نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) ٹول ٹیکسز میں اضافے کرے گی

ملک میں افراط زر کی شرح میں اضافے کے بعد نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) نے موٹرویز اور نیشنل ہائی ویز کے لیے ٹول ٹیکس میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بات خود این ایچ اے کی جانب سے بتائی گئی ہے۔ ہمیں موصول ہونے والے تفصیلات کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے ٹول ٹیکس میں 8 فیصد اضافے اور ہر ادائیگی پر 50 روپے سرچارج وصول کرنے کی تجویز دی ہے۔ اتھارٹی نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ ملک میں افراط زر کی شرح رواں سال 4.3 فیصد تک جا پہنچی ہے اس لیے اپنے اہداف کا حصول ممکن بنانے کے لیے ٹول ٹیکسز میں اضافہ ناگزیر ہے۔

یہاں میں ایک اہم امر کی جانب توجہ دلوانا چاہوں گا اور وہ یہ کہ اندرون ملک سفر کرنے والے 80 فیصد مسافر NHA کے زیر انتظام شاہراہیں استعمال کرتے ہیں جبکہ ملک بھر میں پھیلے شاہراہوں کے جال میں ان کا حصہ صرف 4.6 فیصد ہے۔ ہماری تحقیق سے ظاہر ہوا کہ افراط زر کی شرح میں اضافے کے علاوہ قومی شاہراہوں کی مرمت و انتظام کی بڑھتی ہوئی ضروریات بھی اتھارٹی کی جانب سے ٹول ٹیکس میں اضافے پر غور کرنے کی بڑی وجہ ہے۔

اتھارٹی کی جانب سے جن وجوہات کو بنیاد بناتے ہوئے ٹول ٹیکس میں اضافہ تجویز کیا گیا ہے وہ یہ ہیں:

علاوہ ازیں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے مختلف راستوں اور گاڑیوں کے اعتبار سے ٹول ٹیکس میں اضافہ کا کہا گیا ہے جن کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

اسلام آباد – پشاور موٹروے

پنڈی بھٹیاں – فیصل آباد موٹروے اور فیصل آباد – گوجرہ سیکشن

خانیوال – ملتان سیکشن

ٹول ٹیکس میں اضافہ یکم جولائی 2018ء سے تین سالوں تک کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں گاڑیوں، ویگن، منی بس کے لیے 20 روپے سرچارج جبکہ ٹرکس کے لیے 50 روپے سرچارج بھی برقی ٹول کلیکشن کے ساتھ شروع کر دیا جائے گا۔

Exit mobile version