مالی سال ‏2019-20ء‎ کے لیے سالانہ ٹوکن ٹیکس پر ایک نظر

حکومت نے سال ‏2019-20ء‎ کے لیے اپنے مالیاتی بل میں گاڑیوں پر عائد پرانے ٹیکسز پر نظرثانی کی اور نئے ٹیکس لاگو کیے جنہوں نے صارفین کے خریداری رحجان کو بُری طرح متاثر کیا۔ ابتدائی طور پر حکومت نے سیٹوں کی تعداد کے لحاظ سے گاڑیوں پر وِدہولڈنگ ٹیکس لگانے کا اعلان کیا تھا  یعنی ایک نیا سالانہ ٹیکسیشن سسٹم جو گاڑی کی ہر سیٹ کے حساب سے ٹیکس لگاتا ہے۔ ملک بھر میں اس فیصلے پر کڑی تنقید کی گئی اور جلد ہی حکومت اپنے پنجاب فائنانس ایکٹ ‏2019-20ء‎ کے ساتھ وضاحت پر آ گئی کہ یہ پنجاب فائنانس بل 2019ء میں ٹائپنگ کی ایک غلطی تھی کہ جسے درست کردیا گیا ہے۔ البتہ گاڑیوں پر سالانہ ٹیکس اب بھی پچھلے سال کے مقابلے میں کم ہیں۔ واضح رہے کہ نئے ٹیکسیشن میں فائلرز کے بجائے 1000cc سے بڑے انجن کی گاڑی رکھنے والے نان-فائلرز کو کہیں زیادہ ریلیف دیا گیا ہے۔

سالانہ ٹوکن ٹیکس میں تین قسم کے ٹیکس شامل ہیں: 

ٹوکن ٹیکس 

انکم ٹیکس 

پروفیشنل ٹیکس 

آئیے سال مقامی طور پر بننے والی گاڑیوں پر ‏2019-20ء‎ کے لیے پنجاب میں لگائے گئے سالانہ ٹول ٹیکس پر ایک نظر ڈالتے ہیں کہ پچھلے سال کے مقابلے میں اس میں کیا تبدیلی آئی ہے۔ موٹر سائیکل سے شروع کرتے ہیں کہ جن کے مالکان کو رجسٹریشن کے وقت 1500 روپے ٹوکن ٹیکس اور 200 روپے پروفیشنل ٹیکس ادا کرنے ہوں گے۔  البتہ کاروں کو انجن کے لحاظ سے مختلف سلیب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا زمرہ 1000cc تک کی گاڑیوں کا ہے کہ جو پاکستان میں سب سے زیادہ ہیں۔ پاک سوزوکی اس زمرے میں سب سے بڑا مارکیٹ شیئر رکھتی ہے کیونکہ وہ اپنی زیادہ گاڑیاں 1000cc یا اس سے کم انجن کے زمرے میں بناتی ہے۔ حال ہی میں لانچ ہونے والی 660cc سوزوکی آلٹو کے علاوہ ویگن آر اور کلٹس اس زمرے میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی گاڑیاں ہیں۔ 800cc یونائیٹڈ براوو بھی اس انجن کی رینج  میں آنے والی ایک اور گاڑی ہے۔ ان گاڑیوں کے مالکان لائف ٹائم سالانہ ٹوکن ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ فائلر کے لیے سالانہ ٹوکن ٹیکس کل 25,200 روپے ہوگا جبکہ نان فائلرز کے لیے یہ سال ‏2019-20ء‎ کے لیے 35,200 روپے ہے۔ اس سے پہلے 1000cc تک کے زمرے میں فائلر اور نان فائلر دونوں کے لیے ٹیکس شرح یکساں تھی۔

دوسری جانب 1000cc سے زیادہ انجن رکھنے والی گاڑیوں میں جائیں تو کہانی یکدم تبدیل ہو جاتی ہے کیونکہ یہاں نان فائلرز کے لیے انکم ٹیکس گزشتہ سال کے مقابلے میں کم کردیا گیا ہے۔ 1001cc سے 1199cc تک کی گاڑیوں کے لیے ٹوکن ٹیکس 1800 روپے ہے اور انکم ٹیکس فائلر کے لیے بنا کسی تبدیلی کے 1500 روپے ہے جبکہ نان فائلر کے لیے اسے 4000 روپے  سے گھٹا کر 3000 روپے کردیا گیا ہے، جو حیران کُن ہے۔ اسی طرح 1200cc سے 1299cc تک کی گاڑیوں پر بھی نان فائلر کے لیے انکم ٹیکس 5000 روپے سے کم کرکے 3500 روپے کردیا گیا ہے۔ سالانہ ٹوکن ٹیکس کے زمرے میں تمام دیگر ٹیکس پچھلے سال جتنے ہی ہیں۔ 1000cc تک کی گاڑیوں کے لیے لائف ٹائم ٹوکن ٹیکس سے ہٹ کر دیکھیں تو گاڑیوں کے کُل 10 زمرے ہیں۔ سب سے بڑی کیٹیگری 2500cc یا اس سے زیادہ کے انجن رکھنے والی گاڑیوں کی ہے جس میں ٹوکن ٹیکس 1500 روپے؛ انکم ٹیکس فائلرز کےلیے 10,000 روپے اور نان فائلرز کے لیے 20,000 روپے اور پروفیشنل ٹیکس 200 روپے ہے۔ ‏2019-20ء‎ کے مالیاتی بجٹ میں اس کیٹیگری کی کاروں کے لیے کُل سالانہ ٹوکن ٹیکس فائلرز کے لیے 25,200 روپے جبکہ نان فائلرز کے لیے 35,200 روپے ہے۔ واضح رہے کہ نان فائلرز کے لیے یہ شرح ‏2019-20ء‎ میں انکم ٹیکس پر 10,000 روپے کی کمی کے بعد ہے۔ پرانے سالانہ ٹوکن ٹیکس اور یکم جولائی 2019ء سے لاگو نئے ٹیکس کا چارٹ نیچے موجود ہے۔

 

سال ‏2019-20ء‎ کے لیے نان-فائلرز کے لیے انکم ٹیکس میں کمی بھی اس ٹیبل میں دیکھی جا سکتی ہے۔ ‏2019-20ء‎ کے لیے سالانہ ٹوکن ٹیکس کی نئی شرح کے بارے میں آپ کے کیا خیالات ہیں؟ ہمیں نیچے تبصروں میں ضرور بتائیں۔ آٹوموبائل انڈسٹری پر تازہ ترین خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیں۔ 

Exit mobile version