نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی سوشل میڈیا پر تشہیرات

نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو پاکستان کے نارتھ ایریاز میں غیرمعمولی مقبولیت حاصل ہے، درحقیقت اس کی وجہ یہ ہے کہ عرصہ دراز سے ان علاقوں پر کسی لاء انفورسمینٹ ایجنسی نے توجہ نہیں دی۔لیکن سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کی بڑھتی ہوئی دستیابی کی وجہ سے سوشل میڈیا گروپس میں اور سائیٹس پر نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی فروخت بڑھتی جا رہی ہے۔

نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے کارندے سوشل میڈیا کو ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کر رہے ہیں جس کے تحت وہ خریداروں کو ڈھونڈتے ہیں اور گاڑی ان کے گھر کے دروازے تک پہنچانے کی پیشکش کرتے ہیں۔یہ سائیٹس روزانہ کی بنیاد پر اپ ڈیٹ ہوتی ہیں اور یہاں تک کہ سمگلرز اِن پرکسی بھی قسم کی پوچھ گچھ کے لئے اپنے رابطہ نمبرز بھی درج کرتے ہیں۔سمگل شدہ گاڑیوں کے حوالے سے کچھ مشہورفیس بک پیجز جن میں۔۔ نان کسٹم کارز کابِل،  نان کسٹم کارز،نان کسٹم پیڈ کابلی کارز اور نان کسٹم پیڈ۔این۔سی۔پی۔ کابلی کارز۔اے۔کے موٹرزقابلِ ذکر ہیں۔یہ کچھ حقائق ہیں کہ کیسے نان کسٹم پیڈ گاڑیاں بارڈر سے سمگل ہوتی ہیں۔

خریداروں کی زیادہ سے زیادہ توجہ حاصل کرنے کے لئے سمگلرز بہترین گاڑیوں کو کوڑیوں کے دام فروخت کرتے ہیں۔اور تو اوررقم زیادہ ادا کرنے پر وہ آپ کے لئے جعلی کاغذات بھی تیار کرتے ہیں۔سمگل شدہ گاڑیوں کے اس بڑھتے کاروبار کی روک تھام کے لئے لاء انفورسمینٹ ایجنسیز اور گورنمنٹ کی جانب سے کوئی خاص لائحہ عمل ترتیب نہیں دیا گیا۔اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ مشکل یاناممکن کام ہے، آج کل کے دور میں موبائل فون اور آئی۔پی۔ایڈریسز کو ٹریس کرنا بہت آسان عمل ہے۔

نان کسٹم پیڈ گاڑیاں سڑکوں کی سیکیوریٹی اور سواریوں کے لئے کڑا خطرہ بن سکتی ہیں۔نان کسٹم پیڈ گاڑیاں کسی بھی دہشت گردی کے حملے یا مجرمانہ کارروائی میں استعمال ہو سکتی ہے۔بارڈر مینجمینٹ سسٹم میں بھی بہتری کی ضرورت ہے کہ وہ پاک افغان چمن بارڈر سے ان گاڑیوں کی سمگلنگ کو روکے۔

نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا رواج نہ کہ شہروں میں بلکہ دیہاتوں میں بھی بند کردیا جانا چاہئے۔کچھ ذرائع اس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ دیہاتی بارڈرز کے خفیہ راستے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی سمگلنگ کے لئے استعمال ہوتے ہیں اور پھر یہ کے۔پی،کے آتی ہیں۔

Exit mobile version