مقامی آٹوموبائل انڈسٹری کی جانب سے الیکٹرک گاڑیوں (EVs)کی مخالفت
مجوزہ الیکٹرک وہیکل (EV) پالیسی کو پاکستان کی آٹوموبائل انڈسٹری کی جانب سے سخت مخالفت کا سامنا ہے، جس کی بنیادی وجہ مقامی آٹو سیکٹر کے لیے اس کا نقصان دہ ہونا ہے۔
الیکٹرک گاڑیاں اپنی ماحول دوست خوبیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں مقبول ہو رہی ہیں۔ ایسے وقت میں جب دنیا کو قدرتی وسائل کے بحران کا سامنا ہے، سرمایہ کار EVs کے حوالے سے امکانات میں بہت دلچسپی رکھ رہے ہیں۔ مسعود خان، سابق چیئرمین پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹِو پارٹس اینڈ ایکسیسریز مینوفیکچررز (PAAPAM) کے مطابق EVs مستقبل ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ EV کو سات سے دس سال کے طویل المیعاد مصوبے کے تحت پاکستان میں داخل کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ EVs لانے سے پہلے بنیادی ڈھانچے بھی دستیاب ہونا چاہیے۔
پاکستان میں EVs لانے کے امکانات کا تنقیدی جائزہ لیتے ہوئے انفرااسٹرکچر یعنی بنیادی ڈھانچے کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔ EVs کو شہر بھر میں الیکٹریکل چارجنگ یونٹس کی ضرورت ہوتی ہے، اور بجلی بھی کہ جس کی ہمارے ملک میں پہلے ہی کمی ہے۔ دیگر ممالک میں یہ بات سمجھ آتی ہے کہ EVs میں دلچسپی بہت زیادہ ہے کیونکہ وہاں دستیاب بجلی کے مقابلے میں فیول کہیں زیادہ مہنگا ہے،پاکستان میں ایسا نہیں ہے اور مناسب انفرا اسٹرکچر کی کمی رکاوٹ بن سکتی ہے۔
مقامی آٹو انڈسٹری EV پالیسی کی تجویز کو نامناسب سمجھتی ہے۔ پاکستانی آٹو انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے افراد کے مطابق EV اور ایک روایتی گاڑیوں میں واحد فرق بیٹری کا ہے۔ اس کے علاوہ پرزوں کے حساب سے یہ ایک جیسی گاڑیاں ہیں۔ البتہ پوری گاڑیوں کے لیے رعایتیں دے رہی ہیں حالانکہ اس میں فرق صرف ایک ہے۔ اس سے درآمدات کی حوصلہ افزائی ہوگی اور مقامی آٹو انڈسٹری کو نقصان پہنچے گا۔
EVs پاکستان میں متعارف کروانی چاہئیں، لیکن مقامی آٹو انڈسٹری کو نقصان پہنچا کر نہیں۔ ایک ممکنہ متبادل آٹو سیکٹر میں داخل ہونے والے اداروں کی جانب سے کنورژن کٹس کی دستیابی ہے۔ یہ عمل بالکل سیدھا سادا ہے۔ موجودہ ڈیزل انجن کو ایک الیکٹرک موٹر سے تبدیل کرنا ہوگا اور چیسس کے نیچے ایک بیٹری لگانا ہوگی۔ ایک سرکاری EV پالیسی متعارف کرواتے ہوئے حکومت کو یقینی بنانا چاہیے کہ مقامی صنعت اپنے قدموں پر کھڑی رہے۔
مزید یہ کہ حکومت کو EVs کی مقامی سطح پر تیاری کو فروغ دینے پر غور کرنا چاہیے۔ یہ مقامی صنعت کو موقع دے گی کہ وہ نئی پالیسی کا فائدہ اٹھائے اور صنعتی ترقی کی بھی حوصلہ افزائی ہو۔
مجموعی طور پر ایک ایسی پالیسی کی سخت ضرورت ہے جو EVs کے لیے بنیادی ڈھانچے کی ضرورت کو ذہن میں رکھتی ہو، یعنی بجلی اور چارجنگ پورٹس کی دستیابی کو۔ پالیسی میں پاکستان میں EVs متعارف کروانے کی کوشش میں مقامی صنعت کو شامل کرنے کے طریقے بھی ہونے چاہئیں۔