ستمبر 2016 میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی 6 پاکستانی گاڑیاں

0 240

پنجاب ٹیکسی اسکیم ختم ہوجانے کے بعد پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت بظاہر زویل پذیر محسوس ہوتی ہے لیکن اگر ٹیکسی اسکیم کے علاوہ گاڑیوں کی فروخت کا جائزہ لیا جائے تو صورتحال کافی حوصلہ افزا نظر آتی ہے۔ پاکستان آٹوموٹیو مینو فیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) کے مرتب کردہ اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ صرف ستمبر2016 میں 12,263 مقامی تیار شدہ گاڑیاں فروخت ہوئیں جن میں سب سے زیادہ پاک سوزوکی کی گاڑیاں شامل ہیں۔

ستمبر 2016 میں گاڑیوں کی فروخت

گاڑیاں ستمبر 2016 اگست 2016 فیصد اضافہ/کمی
سوزوکی کلٹس 1132 1052 7.07
سوزوکی سوفٹ 357 343 3.92
ٹویوٹا کرولا 4405 4572 -3.79
ہونڈا (سوک + سٹی) 2764 3174 -14.83
سوزوکی مہران 2572 3087 -20.02
سوزوکی ویگن آر 1033 1259 -21.88

گزشتہ ماہ کے مقابلے میں جن گاڑیوں کو زیادہ خریدا گیا ان میں حیرت انگیز طور پر سوزوکی کلٹس سرفہرست ہے۔ چند ماہ قبل پاک سوزوکی نے کلٹس کا لمیٹڈ ایڈیشن متعارف کروا کر اس کی رخصتی کا عندیہ دیا تھا لیکن اس کے باوجود کلٹس میں خریداروں کی دلچسپی کم ہونے کے بجائے بڑھتی جارہی ہے۔ اس فہرست میں دوسرے نمبر پر موجود گاڑی بھی سوزوکی ہی کی سوِفٹ ہے جو اگست 2016 کے مقابلے میں 3.92 فیصد زیادہ فروخت ہوئی۔

پاکستان میں ٹویوٹا اور ہونڈا گاڑیوں کی فروخت سے متعلق اعداد و شمار کی تفصیل دستیاب نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اوپر دیئے گئے ٹیبل میں پاک سوزوکی کے مقابلے میں ان کی تیار کردہ گاڑیوں کی علیحدہ علیحدہ درجہ بندی ممکن نہیں۔ اس کے باوجود ٹویوٹا انڈس نے گزشتہ ماہ کے مقابلے میں نسبتاً کم گاڑیاں فروخت کرنے کے باوجود تیسرے نمبر پر جگہ حاصل کی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ ماہ ستمبر میں ہونے والی تعطیلات کو قرار دیا جارہا ہے جن کے باعث ٹویوٹا کرولا کی تعداد میں 3.79 فیصد کمی آئی۔

نئی ہونڈا سِوک پیش کیے جانے کے بعد ہونڈا ایٹلس کی جانب سے فروخت کردہ گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ تو ہوا لیکن محسوس ہوتا ہے کہ اضافی تعطیلات کے باعث ٹویوٹا انڈس موٹرز کی طرح ہونڈا ایٹلس بھی پچھلے مہینے سے 14.83 فیصد کم گاڑیاں تیار اور فروخت کرنے کی وجہ رہی۔ علاوہ ازیں ہونڈا ایلٹس اب تک آٹھ گھنٹے کی تین شفٹوں میں کام کرنے کا دعوی بھی پورا نہیں کرپایا جس کے باعث نئی سِوک کی کثیر بُکنگ کے باوجود گاڑی کی فراہمی تاخیر کا شکار ہورہی ہے۔ اس حوالے سے ہونڈا ایٹلس نے باضابطہ طور پر کوئی اعلان نہیں کیا۔

اس فہرست میں پانچویں نمبر پر سوزوکی مہران موجود ہے جو پچھلے مہینے کے مقابلے میں 20.02 فیصد کم یعنی 2572 کی تعداد میں فروخت ہوئیں۔ خریداروں کی مہران میں عدم دلچسپی کے پیچھے جاپان سے درآمد کی جانے والی 600 سے 800 سی سی گاڑیوں کو قرار دیا جارہا ہے جو نہ صرف مقامی تیار شدہ ہیچ بیک سے معیار میں بہتر ہیں بلکہ ان میں شامل خصوصیات بھی دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہیں۔ اس فہرست میں سب سے زیادہ حیران کن منصب سوزوکی ویگن آر نے حاصل کیا۔ رواں سال کے آغاز سے ہی ویگن آر کی فروخت میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا تاہم ستمبر 2016 میں یہ گزشتہ ماہ سے 21.88 فیصد کم فروخت ہوئیں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.