ہانگ کانگ میں ٹیسلا ماڈل S سب سے زیادہ فروخت ہونے والی برقی گاڑی بن گئی
ہانگ کانگ کے شعبہ تحفظ ماحولیات کی طرف سے جاری ہونے والے اعداد و شمار سے پتہ چلا ہے کہ ہانگ کانگ میں برقی گاڑیوں کی تعداد 5 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔ اب سے چھ سال قبل ہانگ کانگ میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی تعداد چند سو گاڑیوں تک محدود تھی۔ اس وقت ٹیسلا ماڈل S کی مقبولیت میں زبردست اضافہ ہورہا ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہانگ کانگ میں استعمال کی جانے والی 70 فیصد برقی گاڑیاں ٹیسلا کی تیار کردہ ہیں۔ اس حوالے سے ٹیسلا نے کہا کہ سال 2014 اور 2015 کے دوران نئی برقی گاڑیوں کی فروخت میں 270 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں برقی گاڑیوں کا مستقبل؛ ٹیسلا ماڈل 3 وِزل اور پرایوس کو مات دے سکتی ہے!
ٹیسلا کے سربراہ ایلون مُسک نے اس قابل ذکر کارکردگی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہانگ کانگ برقی گاڑیوں کے لیے روشنی کی ایک کرن ہے جس نے دنیا کے دیگر شہروں کے لیے ایک مثال قائم کردی ہے۔ انہوں نے ہانگ کانگ کی حکومت کی تعریف کرتے ہوئے شہر میں برقی گاڑیوں کے فروغ کے لیے ان کی حکمت عملی کو سراہا۔ یاد رہے کہ ہانگ کانگ حکومت نے پہلی بار برقی گاڑی خریدنے والوں کو ٹیکس سے مستثنی قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ جو ادارے برقی گاڑیاں خریدیں گے انہیں بھی پہلے سال ٹیکس میں رعایت دی جائے گی۔ تاہم ماڈل S کے خریداروں کو گاڑی کی بیٹری چارج کرنے کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے۔ شہر میں بہت کم ایسے مقامات موجود ہیں جہاں سے گاڑی چارج کی جاسکے اس لیے اکثر مالکان کو اپنے گھر ہی پر اس کا بندوبست کرنا پڑتا ہے۔
ہانگ کانگ میں ٹیسلا موٹرز کی کامیابی کے بالکل برعکس چین میں انہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایلون مُسک نے اس حوالے سے کہا کہ ہمیں چین کے برعکس ہانگ کانگ حکومت کی جانب سے بھرپور تعاون حاصل رہا ہے۔ چین میں ٹیسلا کو درپیش مشکلات کے قابل اسباب میں گاڑیوں کی درآمد پر عائد بھاری ٹیکس اور حکومت کی جانب سے برقی گاڑیوں پر مراعات نہ دیئے جانا شامل ہیں۔ ہانگ کانگ میں زبردست کامیابی کے باوجود ٹیسلا گاڑیوں کی سب سے زیادہ فروخت شمالی امریکا اور یورپ میں دیکھی جارہی ہے۔ اس کے باوجود ایلون مُسک ایشیائی مارکیٹ پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اسے ہی ادارے کی کامیابی کی کنجی قرار دیا ہے۔