وزارت صنعت و پیداوار کی موجودہ ADP 2016-2021 کو جاری رکھنے کی یقین دہانی

0 134

پیر 3 دسمبر 2018ء کو آٹوموبائل انڈسٹریاور پاکستان آٹوموٹِو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA)، وزارت صنعت و پیداوار (MoI&P) کے نمائندگان کے ایک اجلاس میں موجودہ آٹو ڈیولپمنٹ پالیسی (ADP) 2016-2021ء کو جاری اور نافذ رکھنے کا یقین دلایا گیا۔

کامرس، ٹیکسٹائل انڈسٹریز، پروڈکشن اینڈ انوسٹمنٹ کے لیے وزیر اعظم کے مشیر عبد الرزاق داؤد نے اجلاس کے دوران نمائندوں کو اپنا پیغام پہنچایا۔ انڈس موٹرز، اٹلس موٹرز، کے نمائندگان، سیکریٹری MoI&P اظہر علی چوہدری، ایڈیشنل سیکریٹری مطاہر رانا اور جوائنٹ سیکریٹری نیاز محمد خان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ اجلاس چند گھنٹے جاری رہا کہ جس میں موجودہ ADP 2016-2021 کے نفاذ کی صورت حال کا جائزہ لینے کی ضرورت دیکھی گئی۔ اس مقصد کے لیے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) کی ایک ذیلی کمیٹی کو کام مکمل کرنے کی ہدایات دی جائیں گی۔ موجودہ آٹو ڈیولپمنٹ پالیسی (ADP) کے مطابق کسی بھی موجودہ آٹو کمپنی کو گرین فیلڈ اسٹیٹس نہیں دی جائے گا اور یہ سہولت صرف صنعت میں نئے داخل ہونے والے اداروں کے لیے مخصوص رہے گی۔

نئے آنے والے اداروں نے تب خدشات کا اظہار کیا جب ایسی خبریں گردش کرنے لگیں کہ وزارت صنعت و پیداوار سوزوکی کو نئے پلانٹ کے لیے گرین فیلڈ اسٹیٹس دینے کا منصوبہ بنا رہی تھی۔ واضح رہے کہ سوزوکی نے صارفین کی ضروریات کو پورا کرنے اور اپنی سالانہ پیداوار بڑھانے کے لیے 460 ملین ڈالرز کی لاگت سے اپنے موجودہ پلانٹ کے ساتھ ایک نئے پلانٹ کی تنصیب کا فیصلہ کیا ہے۔ نئے اداروں نے ADP 2016-2021 کے تحت گرین فیلڈ اسٹیٹس حاصل کیا تھا، اپنے خدشات پر وضاحت طلب کرنے کے لیے وزارت صنعت و پیداوار سے رابطہ کیا۔ ہونڈا اٹلس اور انڈس موٹر کمپنی کے نمائندوں نے بھی کہا کہ حکومت کو کام کرنے والے موجودہ اداروں کے خلاف امتیاز نہیں برتنا چاہیے اور اس ضمن میں آٹو پالیسی پر نظرثانی کی جانی چاہیے۔

سوزوکی موٹر کارپوریشن کے چیئرمین اوسامو سوزوکی نے زور دیا کہ کمپنی نے گزشتہ 40 سالوں میں پاکستان میں آٹو انڈسٹری کی ترقی میں بڑا حصہ ڈالا ہے جب اس نے 1975ء میں اپنی پہلی غیر ملکی پیداوار یہاں شروع کی تھی۔ کمپنی اب تک پاکستان میں 3،50،000 ملازمتوں کے مواقع فراہم کرنے کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان کی آٹوموبائل مارکیٹ کو معاشی نمو کی وجہ سے اس وقت توسیع کی ضرورت ہے جس نے ہمیں 460 ملین ڈالرز کی لاگت سے موجود پلانٹ سے متصل نئے پلانٹ کی تنصیب کے لیے تحریک دی۔ یہ ممکنہ اضافی طلب کو پورا کرنے کے لیے بہتر صلاحیت کے ساتھ جدید ماڈلز کی پیداوار میں مددگار ہوگا۔  اس سلسلے میں انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس سرمایہ کاری پر انہیں کم از کم تین سالوں کے لیے موجودہ مینوفیکچررز کی سہولیات دی جائیں۔

اس خبر کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہے؟ کیا موجودہ مینوفیکچررز کو نئے پلانٹ لگانے پر گرین فیلڈ اسٹیٹس ملنا چاہیے جیسا کہ پاک سوزوکی کا معاملہ ہے یا حکومت یہ فوائد مارکیٹ میں نئے داخل ہونے والے اداروں کو ہی دے؟ ہمیں تبصروں میں ضرور آگاہ کیجیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.