پاکستان میں مستقبلِ قریب میں ہیونڈائی کی بجٹ کاریں کیوں نہیں آئیں گی
پاکستان میں ہیونڈائی سانتا فی کو ایک غیر معمولی قیمت پر متعارف کروانے سے مقامی آٹوموبائل انڈسٹری میں کمپنی کے مستقبل کے منصوبوں پر بہت سے سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔
پاکستان میں موجودہ جاپانی کار مینوفیکچررز کی اجارہ داری توڑنے کے لیے پچھلی حکومت نے ایک آٹوموٹو ڈیولپمنٹ پالیسی 2016-2021ء جاری کی تھی جو مقامی آٹو سیکٹر میں نئے داخل ہونے والے اداروں کے لیے متعدد رعایتیں پیش کرتا ہے۔ پالیسی کو سرمایہ کاروں کی جانب سے بڑے پیمانے پر سراہا گیا کہ کہ جو دنیا بھر میں گاڑیاں بنانے والے بڑے اداروں کے ساتھ جوائنٹ وینچرز کرکے میدان میں کود پڑے۔ گو کہ آٹوموٹو پالیسی مقامی صنعت میں مقابل اداروں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے بنائی گئی تھی لیکن ٹیکنالوجی کے لحاظ سے جدید ترین اور ماحول دوست گاڑیاں متعارف کروانے میں بڑی رکاوٹ ایندھن کا معیار ہے۔
ہیڈیو تاکیناکا، ایگزیکٹو نائب صدر سیلز اینڈ مارکیٹنگ ہیونڈائی نشاط موٹرز، نے پاکستان میں اپنی نوعیت کے اوّلین ڈجیٹل شوروم کے افتتاح کے موقع پر پاک ویلز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو گھٹیا معیار کے ایندھن کے سنگین مسئلے کا سامنا ہے۔ موجودہ صورت حال ہم سمیت نئے آنے والے اداروں کو یورو-4 اور اس سے زیادہ کی گاڑیاں متعارف کروانے کی اجازت نہیں دیتی۔ ملک میں ہیونڈائی آیونک سمیت ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیاں متعارف کروانے کے حوالے سے کافی گفتگو ہو رہی ہیں لیکن زمینی حقائق مختلف داستان سناتے ہیں۔ دنیا میں گاڑیاں بنانے والا پانچواں سب سے بڑا ادارہ پاکستان میں ماحول دوست گاڑیاں لانے کا منصوبہ رکھتا ہے لیکن اس کی راہ میں گھٹیا معیار کا ایندھن رکاوٹ ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال مقامی اسمبلرز نے سخت مطالبات کرکے ملک میں ایندھن کے معیار کو بہتر بنوایا تھا کیونکہ وہ ان کی گاڑیوں کو نقصان پہنچا رہا تھا۔ معیار بڑھا کر RON 97 ہائی اوکٹین پٹرول کردیا گیا ہے جو اب بھی ہائی ٹیک انجنوں کے لیے معیاری نہیں ہے۔ البتہ اپگریڈیشن نے آٹومیکر کے لیے سانتافی جیسی SUV متعارف کروانا ممکن بنایا ہے جو یورو-3 انجن سے لیس ہے۔
جناب تاکیناکا نے کہا کہ یہ معاملہ طویل میعاد میں ملک میں آنے والے ہر نئے آٹو مینوفیکچرر کی حوصلہ شکنی کر رہا ہے۔ دوسری جانب کمپنی 2019ء کے اختتام تک ملک میں مقامی طور پر اسمبل شدہ پہلی گاڑی متعارف کروانے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی بے قدری اور زیادہ شرحِ سود کی وجہ سے اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔ مقامی صنعت کی موجودہ پیداواری صلاحیت سالانہ 2,60,000 گاڑیاں ہے جو 2025ء تک ممکنہ طور پر دوگنی ہو جائے گی۔ ہیڈیو تاکیناکا امید کرتے ہیں کہ مقامی صنعت میں کم از کم 10 نئے ادارے ہونڈا، ٹویوٹا اور سوزوکی کا مقابلہ کریں گے۔ یہ آٹو سیکٹر کے آگے بڑھنے کے لیے ضروری ہے کیونکہ ایسا صرف مقابلے کی سخت فضاء میں ہی ممکن ہے۔
انہوں نے پاک ویلز کو بتایا کہ پاکستان میں ممکنہ خریداروں کا ذہن لائٹ کمرشل گاڑیاں دیکھنے کی جانب مائل ہے؛ شہ زور کی جیسی کوئی گاڑی جو دس سال پہلے بنائی گئی تھی۔ صارفین کی طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے کمپنی نے مقامی مارکیٹ میں گرینڈ اسٹاریکس متعارف کروائی۔ ان کے مطابق ملک میں SUVs کی بڑی مانگ ہے اور صارفین کے لیے انتخاب کے مواقع کم ہیں، جو ہیونڈائی کے لیے قدم جمانے کے کئی مواقع پیش کرتی ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ہیونڈائی مستقبل میں انوکھی گاڑیوں کے ساتھ آئے گا، ایسی گاڑیاں جو ملک میں اس وقت نہیں بنائی جا رہیں۔ آٹومیکر اس وقت مارکیٹ کا جائزہ لے رہا ہے تاکہ مناسب پروڈکٹ لائن متعارف کروائی جا سکے۔
ملک میں 800cc اور 1000cc گاڑیاں متعارف کروانے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے پاک ویلزکو بتایا کہ ہیونڈائی ایک جدید پریمیم برانڈ ہے جو پاکستان میں سستی گاڑیاں بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ البتہ کمپنی مستقبل میں اس شعبے کی جانب بھی دیکھ سکتی ہے لیکن ہدف اب بھی موجودہ اداروں کی جانب سے بنائی جانے والی گاڑیوں کے بجائے انوکھی گاڑیاں پیش کرنا ہے۔ واضح رہے کہ وینچر نے فیصل آباد میں اسمبلنگ پلانٹ بنانے کے لیے 150 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے۔ ایک شفٹ میں یہ پلانٹ سالانہ 15,000 گاڑیاں اسمبل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
آخر میں ہیونڈائی ایگزیکٹو نے مزید کہا کہ کمپنی کمپلیٹلی بلٹ یونٹس (CBUs) درآمد کر رہا ہے اور ہائبرڈ الیکٹرک ورژنز کے لیے بھی ایسا ہی کیا جا سکتا ہے۔ لیکن ایندھن کا موجودہ معیار پاکستان میں گیسولین گاڑیاں متعارف کروانے سے قبل کمپیٹیبلٹی چیک کا مطالبہ کرتا ہے۔
ہیونڈائی ایگزیکٹو کے الفاظ سے ظاہر ہے کہ پاکستان میں صارفین جلد کوئی نئی سستی گاڑی نہیں دیکھ پائیں گے۔ اس کے ساتھ ہی ہیونڈائی کی جانب سے چھوٹے حجم کی کاریں پیش کرنے کی افواہیں دم توڑ گئی ہیں۔ یہ پاکستان میں صارفین کی توقعات کو پہنچنے والا بہت بڑا دھچکا ہوگا۔
اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔ آٹوموبائل شعبے سے متعلقہ ایسی ہی خبروں سے باخبر رہنے کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔