ہیلمٹ نہ پہننے والے ہزاروں موٹر سائیکل سواروں پر جرمانے

0 367

ملک بھر میں موٹر سائیکل سواروں کو ہیلمٹ کے بغیر سفر کرنے پر بھاری جرمانوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ موجودہ حکومت نے ابتدائی دنوں سے جو ایک اچھا قدم اٹھایا ہے وہ ہیلمٹ کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرنا ہے اور اس کے بغیر سفر کرنے والے افراد پر جرمانے لگانا ہے۔ ہر سال موٹر سائیکل حادثات میں ہزاروں افراد کی جانیں جاتی ہیں، جن کی اکثریت کو سر پر چوٹ لگتی ہے۔ کراچی کے ایڈیشنل آئی جی امیر شیخ نے یکم جولائی سے شہر میں اس حوالے سے شعور اجاگر کرنے کی ایک مہم کا آغاز کیا۔ 

کراچی ٹریفک پولیس نے رائیڈرز کو موٹر سائیکل چلاتے ہوئے ہیلمٹ پہننے کے لیے مجبور کیا ہے اور صرف پیرکو ہیلمٹ نہ پہننے پر 13,000 موٹر سائیکل سواروں کے چالان کیے گئے۔جبکہ ٹریفک پولیس نے 8,000 موٹر سائیکلیں ضبط بھی کی ہیں۔ 

یوں 19 لاکھ روپے کی بھاری رقم جرمانوں کی مد میں جمع ہوئی۔ مہم کے دوران امیر شیخ نے کہا کہ “ہیلمٹ نہیں تو کچھ نہیں”، انہوں نے مزید کہا کہ موٹر سائیکل سواروں کو ہیلمٹ نہ پہننے پر جرمانے کیے جائیں گے۔ انہوں نے رائیڈرز کو ہدایت کی کہ اگر ان کے پاس ہیلمٹ نہیں ہے تو جلد از جلد ہیلمٹ خریدیں۔ گو کہ کچھ لوگ کہہ سکتے ہیں کہ اچھے ہیلمٹ کی قیمت بہت زیادہ ہے لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ امیر شیخ نے بھی بتایا کہ وہ اچھے ہیلمٹ فروخت کرنے کے لیے کیمپ لگا رہے ہیں کہ جہاں یہ ہیلمٹ مناسب قیمت پر فروخت کیے جائیں گے۔ 

کراچی کے رہنے والوں پر واضح کرتے چلیں کہ شارع فیصل پر بغیر ہیلمٹ کے موٹر سائیکل سختی سے ممنوع ہے۔ جو بھی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرے گا اس پر بھاری جرمانے ہوں گے بلکہ ان کی موٹر سائیکل بھی ضبط کی جا سکتی ہے۔ اس لیے احتیاط کریں۔ 

میئر وسیم اختر اور کمشنر افتخار شالوانی نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ وہ بھی مہم کا حصہ ہوں گے اور دونوں نے عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ پولیس کے ساتھ تعاون کریں۔ 

ایک بات واضح ہے کہ جرمانوں اور ضبط کی گئی موٹر سائیکلوں کی درست تعداد واضح نہیں ہے؛ پھر بھی یہ تعداد بہت زیادہ ہے۔ پاک ویلز کمیونٹی میں ہم ہمیشہ لوگوں کی ہیلمٹ پہن کر حفاظت کے ساتھ سفر کرنے اور مناسب سیفٹی گیئر خریدنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ بالخصوص وہ لوگ جو زیادہ بڑی، زیادہ طاقتور موٹر سائیکلیں چلاتے ہیں کہ جو باآسانی ان کے قابو سے باہر ہو سکتی ہیں۔ یہ آپ کی اپنی حفاظت کے لیے ہے۔ وہ کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ ٹوٹی ہوئی چیزیں تو جڑ سکتی ہیں لیکن ٹوٹے ہوئے جسمانی اعضاء نہیں۔ اس لیے ٹریفک قوانین کی پیروی کریں، کبھی دونوں طرف دیکھے بغیر سڑک پار نہ کریں اور ہمیشہ لائسنس کے ساتھ اور جتنی نشستیں ہیں اتنی سواریاں بٹھا کر گاڑی چلائیں۔ 

ہماری طرف سے اتنا ہی، اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.