مرسڈیز CLK کمپریسر – ایک مالک کی نظر سے

اپنے یوزرز کے سامنے گاڑیوں کے تجزیے پیش کرنے کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے PakWheels.com آپ کے لیے لا رہا ہے مرسڈیز CLK Kompressor کا تفصیلی جائزہ۔ مرسڈیز CLX 230 کمپریسر دراصل 2000ء کی ایک کنورٹیبل ہے، اور یہ گاڑی اپنے مالک کے پاس تقریباً دو سال سے ہے۔ یہ گاڑی بہت خوبصورت ہے اور لاہور کے سہانے موسم میں اسے ڈرائیو کرنے کا مزا ہی کچھ اور ہے۔ 

کنورٹیبلز کے لیے اِس قیمت میں دوسرا آپشن دو دروازوں والی مرسڈیز SL 2005 ماڈل ہے، جو روڈسٹر اور ہارڈ ٹاپ کنورٹیبل ہے۔ CLK مرسڈیز کی بنائی گئی واحد سافٹ ٹاپ کنورٹیبل ہے۔ گاڑی کے اندر آواز کے معاملے میں سافٹ ٹیبل کنورٹیبلز ہارڈ ٹاپ کے مقابلے میں بہتر ہوتی ہیں۔ البتہ ربڑ پارٹس اور جوائنٹس کی چوں چوں بدستور گاڑی کے اندر سننے میں آ سکتی ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ ہارڈ ٹاپ کنورٹیبل کی رفتار میں کمی آ جاتی ہے اور تنگ کرتی آوازوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس مسئلے کا حل ربڑ سَیٹ کو تبدیل کرنا ہے جو مقامی طور پر نہیں ملتا بلکہ بیرونِ ملک سے منگوانا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ سافٹ ٹاپ کا انتخاب کرتے ہیں۔ 

مرسڈیز CLK کمپریسر 1996ء سے لے کر 2003ء تک بنائی گئی۔ نئی جنریشن 2003ء سے 2009ء تک چلتی رہی۔ اس کے بعد CLK بند کردی گئی اور اس کی جگہ E کلاس کوپ کو دی گئی۔ اس رواں اور حسین گاڑی 203 کا چیسی کوڈ رکھتی ہے۔ 

CLK دو دروازوں والی ایک ریئر-ویل-ڈرائیو کنورٹیبل ہے۔ اس میں چار سیٹیں ہیں جو اسے فیملی کے لیے اچھی گاڑی بناتی ہیں۔ پیچھے والی نشستوں پر لیگ اسپیس کا تھوڑا سا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ چھوٹے بچے تو باآسانی پیچھے بیٹھ سکتے ہیں لیکن طویل قامت افراد کو ذرا تنگی ہو سکتی ہے۔ پچھلی نشستوں پر جانا یا وہاں سے نکلنا بھی کچھ ناگوار سا لگتا ہے کیونکہ پیچھے بٹھانے کے لیے اگلی نشست کو آگے کھینچنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس کی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔ 

سافٹ ٹاپ کے نیچے ہونے کی صورت میں اُس کے اسٹور ہونے کی جگہ ڈِگی سے الگ ہے۔ ایک عام سائز کا سوٹ کیس باآسانی ڈگی کے اندر آ سکتا ہے۔ 

CLK ٹرِپ ٹونِک گیئر رکھتی ہے اور مینوئل شفٹنگ میں بھی دستیاب ہے۔ CLK ٹریکشن کنٹرول کے ساتھ بھی آتی ہے۔ یہ گاڑی مرسڈیز کی ان پہلی گاڑیوں میں سے ایک تھی جس میں اسٹیئرنگ کنٹرول آیا۔ 210 ویرینٹ میں سب سے زیادہ آپشنز ہیں لیکن اسٹیئرنگ کنٹرول نہیں۔ جب مرسڈیز 2000ء میں فیس لفٹ لایا تو اس نے اسٹیئرنگ کنٹرول پیش کیا۔ یہ بھی پہلا موقع تھا کہ انہوں نے آن بورڈ کمپیوٹر کنٹرول متعارف کروایا۔ 

ساؤنڈ سسٹم چار طرفہ ہے۔ گاڑی درمیان میں ایک ووفر اور سامنے کے حصے میں چار اسپیکروں سے لیس ہے۔ 

انجن

کمپریسر ٹیکنالوجی پہلی بار CLK اور SLK میں متعارف کروائی گئی تھی۔ M111 انجن۔ 2.3 سپر چارج 4-سائیکل انجن ہے۔ یہ انجن 194bhp کی طاقت رکھتا ہے۔ 

پاور، سسپنشن اور بریکنگ 

اگر ڈرائیور جلد باز نہیں ہے اور صبر کے ساتھ ڈرائیونگ کرنے والا ہے تو گراؤنڈ کلیئرنس کا مسئلہ نہیں ہے۔ یہ عام رائے پائی جاتی ہے کہ یہ کنورٹیبل بہت نیچی ہے لیکن ذرا صبر کے ساتھ چلائی جائے تو یہ آپ کو کہیں بھی لے جا سکتی ہے۔ اس کا مالک تو اسے خنجراب پاس تک لے گیا تھا، وہ بھی بشام کے راستے اور کہیں کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔ 

سیفٹی 

گاڑی میں زبردست سیفٹی فیچرز ہیں۔ یہ آٹھ ایئر بیگز کے ساتھ آتی ہے۔ اس کے دروازوں میں بھی ایئر بیگز ہیں۔ اس میں ABS اور ساؤنڈ پروفنگ ہے۔ اسٹیئرنگ کنٹرول بھی ہے۔ اس کی ہینڈلنگ بہترین ہے۔ 

AC

لوگوں کوکنورٹیبلز خاص طور پر سافٹ ٹاپس کے حوالے سے کچھ خدشات ہوتے ہیں کہ اس سے کولنگ باہر نکل جائے گی۔ لیکن سافٹ ٹاپ میں مناسب انسولیشن ہوتی ہے اس لیے کولنگ بہترین رہتی ہے۔ اس میں ہیٹڈ میموری سیٹس بھی ہیں۔ 

مسائل 

BAS کوڈ کے ساتھ ایک مسئلہ ہے۔ BAS کا مطلب ہے بریک اسِسٹ سسٹم۔ یہ سسٹم ایمرجنسی میں اضافی بریکنگ طاقت فراہم کرتا ہے۔ سوئچ تقریباً 2000 روپے کا آتا ہے اور اسے وقفے وقفے سے تبدیل کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ کوڈ کروز کنٹرول کو متاثر کرتا ہے۔ 

پھر اس سیریز کی مرسڈیز کا مسئلہ یہ ہے کہ اس کا AC کمپریسر کچھ مسائل کرتا تھا۔ ایک اور عام خدشہ یہ ہے کہ ہیڈلائٹس میں بخارات آ جاتے ہیں، لیکن مارکیٹ میں ہیڈلائٹس باآسانی مل جاتی ہیں۔ 

کنورٹیبل ٹاپ 

وقت کے ساتھ ساتھ کنورٹیبل میں مختلف مسائل سامنے آ سکتے ہیں۔ پرزے خراب ہونے کی وجہ سے calibration بگڑ سکتی ہے، اور تاخیر بھی ہو سکتی ہے۔ اگر ہائیڈرولک شاک لِیک ہو جائے تو اس سے بھی calibration پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔ 

بدقسمتی سے ہمارے ملک میں عوام کو پارکنگ میں کھڑی کنورٹیبلز سے بڑے مسئلے رہتے ہیں۔ لوگ پین یا تیز دھار چیزوں سے سافٹ ٹاپ میں سوراخ کر دیتے ہیں۔ اگر سافٹ ٹاپ ایک مرتبہ خراب ہو جائے تو پورا نیا لینا پڑتا ہے۔ 

کار پارٹس کی دستیابی

اس گاڑی کے مالک نے بخوشی بتایا کہ مرسڈیز کار پارٹس پاکستان میں دستیاب ہیں۔ جو لوگ گاڑی کو اپنی مرضی کے مطابق کسٹمائز کرنا چاہتے ہیں، چاہے وہ پرانی گاڑی ہی کیوں نہ ہو، انہیں کسی چھوٹے مسئلے کا سامنا بھی نہیں ہونا چاہیے۔ انجن کے پارٹس اور مکینیکل پارٹس باآسانی مل جاتے ہیں، البتہ لائٹوں کے حوالے سے مسئلہ ہو سکتا ہے۔ 

استعمال شدہ پارٹس بھی زیادہ تر مل ہی جاتے ہیں، خاص طور پر انجن کے پرزے۔ آپ شاکس جیسے سسپنشن پارٹس بھی لے سکتے ہیں۔ الیکٹرانک سینسرز جیسا کہ ایئر فلو سینسر استعمال شدہ اور نئے دونوں مل جاتے ہیں۔ 

اگر گاڑی کی مسلسل اور اچھی طرح مرمت کروائی جاتی رہے تو یہ کوئی بھی ایسا کوئی بڑا مسئلہ پیدا نہیں کرتی۔ گاڑی کے پرزوں کی قیمت کے حوالے سے دیکھیں یہ اسی رینج میں مل جاتے ہیں جس میں آجکل ہونڈا کے پارٹس ملتے ہیں۔ 

فیول ایوریج 

شہر کے اندر گاڑی کا فیول ایوریج 8.5 سے 9 کلومیٹر فی لیٹر ہے۔ یہ ایک اچھا فیول ایوریج ہے اور اگرآپ ہلکا پیر رکھ کر چلائیں تو یہ مزید بہتر ہو جاتا ہے۔ آئل سروس پر اوسطاً 8000 سے 9000 روپے لگ جاتے ہیں، جو ہر 3000 سے 4000 کلومیٹر کے بعد کروانا پڑتا ہے۔ 

قیمت 

مالک کو اس گاڑی کی خریداری کُل 24لاکھ روپے میں پڑی تھی، اس میں دیکھ بھال اور دیگر تمام اخراجات شامل ہیں۔ 

نتیجہ 

اس گاڑی کی مجموعی لاگت کو دیکھتے ہوئے یہ پیسے کا بہترین نعم البدل ہے۔ اس گاڑی میں کسی فیچر کی کمی نہیں ہے۔ یہ بہت پُر لطف گاڑی ہے اور خریدنے والے کے لیے خوشی کا باعث بنتی ہے۔ ذرا صبر سے چلائی جائے تو اس کی خریداری ایک بہترین تجربے میں بدل سکتی ہے۔ 

یہ چار نشستوں والی گاڑی ہے، اس لیے اس میں دو سیٹوں والی گاڑی جیسی پابندیاں نہیں۔ فیملی رکھنے والے ایسے افراد کے لیے یہ بہترین گاڑی ہے، جو کنورٹیبل کی تلاش میں ہوں۔ یہ فیملی کے ساتھ دلچسپ ڈرائیونگ تجربہ دے گی۔ 

عملی حالت، قیمت اور سہولت کو دیکھیں تو کنورٹیبل کے لیے یہ گاڑی ایک بہترین آپشن ہے۔

Exit mobile version