لاہور میں غیر قانونی پٹرول ڈپوز کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت

لاہور بھر میں سرگرم غیر قانونی پٹرول ڈپوز اور مِنی پٹرول پمپ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (OGRA) کے مقرر کردہ سیفٹی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ یہ غیر قانونی فیول اسٹیشن ری فیولنگ کے محفوظ عمل کے فقدان کی وجہ سے سال بھر میں آگ لگنے کے کئی واقعات کا سبب بنتے ہیں۔ حفاظتی خطرات کے باوجود ضلعی انتظامیہ ان غیر قانونی پٹرول اسٹیشنوں کے خلاف کوئی مستقل قدم اٹھانے میں ناکام رہی ہیں۔

چند مہینے پہلے مغل پورہ کے علاقے میں آگ بھڑک اٹھی تھی جس سے دو دکانیں اور بجلی فراہم کرنے والے ادارے کا ٹرانسفارمر تباہ ہو گیا تھا۔ مقامی افراد نے ان غیر قانونی فیول اسٹیشنوں کے خلاف ضلعی انتظامیہ کی عدم کارروائی پر احتجاج کیا۔

یہ غیر قانونی پٹرول ڈپو لاہور بھر میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ غازی روڈ، کچا روڈ، کوٹ لکھپت، رائیوِنڈ، سبزہ زار، فیروز پور روڈ، گرین ٹاؤن وغیرہ میں رہائشی علاقوں اور گنجان بازاروں میں ایسے مِنی پٹرول اسٹیشن ہیں۔ پہلے فیول یہاں پلاسٹک کی بوتلوں اور دھاتی کنستروں میں فروخت ہوتا تھا، البتہ اب انہوں نے فیول ڈسپینسنگ مشینیں لگا لی ہیں۔

OGRA کے متعین کردہ پٹرولیم انڈسٹری (ریٹیل آؤٹ لیٹس) قوانین کے مطابق ڈسپینسنگ مشین کے دونوں طرف 20 فٹ یا 6 میٹر کی کھلی جگہ ہونی چاہیے۔ حادثات سے بچنے کے لیے قانون یہ بھی بتاتا ہے کہ یہ ڈسپینسنگ مشینیں کسی اونچے پلیٹ فارم پر بولٹس کے ذریعے نصب ہونی چاہئیں۔ البتہ یہ غیر قانونی مِنی فیول اسٹیشن ان مشینوں کو چھوٹی دکانوں میں قانون کی بغیر کسی پیروی کے لگا لیتے ہیں جن سے سیفٹی کے سنجیدہ خطرات پیدا ہو رہے ہیں۔

اس پر مستزاد یہ کہ ڈسپینسنگ مشینیں پہیے لگے اسٹینڈز پر نصب کی جاتی ہیں، جس کا مطلب ہے کہ مالکان کام کے اوقات میں ان مشینوں کو باہر بھی لے جا سکتے ہیں اور پھر بند کرنے کے وقت یا چھاپے کے دوران اندر بھی رکھ سکتے ہیں۔

سیفٹی قوانین کی خلاف ورزی اور غیر ضروری خطرہ پیدا کرنے کے علاوہ یہ فیول اسٹیشنز ایندھن بھی زیادہ نرخوں پر بیچتے ہیں اور یوں ایندھن کی مقررہ قیمت کے قانون کو بھی توڑتے ہیں۔

ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ لاہور جیسے شہر میں ایسے مسائل سے نمٹنا اور انہیں حل کرنا چیلنجنگ ہے کہ جہاں مسئلہ بہت بڑے پیمانے پر پھیلا ہوا ہے اور دستیاب ٹیم اور وسائل کم ہوں۔ وہ پہلے ہی آگ بجھانے جیسے روزمرہ مسائل میں مصروف ہیں اور غیر قانونی پٹرول ڈپوز جیسے سنجیدہ مسائل کو نظر انداز کیا ہوا ہے۔

Exit mobile version