0.1 ملین روپے کا ٹیکس جو پاکستان میں پریمیم کی لعنت کچل سکتاہے
انڈس موٹر کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر علی اصغر جمالی نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں حکومت کو یہ تجویز دی کہ جو بھی مالک نئی گاڑی بک کروائے اور اسے چھ ماہ میں بیچ دے ایسی تمام گاڑیوں پر 100000 روپے کا ڈیوٹی ٹیکس عائد کر دینا چاہیے جس کا اطلاق گاڑی کی تاریخ خرید سے ہو۔ جمالی صاحب کے مطابق، اس طریقہ سے مقامی مارکیٹ میں گاڑیوں کی مصنوعی قلت کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت ایسے تمام مالکان پر 100000 روپے کی ڈیوٹی لگا دے جو نئی گاڑی خریدتے اور چھ ماہ میں بیچ دیتے ہیں تو مارکیٹ میں کبھی گاڑیوں کی قلت نہیں ہوگی۔ جمالی صاحب نے مزید بتایا کہ پاکستان کی آٹو انڈسٹری کا مستقبل روشن ہے اور انہیں امید ہے کہ یہ ملک 2022 تک ہر سال 500000 گاڑیاں بنانے کے قابل ہوجائے گا۔
فی الحال پاکستان ہر سال 40000 جے ڈی ایم گاڑیاں درآمد کرتا ہے جو کہ پورے ملک میں فروخت ہونے والے کل 283000 یونٹ کا 15 فیصد بنتا ہے۔ آنے والے دنوں میں بہت سے نئی گاڑیوں کی لانچ کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین کی پیشن گوئی ہے کہ مقامی مارکیٹ میں بہت بڑی تعداد میں نئی گاڑیاں آئیں گی جس سے پاکستان میں جے ڈی ایم گاڑیوں کی درآمد کا کلچر کمزور ہوجائے گا۔