نئی گاڑیوں کی رجسٹریشن سے ٹیکس کلیکشن میں 35 فیصد اضافہ
رواں مالی سال (جولائی-جنوری) کے گزشتہ سات ماہ کے دوران نئی گاڑیوں کی رجسٹریشن کی وجہ سے انکم ٹیکس کلیکشن میں 35 فیصد اضافہ ہوا ہے، ایک مقامی میڈیا ادارے نے بتایا۔
اس نے بہت سے تجزیہ کاروں کو حیران کردیا ہے کیونکہ نان-فائلرز کے نئی گاڑیاں خریدنے پر پابندی ہے۔ نئی گاڑیوں کی پیداوار سے ایڈوانس ٹیکس کی کلیکشن بھی اس عرصے میں 679 ملین روپے تک پہنچی جو کہ پہلے 503 ملین روپے تھی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے چند صنعتی ماہرین نے زور دیا کہ ایڈوانس ٹیکس کی کلیکشن میں اضافہ کئی وجوہات کی بناء پر ہے، جن میں سے ایک رائیڈ-ہیلنگ سروسز میں گاڑیوں کے استعمال کی طلب میں اضافہ ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ ٹیکس لارج ٹیکس پیئر یونٹ (LTU) کراچی میں رجسٹرڈ کار میکرز کی جانب سے حاصل کی اجاتا ہے۔ اتھارٹیزٹیکس کلیکشن میں اضافے کی توقع ہے کیونکہ حکومت نے نان-فائلرز کو 1300cc تک کا انجن رکھنے والی گاڑیوں کے خریدنے تک کی اجازت دے دی ہے۔
حکومت فائنانس سپلیمنٹری (دوسری ترمیم) بل 2019ء کے ذریعے پچھلی حکومت کی طے کردہ پالیسیوں میں تبدیلیاں کر چکی ہے۔ نئی گاڑیوں کی رجسٹریشن سے ٹیکس کی وصولی کے ساتھ ملک کے دیگر مختلف ادارے بھی آمدنی بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد (MCI) اس کی ایک مثال ہے۔ اتھارٹی نے ریونیو بڑھانے کے لیے اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں پر ٹول پلازوں کی بحالی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس سے حاصل ہونے والے فنڈزاسلام آباد میں شہری ذمہ داریوں کی انجام دہی میں کام آئیں گے۔
مزید برآں، وفاقی حکومت نےوزراء اور سینیٹرز کو ٹول ٹیکس سے دیا گیا استثنیٰ بھی واپس لے لیا ہے اور اب وہ بھی عوام کی طرح ٹول ٹیکس ادا کریں گے۔
اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔