پاکستان میں یورپی مینوفیکچررز کی کچھوے جیسی رفتار
پاکستان کی مقامی آٹوموبائل انڈسٹری میں داخلے کے اعلان سے لے کر اب تک یورپی آٹومینوفیکچررز دیگر نئے اداروں کے مقابلے میں سرمایہ کاری کے معاملے میں زیادہ سست دکھائی دیے ہیں۔
آٹوموٹِو ڈیولپمنٹ پالیسی(ADP) 2016-21ء نے پاکستان کی مقامی آٹوموبائل صنعت میں متعدد سرمایہ کاریوں کے لیے دروازے کھولے۔ کئی عالمی آٹومیکرز نے پاکستان میں پیداواری پلانٹس کی تعمیر کے لیے سرمایہ کاری کے ساتھ ملک کے آٹو سیکٹر میں داخل ہونے میں دلچسپی ظاہر کی۔ نئے مینوفیکچرنگ پلانٹ تیار کرنے والی کمپنیوں کے لیے ADP میں پیش کردہ متعدد فوائد سے مقامی صنعت کو مسابقت کی دوڑ میں نئے اداروں کی آمد سے فائدہ حاصل ہوا۔ اس عمل کا پہلے سے ہی آغاز ہو چکا ہے کیونکہ متعدد اداروں نے اپنی گاڑیاں پیش کرنا شروع کردی ہیں۔ دوسری جانب یورپی ادارے اپنی پیداوار کے معاملے میں کچھ سست رہے ہیں جو مارکیٹ میں ان کی عدم دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔
پالیسی کے تحت جرمن فوکس ویگن اور فرانسیسی رینو (رینالٹ) نے مقامی مارکیٹ میں داخل ہونے کے ارادے ظاہر کیے لیکن دونوں یورپی آٹو برانڈز کی پیشرفت ابتداء ہی سے سست رہی ہے۔ رینو فیصل آباد کے خصوصی اکنامک زون M-3 انڈسٹریل سٹی میں زمین جون 2018ء میں ہی حاصل کر چکا تھا تاکہ اپنا اسمبلی پلانٹ بنائے لیکن اس کے بعد سے سب کچھ گویا رُک سا گیا ہے۔ فوکس ویگن کی کہانی بھی کچھ مختلف نہیں، جسے اب بھی کراچی میں اسمبلی پلانٹ کے لیے زمین حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
آٹو سیکٹر میں نئے اداروں کی آمد کو دو اقسام کی سرمایہ کاری میں تقسیم کیا گیا ہے:
گرین فیلڈ انوسٹمنٹ:
آٹوموٹِو ڈیولپمنٹ پالیسی کے تحت اس قسم کی سرمایہ کاری سے مراد نئے آٹوموٹِو اسمبلی اور مینوفیکچرنگ پلانٹ کی تنصیب ہے۔
براؤن فیلڈ انوسٹمنٹ:
براؤن فیلڈ انوسٹمنٹ سے مراد موجودہ اسمبیل یا مینوفیکچرنگ یونٹ کو بحال کرنا ہے جو یکم جولائی 2013ء سے کام نہ کر رہا ہو۔
دیگر نئے اداروں کی پیشرفت:
یورپی آٹو مینوفیکچررز کے علوہ چند دیگر ادارے بھی ہیں جو پاکستان میں اپنے کام کا آغاز کر چکے ہیں جبکہ کچھ اپنے اسمبلی پلانٹس کی تعمیر میں مصروف ہیں۔ ان نئے اداروں میں مندرجہ ذیل شامل ہیں، ان کی پاکستان کے آٹو سیکٹر میں پیشرفت اور منصوبے درج ذیل ہیں:
گندھارا نسان:
گندھارا نسان پہلے سے پاکستان میں اپنی مقبول نسان سنی بنانے کی تاریخ رکھتا ہے۔ یہ برانڈ مقامی آٹو سیکٹر میں ایک مرتبہ پھر گندھارا کے تعاون سے واپسی کر رہا ہے۔ آٹو مینوفیکچرر 2020ء میں عالمی سطح پر لانچ کرنے کے فوراً بعد اپنی نسان کراس اوور کو مقامی اسمبلی میں متعارف کروائے گا۔
ڈائہان دیوان موٹر کمپنی:
ڈائہان دیوان مور کمپنی پہلے ہی اپنا چھوٹا کمرشل ٹرک “شہ زور” پاکستان میں مقامی صارفین کے لیے پیش کر چکی ہے۔ کمپنی کوریائی سان یونگ موٹر کمپنی (SYMC) کے ساتھ ایک SUV متعارف کروانے پر بھی نظریں جمائے ہوئے ہے۔ وہ 2019ء میں SUV کے اجراء کے حوالے سے پہلے ہی وزارت صنعت و پیداوار کو اپنے منصوبے پیش کر چکی ہے۔ البتہ چند تکنیکی وجوہات کی بناء پر شہ زور کو کچھ اضافی وقت لگ سکتا ہے۔
کِیا لکی موٹرز:
عظیم کوریائی ادارے کِیا نے لکی گروپ کے ساتھ شراکت کے ذریعے حال ہی میں K2700 پِک اپ ٹرک کے ساتھ گرینڈ کارنیوَل بھی لانچ کی۔ البتہ کمپنی کی جانب سے جولائی 2019ء سے اپنی SUV اسمبل کرنے کا آغاز بھی متوقع ہے۔
ہیونڈائی نشاط موٹرز:
ہیونڈائی نشاط نے مقامی آٹو سیکٹر میں داخلے کا اعلان اپنے کمپلیٹلی بلٹ یونٹس (CBUs) سانتا فی SUV اور گرینڈ اسٹاریکس وین کے ذریعے کیا ہے۔ گرینڈ اسٹاریکس کِیا کی جانب سے متعارف کردہ گرینڈ کارنیوَل کی براہِ راست مقابل ہے۔ ہیونڈائی اپنی فہرست میں آیونِک کو بھی شامل کرچکی ہے۔ جہاں تک کمپنی کے مقامی اسمبلی پلانٹ کا تعلق ہے، یہ فیصل آباد میں تکمیل کے قریب ہے۔ کمپنی کی مقامی طور پر اسمبل شدہ گاڑیاں 2020ء کے اوائل سے دستیاب ہوں گی۔
یونائیٹڈ موٹرز:
یونائیٹڈ مورز پاکستان کے آٹو سیکٹر میں کوئی نیا چہرہ نہیں کیونکہ یہ موٹر سائیکلیں بنانے والا ملک میں دوسرا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ لیکن گرین فیلڈ اسٹیٹس حاصل کرنے کے بعد گاڑیوں کی پیداوار موٹرسائیکلیں بنانے والے کے لیے ایک مختلف معاملہ ہے۔ کمپنی اب تک مارکیٹ میں800cc یونائیٹڈ براوو متعارف کروا چکی ہے۔
ریگل آٹوموبائل انڈسٹریز
کمپنی پاکستان میں چھوٹے کمرشل ٹرکس پیش کرنے کے لیے چینی DFSK موٹرز کے ساتھ تعاون کرچکی ہے۔ ریگل آٹوموبائل انڈسٹریز کا اسمبلی پلانٹ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت میں ہے۔
ماسٹر موٹرز:
ماسٹر موٹرز اور چینی آٹو مینوفیکچرر چنگن کا جوائنٹ وینچر پورٹ قاسم میں اپنا پلانٹ تعمیر کر رہا ہے، جو تکمیل کے قریب ہے۔ البتہ کمپنی پہلے ہی اپنی SUV اور جیپ متعارف کروا چکی ہے۔ یہ گاڑیاں اور ہیوی ٹرکس بھی پیش کرے گا جو 2019ء کے وسط تک اپنی جگہ بنائیں گے۔
مارکیٹ میں داخل ہونے والے کچھ دیگر نئے ادارے بھی ہیں جیسا کہ JW فورلینڈ، سازگار انجینیئرنگ اور خالد مشتاق موٹرز جو پاکستان کی آٹوموبائل انڈسٹری میں جگہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مجموعی طور پر 14 کیٹیگری A کمپنیاں اب تک درج ہو چکی ہیں۔ یورپی ادارے اپنی سرمایہ کاری کے معاملے میں بہت سست ہیں اور اپنے منصوبوں میں کہیں پیچھے ہو رہے ہیں جو مقامی مارکیٹ کے لیے پریشانی کی بات ہے۔
اپنی رائے نیچے پیش کیجیے اور پاکستان میں آٹوموبائل انڈسٹری کی خبریں جاننے کےلیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔