نئے بجٹ کے بعد نان فائلرز نئی گاڑیاں نہیں خرید سکیں گے
حکومت پاکستان نے تین روز قبل قومی اسمبلی میں بجٹ 2018-19ء کا اعلان کیا تھا جو حکومت کا برسر اقتدار رہتے ہوئے چھٹا قومی بجٹ تھا۔ مالی سال 2018-19ء کے لیے بجٹ نئے وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے پیش کیا۔ حکومت نے آٹوموبائل سمیت ملک کے مختلف صنعتی شعبوں کے لیے بہت ساری سہولیات تجویز کیں۔
اس تحریر میں توجہ اس نقطے پر ہوگی کہ ٹیکس فائل نہ کرنے والے (نان-فائلرز) کو گاڑی خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ حکومت نے پارلیمنٹ میں تجویز پیش کی تھی، جس نے آٹوموبائل شعبے میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔
ہماری تحقیق اور سامنے آنے والی خبروں کے مطابق حکومت نان-فائلر کو مقامی طور پر تیار کردہ نئی یا درآمد شدہ کاڑی خریدنے کی اجازت نہیں دے گی، یہاں تک کہ وہ اپنے انکم ٹیکس ریٹرنز داخل کروائے۔ واضح رہے کہ یہ معاملہ ابھی حکومت کا تجویز کردہ ہے اور اس پر پارلیمنٹ میں بحث ہوگی اور ایک مرتبہ حتمی صورت اختیار کرنے کے بعد ہی نان-فائلر نئی گاڑیاں نہیں خرید پائیں گے۔
خبر بنانے سے پہلے ہم نے ایک حکومتی عہدیدار سے رابطہ کیا جنہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اٹھایا گیا یہ قدم عوام/نان-فائلرز کی انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروانے پر حوصلہ افزائی کرنا ہے، جو حکومت کی آمدنی میں اضافہ کرے گا۔
عہدیدار کے مطابق گزشتہ سال 1.26 ملین ٹیکس گوشوارے جمع کروائے گئے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹیکس جمع کرنے میں اضافے کے لیے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ مزید ہمیں یہ بھی بتایا گیا کہ نان-فائلرز 40 لاکھ روپے سے زیادہ کی جائیداد نہیں خرید پائیں گے۔
یہاں ایک قابل ذکر بات یہ ہے کہ سی سی پی کی آٹوموبائل شعبے میں مسابقت کے معاملات پر ہونے والی کھلی سماعت میں کئی آٹوموبائل صارفین نے شکایت کی تھی کہ حکومت ٹیکس فائل کرنے والے افراد کو سہولیات نہیں دے رہی ہے۔ حکومت کو کچھ فوائد اور رعایتیں دینی چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے ٹیکس دینے والوں کے خدشات کو پورا کرنے کے لیے یہ قدم تجویز کیا ہو۔
البتہ صنعتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے تجویز کردہ قدم بے ہنگم انداز میں اٹھایا گیا ہے اور عین ممکن ہے کہ اسے منظور نہ کیا جائے۔ ساتھ ہی ہو سکتا ہے کہ اس کی وجہ سے گاڑیوں پر پریمیئم بھی بڑھ جائے۔
حکومت نے یہ آگ بجھانے والی گاڑیوں کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی کو 30 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد بھی کیا ہے۔
اس بارے میں اپنی رائے نیچے تبصروں میں دیجیے۔