PAAPAM آٹو پارٹس شو برآمدات کو فروغ دے گا
پاکستان کی نظریں اگلے پانچ سالوں میں 1 ارب ڈالرز کی آٹو ایکسپورٹ پر
پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹِو پارٹس اینڈ ایکسیسریز مینوفیکچررز (PAAPAM) گاڑیوں کی برآمدات (ایکسپورٹس) کے فروغ اور بین الاقوامی آٹوموٹِو مارکیٹ کے معروف اداروں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے 12 سے 14 اپریل کو کراچی کے ایکسپو سینٹر میں پاکستان آٹو پارٹس شو (PAPS) 2019ء کا انتخاب کر رہا ہے۔
PAPS 2019 میں 89 مقامی اور 106 بین الاقوامی اداروں سمیت 244 نمائش کنندگان کے اسٹالز پیش کیے جائیں گے۔ تین جامعات بھی اس ایونٹ میں حصہ لیں گی جبکہ پاکستان ریلویز، پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (PIA) اور پاکستان آرمی کے پروکیورمنٹ ڈپارٹمنٹس کو بھی مقامی سطح پر تیار ہونے والے پرزوں کے معیار کا جائزہ لینے کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔
کِیا اور چنگن جیسے نئے ادارے پاکستانی مارکیٹ کے لیے اپنی گاڑیوں کی نمائش کریں گے۔ تھائی لینڈ، چین، ملائیشیا، کوریا اور نیدرلینڈز کے نمائش کنندگان بھی ایونٹ کے لیے مدعو ہیں۔
PAAPAM کے سربراہ نے کہا کہ اس آٹو شو میں سینئر حکومتی عہدیداران، مقامی و بین الاقوامی خریدار اور مینوفیکچررز، مشینری بنانے والوں، خام مال اور خدمات فراہم کرنے والوں کی شرکت بھی متوقع ہے۔ “اس سال کی PAPS میں پارٹس بنانے اور کمپوننٹ فراہم کرنے سے تعلق رکھنے والے اور موٹر سائیکل، رکشوں، کار، ٹریکٹر، ٹرک اور بسوں کے جدید ترین ماڈلز کی جھلک دیکھنے کے لیے بے تاب گاڑیوں کے پرستار اور خریداروں پر مشتمل 1،00،000 سے زیادہ مہمانوں کی شرکت متوقع ہے۔”
برآمدات کا ہدف 1 ارب ڈالرز: PAAPAM
پاکستان کی آٹو انڈسٹری گزشتہ چند سالوں میں حکومت کی ناہموار پالیسیوں کی وجہ سے کئی نشیب و فراز سے گزری ہے۔ البتہ آٹوموٹِو ڈیولپمنٹ پالیسی (2016-2021ء ) ماضی میں اٹھائے گئے اچھے اقدامات میں سے ایک ہے جس سے نئے اور پرانے آٹو میکرز کی جانب سے سرمایہ کاری حاصل کرکے ملک کو فائدہ ہو سکتا ہے۔
PAAPAM کے مطابق آٹو انڈسٹری کی ترقی کے لیے وفاقی حکومت کی توجہ ایکسپورٹ بڑھانے کے طریقے پر ہے کہ جس میں اگلے پانچ سالوں میں آٹو ایکسپورٹس کو 1 ارب ڈالرز تک لے جانے کا منصوبہ ہے۔
ایونٹ سے قبل پریس کانفرنس میں PAAPAM قیادت نے کہا کہ وہ نئی برآمدی اصلاحات کے بارے میں حکومت کے ساتھ بات کر چکے ہیں جس نے انہیں 2024ء تک آٹو ایکسپورٹ آمدنی کو 70 ملین سے 1 ارب ڈالرز تک لے جانے کا ہدف دیا ہے۔
PAAPAM کے چیئرمین اشرف شیخ کا کہنا تھا کہ روپے کی گھٹتی ہوئی قدر کا فائدہ ہو سکتا ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں پاکستان میں لیبر دیگر ممالک کے مقابلے میں سستی ہو چکی ہے۔
ADP کے تحت 15 نئے آٹو میکرز گرین فیلڈ انوسٹمنٹ اسٹیٹس حاصل کر چکے ہی جبکہ کئی دو کار کمپنیاں ایسی ہیں جو اپنے یونٹس کا جائزہ لے کر پاکستانی آٹوموٹِو انڈسٹری میں سرمایہ کاری کریں گی۔ گرین فیلڈ کیٹیگری A میں تازہ ترین آمد فوکس ویگن AG کی ہے جو پاکستان میں آؤڈی کاروں کے واحد ڈسٹری بیوٹری کراچی کے پریمیئر موٹرز کے ساتھ شراکت داری کے تحت بلوچستان میں ایک پلانٹ لگانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔
ایونٹ کے منتظمین نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (EDB) کی بحالی، آٹو میکرز پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی کے ڈھانچے کی بہتری اور نئے اداروں کی آمد ہدف تک پہنچنا ممکن بنا سکتی ہے۔PAAPAM کے اراکین نے ملک میں ملازمت کے مواقع بڑھانے میں مدد کے لیے مقامی وینڈرز اور آٹومیکرز کی مزید حوصلہ افزائی کی۔