بلوچستان میں پیٹرول کا بحران؛ ملک بھر میں فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ

منگل کے روز قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے بذریعہ ایران اسمگل کیے گئے ایندھن کے خلاف کاروائی کے بعد کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر حصوں میں پیٹرول کا شدید بحران پیدا ہوگیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تیل سے بھرے ٹینکرز کو کراچی روانگی سے بھی روک دیا ہے۔علاوہ ازیں آل پاکستان آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کی جانب ہڑتال کے اعلان سے کوئٹہ سمیت صوبے کے دیگر شہروں میں بھی پیٹرول کی فراہمی ممکن نہیں رہی جس کے باعث پیٹرول اسٹیشن بھی بند ہوچکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق صوبے کے اکثر فیول اسٹیشن کو پیٹرول اور ڈیزل کی فراہمی ممکن نہیں رہی اور ان کے پاس بہت زیادہ اسٹاک بھی موجود نہیں۔ اس ضمن میں تازہ ترین پیش رفت آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کے صدر کی جانب سے ہوئی ہے جنہوں نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کراچی سے کوئٹہ آنے والے متعدد ٹینکرز اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسٹیٹ آئل (PSO) مبینہ طور پر پیٹرول اور ڈیزل کی اسمگلنگ ملوث

انجمن کے صدر محمد شہوانی نے دھمکی دی ہے کہ اگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مختلف جگہوں پر تحویل میں لیے گئے آئل ٹینکرز کو نہ چھوڑا تو وہ ملک بھر میں پیٹرول اور ڈیزل کی فراہمی بند کردیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک آئل ٹینکرز کو واپس نہیں کیا جائے گا وہ اپنی ہڑتال واپس نہیں لیں گے۔ ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اسمگل شدہ پیٹرول کی موجودگی سے متعلق معلومات حاصل ہونے پر لک پاس کے علاقے میں 60 ٹینکرز کو تحویل میں رکھا ہے۔

Exit mobile version