بجلی سے چلنے والی سوزوکی FX؛ پاکستان میں تیار شدہ دوسری برقی گاڑی!
دنیا بھر میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کو بیٹری اور برقی موٹر کی اضافی قیمتوں کی وجہ سے کافی مہنگا تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم پاکستانی انجینئرز ایسے نئے خیالات کے ساتھ سامنے آتے رہے ہیں جن کی مدد سے چھوٹی گاڑیوں میں برقی موٹر نصب کر کے بجلی سے چلنے والی سستی گاڑیاں بھی تیار کی جاسکتی ہیں۔ لیکن افسوس کہ حکومت کے عدم تعاون اور وسائل کی کمی کے باعث منفرد خیالات پیش کرنے والے لوگ اب تک کوئی قابل ذکر کارنامہ انجام دینے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
سال 2009 میں پاک ویلز فورم کے ایک رکن frk2@pakwheels نے پاکستان میں پہلی برقی گاڑی تیار کی تھی۔ کراچی میں تیار کی جانے والی اس گاڑی کو سوزوکی مہران BEV (بیٹری الیکٹرک وہیکل) کا نام دیا گیا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق یہ گاڑی عام سوزوکی مہران کے مقابلے میں ایندھن کے اخراجات میں 8-9 فیصد بچت کی خصوصیت رکھتی تھی۔ گو کہ ہمارے ساتھی رکن نے صرف ایک ہی مہران BEV تیار کی تاہم ان کا ارادہ تھا کہ وہ اسی طریقے سے بڑے پیمانے پر مزید گاڑیوں کو بھی بجلی سے چلنے کے قابل بناسکتے ہیں۔ تاہم حکومت کی جانب سے چھوٹے کار ساز اداروں کو تعاون فراہم نہ کیئے جانے کی وجہ سے ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔ یہ بلاشبہ پاکستان کی تاریخ میں بجلی سے چلنے والی گاڑیاں تیار کرنے کا پہلا منصوبہ تھا۔
سوزوکی مہران BEV کے بارے میں مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
حال ہی میں اسلام آباد کے چند انجینئرز نے سوزوکی FX کو برقی گاڑی میں تبدیل کیا ہے۔ جولٹا ٹیکنالوجیز نامی ادارہ چلانے والے یہ انجینئرز برقی گاڑیوں کے ایک منصوبے پر بھی کام کر رہے ہیں۔ ان کی تیار کردہ سوزوکی FX میں خشک سیلز کی حامل 6 بیٹریاں لگائی گئی ہیں جنہیں تین گھنٹے میں چارج کیا جاسکتا ہے۔ ایک بار مکمل چارجنگ کے بعد یہ گاڑی 40 کلومیٹر تک سفر کرسکتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان بیٹریز کو ایک چھوٹے روٹری انجن سے منسلک کیا گیا ہے جو گاڑی کے عقب میں نصب ہے اور یوں گاڑی پچھلے پہیوں کی قوت سے سفر کرتی ہے۔ فی الوقت جولٹا ٹیکنالوجیز 2 مزید گاڑیوں کو برقی موٹرز پر منتقل کرنے کے لیے کام کر رہی ہے جومسافت (مائلیج) اور رفتار کے مقابلے میں پہلے سے بہتر ہوں گی۔
اس طرز کے منفرد خیالات کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت ان چھوٹے کار ساز اداروں کو ہر ممکن قانونی، تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرے تاکہ پاکستان میں تحقیق و ترقی کے لیے کوشاں افراد کی حوصلہ افزائی ہو۔ اگر ایسا ہوا تو کوئی بعید نہیں کہ ہم جلد ہی پاکستان میں جدید گاڑیوں کی تیاری اور فروخت کے قابل ہوسکیں گے۔