پاکستان میں استعمال شدہ گاڑیاں مہنگی کیوں؟

پاکستان کا شمار ترقی پذیر ممالک میں ہوتا ہے اور اسی وجہ سے یہاں گاڑیوں کے شعبوں سے کم ہی ادارے وابستہ ہیں۔ اگر ہم آپ سے سوال کریں کہ اس وقت پاکستان میں کونسے ادارے اس شعبے سے منسلک رہے ہیں تو شاید آپ جواب میں کئی ایک بڑے اور نامور ادارے بھی گنوا دیں۔ جیسا کہ ہونڈا، شیورلیٹ، ٹویوٹا، سوزوکی، مٹسوبشی، نسان، بی ایم ڈبلیو وغیرہ وغیرہ۔ لیکن شاید یہ جان پر آپ کو حیرت ہوگی کہ یہ تمام ادارے پاکستان میں گاڑیاں تیار نہیں کرتے بلکہ ان میں سے اکثر کی گاڑیاں درآمد کی جاتی ہیں۔

اس وقت گاڑیوں کے شعبے میں صرف تین ادارے ایسے ہیں جو پاکستان ہی میں گاڑیاں تیار کر رہے ہیں:
اول:- ٹویوٹا – Toyota
دوئم:- ہونڈا – Honda
سوئم:- سوزوکی – Suzuki

یہ بات درست ہے کہ ماضی میں یہاں کِیا موٹرز، ہونڈائی اور پروٹون جیسے ادارے موجود تھے لیکن اب وہ اپنا بوریا بستر لپیٹ کر جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ FAW ابھی اپنے بچپنے سے گزر رہا ہے اس لیے اس کا ذکر بھی یہاں موزوں نہیں۔

پاکستان میں نئی گاڑیوں کی قیمتیں دیگر ممالک جتنی ہی ہوتی ہیں۔ لیکن اگر آپ استعمال شدہ گاڑی خریدنے نکلیں تو یہ جان کر حیرت زدہ رہ جائیں گے کہ ملک میں پرانی گاڑیوں کی قیمتیں توقعات سے کہیں زیادہ ہوتی ہیں۔ دیگر قریبی ممالک جیسے سعودی عرب وغیرہ کا جائزہ لیں تو وہاں استعمال شدہ گاڑیوں کی قیمتیں پاکستان کے مقابلے میں بہت کم ہوتی ہیں۔ آخر اس کی وجہ کیا ہے؟

دراصل حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب اور مشرق وسطی کے دیگر ممالک میں بہت سے کار ساز اداروں کی گاڑیاں دستیاب ہیں جن میں ہونڈائی، ہونڈا، کِیا، ٹویوٹا، رینو، جیپ، جی ایم سی، شیورلیٹ اور بہت سے دیگر نام شامل ہیں۔ جبکہ پاکستان میں صورتحال بالکل برعکس ہے۔ اس لیے جب آپ استعمال شدہ گاڑی خریدنے کے لیے نکلتے ہیں تو آپ کو بہت محدود تعداد میں گاڑیاں نظر آتی ہیں۔

ایک محدود بجٹ میں آپ بہترین گاڑی کا انتخاب کرنا چاہیں تو شاید 3 سے زیادہ گاڑیوں کے آپشنز میسر نہیں آئیں گے۔ اس کا براہ راست اثر گاڑیوں کی مانگ پر پڑتا ہے اور پھر جب خریدار زیادہ اور فروخت کرنے والے کم ہوں تو گاڑیوں کی قیمت ازخود بڑھ جاتی ہے۔ گاڑیوں کی طلب و رسد میں اسی فرق سے اجارہ داری کی بنیاد ڈلتی ہے۔

اس کی مثال ایسے سمجھ لیں کہ ایک گاڑی کو خریدنے کے لیے زیادہ امیدوار موجود ہیں۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے گاڑی کا مالک یا گاڑیوں کا کاروبار کرنے والے لوگ اس کی قیمت بڑھا دیتے ہیں تاکہ انہیں زیادہ سے زیادہ منافع ہوسکے۔ اور جب گاڑی کی قیمت ایک بار بڑھ گئی تو پھر آسانی سے کم نہیں ہوتی۔ پاکستان میں تو ویسے بھی جب کسی چیز کی قیمت ایک بار بڑھ گئی تو صورتحال بہتر ہونے کے بعد بھی اسے کم کرنے کا سوچا ہی نہیں جاتا۔

ہمارے بہت سے خوش قسمت دوستوں کے ساتھ ایسا بھی ہوا کہ انہوں نے ایک استعمال شدہ گاڑی 8 لاکھ میں خریدی اور پھر چند سال مزید استعمال کے بعد اس سے بھی زیادہ قیمت میں فروخت کردی۔

اس کے علاوہ عالمی منڈی میں روپے کی قدر میں کمی اور اضافہ بھی گاڑیوں کی قیمتوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔

یہ وہ بنیادی عوامل ہیں جن کی وجہ سے آپ کو استعمال شدہ گاڑیاں مہنگی ملتی ہیں۔ لیکن اگر آپ نئی یا پرانی مناسب قیمت پر خریدنا چاہیں تو پاک ویلز آپ کے لیے دن رات حاضر ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے یہ صفحہ دیکھیں: https://www.pakwheels.com/used-cars

Exit mobile version