نئی آٹو پالیسی کا اعلان جلد کیا جائے گا: وفاقی وزیر غلام مرتضی خان جتوئی
وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار غلام مرتضی خان جتوئی نے آٹو پالیسی کو حتمی شکل دیے جانے اور اس کے جلد اعلان کی نوید سنائی ہے۔ مجوزہ آٹو پالیسی کا مقصد نئے اداروں اور شخصیات کو پاکستان میں گاڑیوں کے شعبے میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنا ہے۔ وفاقی وزیر نے یہ بات کراچی میں ایوان صنعت و تجارت میں ہونے والی ایک تقریب میں کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ
ہمارا مقصد زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاروں کو ملک میں کاروبار کی دعوت دینا ہے
یہ بھی پڑھیں: نئی آٹو پالیسی سے قبل جاپانی اور یورپی اداروں کے درمیان رسہ کشی کا آغاز
پاکستان کی آٹو پالیسی گذشتہ تین سالوں سے التوا کا شکار ہے۔ البتہ موجودہ حکومت کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ آٹو پالیسی جلد پیش کردی جائے گی۔ تاہم اس پالیسی کی آمد سے قبل پس پردہ ملاقاتوں اور کئی اداروں کی جانب سے اثر انداز ہونے کی کوشش کافی تشویش ناک ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا واضح موقف رہا ہے کہ نئے کار ساز اداروں کو پاکستان میں کام کرنے والے تین جاپانی کارساز اداروں ٹویوٹا، ہونڈا اور سوزوکی سے زیادہ مراعات دی جانی چاہیئں۔ دوسری طرف مذکورہ تینوں اداروں کی جانب سے حکومت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جاتی رہی اور ملک میں نئی سرمایہ کاری کے سہانے خواب بھی دکھائے گئے۔ یہی بنیادی وجہ ہے کہ چند ماہ قبل آٹو پالیسی تیار ہوجانے کے باوجود اب تک اس کا حتمی اعلان نہیں کیا جاسکا۔ ایف بی آر اور کار ساز اداروں سے جب اس غیر معمولی تاخیر سے متعلق بات کی گئی تو ان کا موقف تھا:
وزارت صنعت آٹو پالیسی سے متعلق مزید پیش قدمی سے قبل فیڈرل بورڈ آف ریوینیو کے تمام تحفظات کو دور کرنا چاہتی ہے۔
نئے کار ساز اداروں کی پاکستان آمد سے متعلق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ
ہم فیات، رینالٹ اور دیگر کئی کار ساز اداروں سے پاکستان میں کام کرنے سے متعلق بات کر رہے ہیں تاکہ ملک میں روزگار کے مواقع پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ دستیاب گاڑیوں کی فہرست میں اضافہ ہوسکے۔
امید کی جارہی ہے کہ سال 2016 گاڑیوں کے شعبے میں مثبت تبدیلی کا سال ثابت ہوگا جس سے نہ صرف متعلقہ شعبے بلکہ ملک کی مجموعی معاشی صورتحال بھی بہتر اور مستحکم ہوگی۔