چولستان جیپ ریلی 2016: صاحبزادہ سلطان کی جیت؛ نادر مگسی ٹائٹل کا دفاع نہ کرسکے

بہاولپور میں جاری گیارہویں چولستان چیپ ریلی 2016 جھنگ سے تعلق رکھنے والے صاحبزادہ سلطان کی کامیابی کے ساتھ اختتام پزیر ہوئی۔ یہ ریلی ہر سال پنجاب کے شہر بہاولپور کے نزدیک موجود چولستان کے علاقے میں ہوتی ہے۔ اس ریلی کا اہتمام پنجاب میں سیاحت و ثقافت کے فروغ میں مصروف عمل ادارہ ٹوؤرزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن آف پنجاب کرتا ہے۔

اس سال تقریباً 80 گاڑیوں نے چولستان جیب ریلی کے آٹھ مختلف زمروں میں مقابلہ کیا۔ اس موقع پر وہاں 2 لاکھ سے زائد شائقین موجود تھے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اسے پاکستان کی سب سے بڑی کیوں کہا جاتا ہے۔ چولستان ریلی کا دائرہ 218 کلومیٹر تک پھیلا ہوا تھا۔

سابق چیمپئن نادر مگسی بھی ریلی میں شریک ہوئے تاہم ان کی گاڑی 201 کلومیٹر سفر طے کرنے کے بعد تکنیکی خرابیوں کے باعث مقابلے سے باہر ہوگئی۔ نادر مگسی گیارہ بار فاتح رہ چکے ہیں جن میں گزشتہ پانچ سالوں سے چیمپئن رہنے کا اعزاز بھی شامل ہے۔ اس بار وہ اپنے اعزاز کا دفاع کرنے میں ناکام رہے اور جھنگ سے تعلق رکھنے والے صاحبزدہ سلطان محمد علی نے A کیٹگری میں سب کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ٹرافی اپنے نام کرلی۔ کراچی سے تعلق رکھنے والی ارونی پٹیل دوسرے نمبر پر رہے جبکہ ندیم نعیم تیسرے نمبر پر آئے۔

مقابلے کے فاتحین اورمقرر فاصلہ طے کرنے کا دورانیہ درج ذیل ہے:

پری پیئرڈ

A پری پیئرڈ
صاحبزادہ سلطان – 2:30:54
ارونی پٹیل – 2:31:10
ندیم نعیم – 2:42:46

B پری پیئرڈ
جعفر مگسی – 2:31:42
جام کمال – 2:32:03
زین محمود – 2:33:59

C پری پیئرڈ
ظہیر حسین – 2:31:17
راجا عاصم – 2:40:34
ڈاکٹر نور قمر – 2:40:51

D پری پیئرڈ
محبوب خان – 2:41:44
محمد اقبال – 2:44:50
داؤد عباسی – 2:54:31

اسٹاک

A اسٹاک
قادر نواز مگسی – 2:32:57
میام افضل – 2:37:28
کاشف اصغر – 2:57:05

B اسٹاک
عامر مگسی – 2:41:57
بلال عاشق – 2:48:29
آصف عزیز – 2:50:43

C اسٹاک
عبدالرحمن – 3:03:06
امیر علی – 3:03:53
غلام نبی خان – 3:08:22

D اسٹاک
محمد سجاد – 3:07:46
جام بلال – 3:08:04
علی وقار – 3:23:51

سب سے زیادہ بار چولستان ریلی جیتنے والے نادر مگسی گو کہ مقابلے سے باہر ہوگئے تاہم انہوں نے انتظامات اور ریلی کے شرکاء کے حوصلوں کی بہت تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کے پاس مزید وسائل ہوں تو ہم یہاں بین الاقوامی معیار کے مقابلوں کا انعقاد ممکن بناسکتے ہیں۔

کیٹگری D میں کامیاب ہونے والے فاروق احمد نے بتایا کہ ایسے مقابلوں میں شریک ہونے سے قبل وہ گاڑیوں کی مرمت وغیرہ کا کام کیا کرتے تھے۔ انہوں نے اپنی ورکشاپ میں بنائی گئی گاڑی کے ساتھ جھل مگسی ریلی میں شرکت کی اور تیسرے نمبر پر آئے۔ پھر انہوں نے پیچھے پلٹ کر نہ دیکھا اور آج وہ پاکستان کی سب سے بڑی ریلی میں کیٹگری D کے فاتح قرار پائے ہیں۔

چولستان ریلی 2016 میں شریک خواتین ڈرائیورز کے درمیان ہونے والا مقابلہ جمیل آصف نے جیت لیا جبکہ کیٹگری A میں دوسرے نمبر پر آنے والے ارونی پٹیل کی اہلیہ حسنہ پٹیل نے بھی اپنے مقابلے میں دوسرا مقام حاصل کیا۔

اس بار مقابلے اچھے ہوئے تاہم انتظامات کو تسلی بخش نہیں کہا جاسکتا۔ مقابلے کی جگہ پر کئی بار ہوائی فائرنگ سنی گئی۔ نامعلوم سمت سے آنے والی ایک گولی وہاں موجود تماشائی کو بھی زخمی کر گئی جسے بعد ازاں ملتان روانہ کردیا گیا۔ ایسے واقعات عام عوام کو مستقبل میں شرکت سے دور رکھنے کی ایک بڑی وجہ بن سکتے ہیں اس لیے حکومت پنجاب کو ان مسائل کے حل پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔

اس کے باوجود چولستان جیپ ریلی کا انعقاد بہرحال حوصلہ افزا رہا ہے۔ پاکستان میں گاڑیوں کے شوقین افراد کو اپنے فن اور ہنر کو عوام کے سامنے پیش کرنے کا اس سے بہتر موقع میسر نہیں آسکتا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آنے والے وقتوں میں حکومت ایسے مزیدپروگرامات منعقد کروائے گی اور انہیں پہلے سے بہتر انداز میں ترتیب دیا جائے گا۔

Exit mobile version