سوات موٹر وے: سیاحت کے فروغ کا راستہ

سوات موٹر وے بالآخر عید الفطر کی چھٹیوں میں کھول دی گئی کہ جب ہزاروں مسافروں اور سیاحوں نے بالترتیب اپنے گھروں اور سیاحتی مقامات کی جانب سفر کیا۔ توقعات کے مطابق 81 کلومیٹرز طویل موٹر وے کو اپنے ابتدائی تین دنوں میں صارفین کی جانب سے زبردست سراہا گیا۔ 4-لین موٹر وے بلاشبہ صوبہ خیبر پختونخوا کے تمام خوبصورت مقامات پر سیاحت کے فروغ کے لیے ایک دروازے کی حیثیت رکھتی ہے۔ سوات موٹر وے کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ چکدرہ تک تین گھنٹے کا سفر گھٹ کر صرف 45 منٹ کا رہ گیا ہے۔ اس سے کئی لوگوں کو تعطیلات میں اپنے گھر پہنچنے میں بہت کم وقت لگے گا۔ 

نو تعمیر شدہ موٹر وے اسلام آباد-پشاورM1 موٹر وے پر کرنل شیر خان انٹرچینج کے مقام سے شروع ہوتی ہے۔ یہاں سے یہ صوابی، مردان، ملاکنڈ سے ہوتی ہوئی بالآخر ضلع دیر زیریں میں چکدرہ کے مقام پر پہنچتی ہے۔ اس میں دو ٹیوب ٹنل یعنی سرنگیں بھی ہیں جو 1.3 کلومیٹر طویل ہیں اور چکدرہ کے پاس ظلم کوٹ اور الہ ڈھنڈ ڈھیری کی پہاڑیوں کے اندر سے نکلتی ہیں۔ سوات موٹر وے کا ٹھیکا خیبر پختونخوا ہائی وے اتھارٹی (KPHA) کی جانب سے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (FWO) کو دیا گیا تھا جس نے اسے 3 سال سے بھی کم عرصے میں تیار کرلیا۔ سوات موٹر وے 80 میٹرز چوڑی ہے جو چار لینز پر مشتمل ہے جسے مستقبل میں ضرورت پڑنے پر چھ لین تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ اس میں زیادہ سے زیادہ چھ انٹرچینجز ہیں جن میں کرنل شیر خان، دوبیاں، اسمالیا، بخشالی، کاٹلنگ اور پلائی شامل ہیں۔ چکدرہ کے ساتواں انٹرچینج پر اب بھی مالکان سے زمینیں حاصل کرنے کے معاملات چل رہے ہیں جس نے یہاں تعمیر میں تاخیر بھی کی۔ مجموعی طور پر 2 کلومیٹر سڑک ضلع نوشہرہ میں، 18 کلومیٹر ضلع صوابی میں، 40 کلومیٹر ضلع مردان میں اور 21 کلومیٹر ضلع ملاکنڈ میں ہے۔ مندر جہ ذیل نقشہ ہر انٹرچینج کے مقام کو ظاہر کرتا ہے: 

FWO حکام کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق عید کے پہلے دن موٹر وے کے دونوں اطراف سے 12,000 گاڑیاں داخل ہوئیں۔ اگلے دو روز میں بالترتیب 11,000 اور 11,500 گاڑیوں نے موٹر وے کو استعمال کیا۔ یہ مسافروں کو ملاکنڈ ڈویژن کے کئی سیاحتی مقامات سے جوڑتی ہے۔ البتہ موٹر وے پر تعمیراتی کام اب بھی جاری ہے لیکن عید کی تعطیلات پر ہلکی گاڑیوں کو اس موٹر وے پر سفر کرنے کا موقع دینا اس حصے پر ٹریفک بہاؤ کے مستقبل کو ظاہر کرتا ہے۔ جہاں تک موٹر وے کے ساتھ ساتھ آرام کے مقامات کا تعلق ہے، ابھی تک اس حوالے سے کچھ خاص نہیں ہے۔ واحد مقام کرنل شیر خان انٹرچینج سے 42 کلومیٹر کے فاصلے پر کاٹلنگ میں ہے۔ اس منصوبے کی کچھ تصویریں یہ ہیں: 

اس لیے سوات موٹروے کی خامیوں میں اس کے راستے پر ریسٹ ایریاز کی کمی بھی ہے۔ یہاں متعدد سروس ایریاز بنانے کی ضرورت ہے بالکل لاہور-اسلام آباد M2 پر قائم ایریاز جیسے۔ اس راستے پر ٹریفک کا بہت زیادہ بہاؤ متوقع ہے جس سے مستقبل میں اس کی چھ لین تک توسیع کی طلب بڑھے گی۔ چند مسافر جو اس روٹ پر سفر کر چکے ہیں، نے موٹر وے کے چند مقامات پر ناہموار حصوں کی شکایت بھی کی ہے۔ البتہ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن نے اب تک منصوبے کی تکمیل کی ڈیڈلائن نہیں دی ہے اور کانٹریکٹر کو یقین ہے کہ ان خامیوں کو ٹھیک کرلیا جائے گا۔ پھر بھی 81 کلومیٹر طویل سوات موٹر وے فاصلوں کو کم کرنے، علاقے کی ترقی، سڑکوں کے جال کی توسیع، نئے سیاحتی مقامات کی تلاش اور اردگرد کے دیہات کے مکینوں کو آسان رسائی فراہم کرنے کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔ یہ اس علاقے اور یہاں کے رہنے والوں کے لیے زبردست فوائد لا سکتی ہے اور بلاشبہ آئندہ سالوں میں صوبہ خیبر پختونخوا کا مستقبل بدل سکتی ہے۔ 

اگر آپ نے سوات موٹر وے پر سفر کیا ہے تو پاک ویلز آپ کے تبصروں میں بہت دلچسپی رکھتا ہے۔ ہمیں بتائیں کہ نو تعمیر شدہ موٹر وے کیسی ہے اور مزید خبروں کے لیے ہمارے ساتھ رہیے۔

Exit mobile version