صدر کی گاڑیوں کا استقبال: مصر میں 4 کلومیٹر طویل سڑک سرخ قالین سے آراستہ
جب طاقت کا محور عوام اور سرکاری اداروں کے بجائے چند خواص ہوجائیں تو پھر ایسے ایسے واقعات نظر آتے ہیں کہ جنہیں دیکھ کر سمجھ نہیں آتا کہ ان پر ہنسا جائے یا رویا جائے۔ غرور اور خود پسندی میں یہ لوگ اتنا آگے تک نکل جاتے ہیں کہ پھر عوام، قانون اور احتساب ان کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتے۔
اس کی تازہ مثال مصر میں دیکھنے کو ملی جہاں صدر عبدالفتاح السیسی کی گاڑیوں کے قافلے کا استقبال کرنے کے لیے 4 کلومیٹر (ڈھائی میل) طویل شاہراہ کو سرخ قالین سے آراستہ کردیا گیا۔ سابق فوجی جرنیل اپنی مہنگی گاڑیوں میں مصر کے دارالحکومت قاہرہ کے مضافاتی علاقے میں جاری تعمیراتی منصوبوں کا جائزہ لینے کے لیے جا رہے تھے۔ مصری عوام نے ظاہری اسراف کی اس عظیم مثال پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا ہے۔ نہ صرف اخبارات نے صفحہ اول پر اس واقعے کو جگہ دی ہے بلکہ سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹویٹر پر عربی زبان میں ہیش ٹیگ کے ذریعے بھی لوگ اظہار مذمت کر رہے ہیں۔
عوام کی جانب سے VIP Culture کے خلاف تنقید کا جواب دیتے ہوئے فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایھاب نے کہا ہے کہ یہ قالین صدر السیسی کے لیے نہیں بچھائے گئے بلکہ انہیں تین سال سے استعمال کیا جا رہا ہے اور مستقبل میں ہونے والی تقاریب میں بھی استعمال کیا جائے گا۔یاد رہے کہ مصر کے موجودہ فوجی کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں اور انہوں نے صدر نے اخوان المسلین کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
چلتے چلتے ایک اور مضحکہ خیز بات ترکمانستان سے پڑھتے چلیں کہ جہاں صدر نے سیاہ رنگ کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے چند ماہ قبل تمام سیاہ گاڑیوں پر ہابندی عائد کردی تھی۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ملک کے سب سے بڑے شہر اور دارالحکومت اشک آباد کا ایک سفری جائزہ لینے کے بعد جناب صدر نےحکم صادر کیا کہ تمام گھروں سے ائیر کنڈیشن نکال دیئے جائیں کیوں کہ وہ شہر کو بدنما کر رہے ہیں۔ شکر ہے وہاں لوگوں نے اس بے تکی منطق پر احتجاج کیا اور اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کی۔