سوزوکی نے آخر کار جنیوا موٹر شو میں سوفٹ کی نقاب کشائی کر دی

0 210

سالانہ جنیوا موٹر شو نے گاڑیوں کی ایک لمبی قطار پر روشنی ڈالی جن میں سپورٹس، لگثری، سیڈان، ہیچ بیک، ایس یو وی، کراس اوور، کوپس، کنورٹیبلز، سوپر اور ہائپر گاڑٰیاں شامل ہیں۔ اسی وجہ سے اسے دنیا میں صف اول کا آٹو شو تصور کیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے کارساز اس موقع پر اگلے سال اپنی آنے والی گاڑیوں کا انکشاف کرنے کے ساتھ بڑے اعلانات بھی کرتے ہیں۔ روایت کو برقراار رکھتے ہوئے سوزوکی نے آخر کار باقاعدہ طور پر جنیوا موٹر شو میں سوفٹ کی نقاب کشائی کر دی۔

نئی 4 جنریشن کی سوفٹ کپمنی کے بالکل نئی جنریشن کے ہارٹیکٹ پلیٹ فارم پر بنی ہے جو کہ ہلکا اور مظبوط ہے۔ کمپنی کے ایگزیکٹو جنرل مینیجر اور سوزوکی موٹر کارپوریشن کے گلوبل آٹو آپریشنز کے مینیجنگ آفیسر کانجی سائیتو نے کہا کہ:

’ہم نے جدید ٹیکنالوجی متعارف کرائی ہے جیسا کہ ہماری نئی جنریشن کا ہارٹیکٹ پلیٹ فارم، ہمارا ایس وی ایچ ایس مائلڈ ہائبرڈ ڈرائیو ٹرین اور ایک نیا حفاظتی نظام سوفٹ میں نصب ہے۔‘

اس کا وزن صرف 840 کلوگرام ہے، یہ نئی جنریشن کی گاڑی اپنی پچھلی جنریشن کی گاڑی سے 120 کلو گرام ہلکی ہے۔ سوزوکی موٹر کارپوریشن نے سوفٹ کا آغاز 2004 میں کیا تھا اور یہ اب تک سوزوکی کی کامیاب ترین گاڑی ہے۔ 5.4 میلن یونٹ سیل کے ساتھ یہ جدید دور کی پسندیدہ گاڑیوں میں سے ایک ہے۔ نئی سوزوکی سوفٹ میں ایک جدید ڈیٹیکشن سسٹم لگا ہے جو کہ ایک مانوکیولر کیمرہ اور اور لیزر سینسر کے ساتھ مل کر اعلی درجے کی سیکیورٹی فراہم کرتا ہے۔ اس کے ساتھ آٹونومس ایمرجنسی بریک، لین ڈیپارچر وارننگ اور ہائی بیم اسسٹنٹ بھی اس کے حفاظتی انتظامات میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ایڈاپٹو کروز کنٹرول کو کارآمد بنانے کے لیے ملی میٹر ویو ریڈار کا بھی استعمال کرتا ہے۔ امید ہے کہ اس کا یورپی ویرینٹ 1.2 لیٹر کا ڈی ڈی آئی ایس انجن اور 1.0 لیٹر کے بوسٹر جیٹ انجن سے لیس ہو گا۔

اس ایونٹ کی ایک خاص بات یہ ہے کہ ماروتی سوزوکی انڈیا کے ایگیزیکٹو ڈائریکٹر آر ایس کالسی نے اس سال جنیوا موٹر شو پر اس بات کا اقرار کیا کہ نئی سوزوکی سوفٹ 2018 کے بہار کے موسم میں انڈیا میں لانچ کی جائے گی۔ دیکھنے میں ایسا لگتا ہے کہ اپنے صارفین کو پہلے نئی گاڑی دینے میں انڈیا ایک بار پھر سے پاکستان سے بازی لے گیا ہے۔ انڈسٹری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ناکافی سیل اور سخت پالیسیاں پاکستان کی آٹو انڈسٹری کی مشکلات ہیں جن کی وجہ سے پاکستان کی لوکل آٹو انڈسٹری میں کم ایونٹ ہوتے ہیں اور یہ ملک میں نئی گاڑی متعارف کروانے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ کئی بڑے مسائل کے حل کے لیے آٹو پالیسی کو بدلا گیا ہے لیکن اگر جلد ہی اس پر عمل درآمد نہ ہوا تو اس میں کوئی حیرانی والی بات نہیں کہ ترقی کی رفتار انتہائی آہستہ ہو جائے گی اور اسے اپنے آپ کو منوانے میں کافی وقت لگ جائے گا۔

img_6690

img_6694

suzuki-swift-2018-1024-08

 

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.