قیمت پر ہے، کراس اوور یا SUV کے بجائے ہیچ بیک ہونا کرولا کے لیے کاغذ پر تو نقصان دہ بات ہے، لیکن میری رائے میں “کرولا” کا نام ہی کام کرتا ہے اور مجھے توقع ہے کہ یہ مندرجہ بالا کراس اوورز کا اچھا متبادل ہوگی۔ پرزوں کی دستیابی کا معاملہ بھی ملا جلا ہے ایک جانب جہاں انجن اور ڈرائیو ٹرین پرائیس والا ہی ہے اور اس لیے پرزوں کی دستیابی کوئی مسئلہ ہی نہ ہوگی، لیکن سسپنشن کے حصے یا باڈی پینلز جیسے پرزوں کا حاصل کرنا ڈراؤنا خواب ہو سکتا ہے، لیکن ایک مرتبہ نئی کرولا اچھی تعداد میں امپورٹ ہو جائے (جو سڑکوں پر موجود کرولا آکسیئس اور فیلڈر کی بڑی تعداد کو دیکھتے ہوئے کوئی انہونی بات نہیں لگتی)، مجھے یقین ہے کہ معاملات بہتر ہوں گے۔

حتمی بات:

مجموعی طور پر کرولا ایک مضبوط کارکردگی کی حامل  پیش کرنے والی گاڑی ہے اور اس جنریشن میں یہ ایک اچھا اضافہ ہے، البتہ بے باکانہ فیصلے بہت بڑی کامیابی بنے۔ لیکن میں نے عنوان میں کیا سوال کیا ہے؟ کیا یہ ایک بہتر پرائیس ہے؟ میری رائے میں جی ہاں۔ گو کہ فیول اکانمی اور ماحولیاتی معاملے میں کرولا ہو سکتا ہے پرائیس کو پیچھے نہ چھوڑ سکے، لیکن یہ کہیں زیادہ پرکشش پیکیج رکھتی ہے۔ ایسے ایکسٹیریئر کے ساتھ جو پرائیس کے غیر روایتی کیلکولیٹر جیسے ایکسٹیریئر کے مقابلے میں بہت متاثر کن ہے، پھر بھی پرائیس کی ٹیکنالوجی اور گیجٹ کی بڑی مقدار رکھنے کی وجہ سے یہ میری ترجیحی پسند ہوگی۔ البتہ یہ مفروضہ کہ پرائیس کرولا کی واحد مقابل ہوگی، ممکن نہیں۔ میرے آئندہ مضامین میں میں نئی ہونڈا اِن سائٹ کا احاطہ کروں گا اور بات کروں گا کہ کس طرح ایک دہائی قبل ہائبرڈ جنگ میں شکست کے بعد ہونڈا دوسری جنریشن کی اِن سائٹ کے ساتھ ٹویوٹا سے بہتر ہوا ہے۔ تب تک بہترین تحاریر کے لیے PakWheels.com پر آتے رہیے۔