ٹیسلا کی تیار کردہ گاڑیوں کو ڈرائیور کی ضرورت نہیں ہوگی!

0 199

اگر آپ نے ایلون مُسک کا نام سن رکھا ہے اور انٹرنیٹ پر گھومتے پھرتے ایک دو بار یہ نام آپ کی کمپیوٹر اسکرین پر نمودار ہو ہی جاتا ہے تو آپ ضرور اس بات سے بھی واقف ہوں گے کہ یہ شخص آمد و رفت کے وسائل میں انقلاب لانے کا عزم رکھتا ہے۔ اگر آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ آمد و رفت میں انقلاب کا مطلب جدید گاڑیوں کی تیاری ہے تو آپ کی بات ٹھیک ہے لیکن مکمل نہیں۔ ایلون مُسک نہ صرف عام مسافر گاڑیوں کو جدت فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہیں بلکہ بڑی تعداد میں لوگوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے کے تیز ترین ذریعے (ہائپر لوپ) کی تیاری میں بھی مصروف ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ ایلون مُسک تو اس دنیا سے باہر یعنی دیگر سیاروں تک سفر کے ذرائع بنانے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔

Model S and Elon Musk
Model S and Tesla CEO Elon Musk

شائستہ آغاز

ایلون مُسک نے ٹیسلا موٹرز نامی کار ساز ادارے کے ساتھ شروعات کی۔ اس نوآموز ادارے کا بنیادی مقصد برقی گاڑیوں کو اس قابل بنانا ہے کہ وہ موجودہ دور کی ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں کے مقابل آسکیں۔ ٹیسلا ماڈل S نامی سیڈان کی فروخت شروع ہونے کے بعد محسوس ہورہا ہے کہ ایلون مُسک اپنے مقصد میں کامیابی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اس پیش قدمی ہی نے ٹیسلا کے بانی ایلون مسک کو مزید پیش رفت کے قابل بنایا اور اب وہ ڈرائیور کے بغیر چلنے والی گاڑیوں کی تیاری کا ارادہ کرچکے ہیں۔ اس ارادے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ٹیسلا نے ستمبر 2014 میں “آٹو پائلٹ” نامی ایک پروگرام پیش کیا۔ اب سے دو سال قبل پیش کیے جانے والا یہ پروگرام اب تک تعارفی (beta) نوعیت کا ہے اور اسے بہتر بنانے کے لیے مسلسل کام جاری ہے۔ ایک طرف ٹیسلا کے آٹو پائلٹ سے ڈرائیور صاحبان کو حاصل ہونے والی سہولت پر تعریف کے ٹوکرے برسائے گئے تو دوسری طرف اس نظام کے باعث ہونے والے حادثوں کی مثال سامنے رکھتے ہوئے شدید تنقید کا بھی نشانہ بنایا گیا۔ اس کے علاوہ مختلف خطوں میں نافذ قوانین کی وجہ سے بھی ٹیسلا کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ حتی کہ جرمن حکام نے ٹیسلا کو “آٹو پائلٹ” کا نام تک استعمال کرنے سے روک دیا جس پر ایلون مُسک نے کہا کہ اگر آپ گاڑیوں کے شعبے میں جدت کی حوصلہ شکنی کر رہے ہیں تو دراصل آپ لوگوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

Tesla Autopilot Trailer Crash
Photo of Model S after the crash which caused the first confirmed Autopilot fatality

مکمل خودمختاری پر مبنی نظام کا اعلان

تمام تر تنقید اور اس سے کھڑی ہونے والی مشکلات کے باوجود 19 اکتوبر 2016 کو ایلون مُسک نے آٹوپائلٹ 2.0 سے متعلق بیان کیا کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا یہ نظام کیا کچھ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جیسا کہ اوپر ذکر ہوا کہ سال 2014 میں آٹو پائلٹ 1.0 صرف ایک تعارفی پروگرام تھا جس کا مقصد ڈرائیور کو سہولت فراہم کرنا تھا۔ تاہم ایلون مُسک کے مطابق آٹو پائلٹ 2.0 ایک مکمل خود مختار نظام ہوگا جسے کسی بھی ڈرائیور کی مدد درکار نہ ہوگی۔ آسان الفاظ میں بیان کیا جائے تو آٹو پائلٹ 2.0 کی حامل گاڑیاں ایک جگہ سے دوسری جگہ میں ازخود سفر کرسکیں گی اور گاڑی کو کسی بھی انسان کی ضرورت نہیں ہوگی کہ جو اسے کنٹرول کرے۔ سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ آٹو پائلٹ 2.0 گاڑی کو پارک کرنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے لہٰذا آپ کو منزل پر پہنچ کر گاڑی کو محفوظ جگہ پارک کرنے کے لیے جگہ تلاش کرنے اور پھر خیال سے کھڑی کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے ایلون مُسک نے کہا کہ

Autopilot Parking
Tesla CEO, Elon Musk’s Tweet

ٹیسلا کا دعوی ہے کہ نیا آٹو پائلٹ نظام انسانی ڈرائیور کے مقابلے میں دو گنا محفوظ ہے۔ اس نظام کی موجودگی میں گاڑی ڈرائیور کے بغیر سفر کرنے کے علاوہ بیٹری کم ہونے کی صورت میں ازخود قریب تریب چارجنگ اسٹیشن کی طرف سفر کرسکے گی۔ اس کے علاوہ ٹیسلا نے انتہائی کم وقت میں خود کار رائیڈ شیئرنگ کے لیے ٹیسلا نیٹ ورک کے امکانات کی بھی تصدیق کی ہے جس کا خیال ماڈل S اور X پی 100ڈی کی پیشکش کے وقت ایلون مُسک نے ظاہر کیا تھا۔ ٹیسلا کا کہنا ہے کہ آئندہ سال ایک ایسے نیٹ ورک کی شروعات ہوسکتی ہے جس میں آپ کی ٹیسلا گاڑی دیگر لوگوں کو سفری سہولیات فراہم کرکے آپکے لیے پیسے بھی کما سکے گی۔ یہ مستقبل قریب میں کیے جانے والے دلچسپ ترین تجربات میں سے ایک ہوگا۔

8

کیمرے + الٹرا سونک سینسرز + ریڈار + برق رفتار پراسسنگ = مکمل خودمختاری

Tesla Autopilot 2.0 range
Range of Tesla Autopilot 2.0’s independent systems

اب آئیے آپ کو پردے کے پیچھے لیے چلتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ ٹیسلا نے گاڑی کو مکمل خودمختاری کے ساتھ سفر کرنے کے قابل بنانے کے لیے کیا کچھ انجام دیا ہے۔ سب سے پہلے گاڑی پر لگے کیمروں کا ذکر کہ جن کی تعداد چار سے بڑھا کر آٹھ کردی گئی ہے۔ ان آٹھ کیمروں کی مدد سے گاڑی کے آس پاس 360 ڈگری زاویے سے دیکھا جاسکے گا ۔ ان کیمروں میں قریب اور دور نظر رکھنے کی صلاحیت شامل ہے۔ یہ کیمرے ان زاویوں پر بھی نظر رکھ سکیں گے کہ جو عام طور پر انسانی آنکھ سے اوجھل ہوجاتے ہیں۔

Tesla Autopilot 2.0 twice cameras
Tesla Autopilot 2.0 Cameras in Action

ٹیسلا گاڑی میں ریڈار بھی شامل کیا گیا ہے جس کا مقصد موسمی تبدیلی جیسا کہ دھند، برسات یا برف باری کو محصوس کرنا اور ان کے مطابق سفری صورتحال کا جائزہ لینا ہے۔ آٹو پائلٹ میں بہت چھوٹے سائز کے الٹرا سانک سینسرز لگائے گئے ہیں جن میں سے ایک درجن سینسرز گاڑی کے قریب کسی بھی شے کی موجودگی پر نظر رکھنے کے لیے لگائے گئے ہیں۔

Tesla Autopilot 2.0
Radar and Ultrasonic Sensors of Tesla Autopilot 2.0 in action

متعدد کیمروں اور سینسرز کے ذریعے حاصل ہونے والی معلومات گاڑی میں شامل کمپیوٹر کو منتقل کی جائیں گی ۔ اس کمپیوٹر کو “ٹیسلا وژن” کا نام دیا گیا ہے اور یہ پچھلے ماڈل سے 40 گنا تیز رفتار ہے۔ ٹیسلا نے اسے بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نظام دنیا کو ایک زاویے فراہم کرے گا جو بیک وقت چاروں جانب دیکھنے، انسان سے زیادہ محسوس کرنے اور کئی چیزیں انجام دے سکے گا جو اکیلا ڈرائیور انجام نہیں دے سکتا۔

Tesla Vision Auto pilot 2.0
Tesla Vision

آٹو پائلٹ 2.0 کی دستیابی

ایلون مُسک کا کہنا ہے اب سے تیار ہونے والی گاڑیوں میں وہ تمام چیزیں (جن کا ذکر اوپر گزرا) شامل ہوں گی جو گاڑی کو مکمل خودمختاری کے لیے درکار ہیں۔ ٹیسلا پرعزم ہے کہ آئندہ سال 2017 کے آخر میں پیش کی جانے والی ٹیسلا ماڈل 3 میں بھی آٹو پائلٹ 2.0 شامل ہوگا۔ یہ بات انتہائی دلچسپ ہوگی کہ صرف 35 ہزار ڈالر کی قیمت میں دستیاب یہ سیڈان کتنی جدید اور نت نئی خصوصیات سے بھرپور ہوگی۔

Model 3 with Autopilot 2.0
Tesla Model 3

گو کہ یہ تمام تفصیلات بڑی دلچسپ معلوم ہوتی ہیں لیکن یہاں ایک مسئلہ بھی ہے اور ایلون مُسک اس سے غافل نہیں ہیں۔ ٹیسلا کے صدر نے والٹ موزبرگ کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ ٹیسلا ڈرائیور کے بغیر گاڑیاں تیار کر بھی لے تو مختلف قوانین کی وجہ سے ان کی دستیابی مشکوک رہے گی جس سے جدید ٹیکنالوجی کو عام ہونے میں تاخیر بھی ہوسکتی ہے۔ یہ بات قابل تردید نہیں اور ٹیسلا بھی اپنے نظام پر بھروسہ ہونے کے باوجود یہ کہنے پر مجبور ہے کہ آٹو پائلٹ کی قابلیت کا انحصار سافٹویئر کی توثیق اور انتظامیہ کی منظوری سے مشروط ہے جو ہر خطے میں الگ بھی ہوسکتی ہے۔ اس لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ کس جگہ کونسی سہولت فراہم ہوگی یا نہیں دی جاسکے گی کیوں کہ اس کا بہت زیادہ انحصار مقامی قوانین اور انتظامیہ کی منظوری پر ہے۔

ٹیسلا آٹو پائلٹ 2.0 سے متعلق ویڈیو ذیل میں ملاحظہ فرمائیں:



کیا آپ بھی بغیر ڈرئیور چلنے والی گاڑیاں دیکھنے کے لیے بے تاب ہیں یا پھر ان کی تیاری کو غیر ضروری سمجھتے ہیں؟ ہمیں اپنے تبصروں سے ضرور آگاہ کریں یا پھر پاک ویلز ٹیسلا فورم پر اراکین کی گفتگو میں حصہ لیں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.