گوڈیئر کی جانب سے نہائیت عمدہ اور کارآمدمیگ لےِوٹائرز پیشِ خدمت ہیں

ہم میں سے کچھ لوگوں کے لئے یہ شاید عجیب و غریب ہو، مگر گوڈیئراپنے ایگل360ٹائرز کے متعلق جو کہتے ہیں وہ پڑھنے کے قابل ہے۔ویسے تو اس کے بہت سے پہلو ہیں (جن کا ذکرمیں بعد میں کروں گا)لیکن یہ حیران کن طور پر سادہ، قدرت سے متاثرہ، مقناطیسی طاقت رکھے ہوئے گیند کی طرز کے ٹائرز ہیں جنہیں آٹو موبائلز کا مستقبل بنانے میں ”اگلی نئی چیز“ کہا جا رہا ہے۔

اس ٹائر کی یو۔ایس۔پی۔اس کی زمین سے زیادہ پکڑ رکھنے کی صلاحیت ہے، جو کہ اور زیادہ کنٹرول کو یقینی بناتی ہے۔اس کی بناوٹ سینٹری فیوجل فورس لگا کر پانی کواس کی سطح سے دور رکھنے میں مدد دیتی ہے۔اور بالکل ٹریک بال کی طرح اس ٹائر کی کئی اطراف ہیں۔

جی ہاں، یہ تو چند لائنیں تھیں اس وضاحت کے لئے کہ یہ ہے کیا،اب ہم اس کے مقصد پرروشنی ڈالتے ہیں، کہ یہ گاڑی میں کس طرح لگے گا اور آخر میں یہ کہ اس میں موجودہ حدود یا مشکلات کیا ہیں۔؟

٭سب سے پہلے، کمپنی کی اس ایگل 360ٹائر سے کیا امیدیں وابستہ ہیں؟

 آج تک، ٹائروں کا استعمال محدود اطراف یا ایک ہی جانب سفر کرنے کے لئے ہوتا رہاہے۔آپ اس بات کو بخوبی سمجھیں گے اگر آپ نے کبھی بالکل ساتھ ساتھ گاڑی پارک کرنے کی کوش کی ہو اوردائیں بائیں جانے میں بری طرح ناکام ہوئے ہوں۔اس گیند طرز کے ٹائر کا مقصد اس بندش کو توڑنا ہے اور ہر طرح کی حرکت فراہم کرنا ہے۔عام الفاظ میں آپ کی گاڑی مخصوص حرکت ہی کر سکتی ہے، آپ کسی بھی پارکنگ میں جا کر اپنی گاڑی کو دائیں یا بائیں طرف سے سیدھا حرکت میں لا کرساتھ ساتھ پارک نہیں کر سکتے۔اس ٹائر کی بدولت آپ جس طرف کا ارادہ کریں گے یہ 90ڈگری تک نفیس اور سیدھے حرکت کرے گا۔

٭اگلا مرحلہ،  یہ گاڑی میں کس طرح لگیں گے۔

سفائیریکل ٹائرز کی چاہ صاف ظاہر ہے،جو کہ ہر سمت حرکت کرنے کی صلاحیت اور کمال مہارت ہے۔آپ گوڈ  ایئرکی اس حیرت انگیز ویڈیو کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ کس طرح ایک تصوراتی گاڑی تصوراتی گیند نماٹائرز سے بنا اپنی آرئینٹیشن تبدیل کئیے بس کے قریب سے گز رتی ہے، اور مختلف اطراف میں حرکت کرتے ٹائروں کی پھسلن سے کس طرح بچتی اورکنٹرول برقرار رکھتی ہے۔قصہ مختصر کریں تو کار انجینئیرز اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کے لئے صدیوں سے خواب دیکھ رہے تھے۔مسئلہ یہ ہے کہ آپ بنا ہر سمت کی حرکت کو محدود کئے ان کوکیسے اپنی گاڑی میں لگا سکتے ہیں۔

جواب یہ ہے کہ، آپ ایسا نہیں کر سکتے،گوڈیئرایگل360مقناطیسی محورمیگ لےِو استعمال کرتے ہیں، گاڑی ٹائروں کے اوپر ایک مقناطیسی محور کی بدولت رہے گی۔

گوڈ یئرکے سفائیرٹائر جو کہ ایک مفروضہ ہی تھا کے خواب کو حقیقت میں بدلنے میں صرف میگ لےِوکا عمل دخل ہی نہیں ہے۔اگر آج کے دور کو دیکھا جائے تو ایک گاڑی ٹائروں سے اور بھی بہت کچھ کر سکتی ہے۔لیکن ایسا کرنے کے لئے بے پناہ کنٹرول کی ضرورت ہوتی ہے۔جب چاروں ٹائر ایک ہی جانب گامزن ہوں گے تو، کوئی ڈرائیورانہیں سٹئیرنگ وہیل سے قابو کر سکتا ہے۔اور جب وہ کسی بھی جانب جا سکتے ہوں گے تو انہیں کنٹرول کرنے کے لئے کمپیوٹر درکار ہو گا۔اب ہماری گاڑیوں کی خود کو کنٹرول کرنے کی بات ہو رہی ہے، یہ وقت ہے یہ دیکھنے کا کہ کیا ہو سکتا ہے۔

٭حدود۔۔۔آخری ناکہ اختتامی۔

 اس بات کو ایک طرف کرتے ہوئے کہ اس ٹیکنالوجی پر عملدرآمد ہونے کے لئے بہت سی تحقیق کی ضرورت ہے، یہ ضروری ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی کچھ حدود کا اظہار کر لیا جائے۔

٭جب تک کہ گاڑی سے کوئی مکینیکل جوڑ نہیں ہوتا، سب سے بڑا مسئلہ یہ درپیش ہے کہ جب گاڑی کسی کھڈے میں لگے گی یا اچھلے گی تو کون سا نظام انہیں گاڑی سے جوڑ کر رکھے گا۔

٭ بریکس کا کیا؟ اگر گاڑی کا ٹائروں سے کوئی مکینیکل رابطہ ہی نہیں تو پھر وہ کیسے رکے گی۔؟

٭ایکسلریشن کا کیا؟ اگر آپ میگ لےِوٹرین کے متعلق کچھ جانتے ہیں تو،  اسے رفتار پکڑنے اور رکنے کے لئے خاص فاصلے کی ضرورت ہوتی ہے۔

٭اس وقت کیا ہو گا جب آپ اسے پہاڑی یا ڈھلان پر پارک کرنے کی کوشش کریں گے۔اس کے لئے کسی نہایت طاقتورپراسیسر کی ضرورت ہو گی جوہر ا س چھوٹی سے چھوٹی چیز کا مقابلہ کرے جسے یہ چھوئے۔

کچھ دماغ یہ یقین رکھتے ہیں کہ اس ٹیکنالوجی کو پارکنگ کے لئے سیدھی جگہ درکار ہوگی، یا کسی ایسے لاک سسٹم کی جوپہیوں کو جکڑ لیں اس وقت جب گاڑی کے مختلف الیکٹرومیگنیٹس عمل میں نہ ہوں۔اور پھر کچھ دماغ یہ کہتے بھی نظر آتے ہیں کہ ایسی ٹیکنالوجی کا کام کرنا ایک مفروضے کی حیثیت رکھتا ہے اور یہ عمل اس سے بہت آسان ہے کہ یہ گاڑیوں کو اور جدید کرنے کے لئے اصل میں کام کرے۔(اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ یہ سڑک پر کس طرح کے حفاضطی مسائل پیدا کر سکتے ہیں

Exit mobile version