ڈیزل گیٹ: برطانیہ میں 4 ہزار ووکس ویگن گاڑیوں پر پابندی

ووکس ویگن اسکینڈل اور ڈیزل گیٹ سے متعلق تو آپ نے پاک ویلز بلاگ پر بہت کچھ پڑھا ہی ہوگا۔ اس حوالے سے گذشتہ ہفتے آنے والی خبروں میں سب سے اہم سوئٹزرلینڈ کی جانب سے ووکس ویگن پر پابندی اور اس کے بعد کار ساز ادارے کے آبائی ملک جرمنی کی طرف سے بھی پابندی کی دھمکی شامل تھیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ہسپانیہ نے بھی 3 ہزار سے زائد ووکس ویگن گاڑیوں پر پابندی عائد کردی تھی۔

اس سلسلے کو دکھتے ہوئے ووکس ویگن نے برطانیہ میں ازخود اپنی 4000 نئی گاڑیوں کی فروخت کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔ یہ گاڑیاں مبینہ طور پر دھوکہ دینے والے سافٹویئر کی حامل ہیں۔ان گاڑیوں میں ووکس ویگن کی تیار کردہ مختلف برانڈز جیسے آڈی، سکوڈا، سیٹ آل بھی شامل ہیں۔ اس پابندی کا اطلاق صرف برطانیہ میں ہوگا اور دیگر ممالک میں ان برانڈز کی خرید و فروخت کی جاسکتی ہے۔

ووکس ویگن کا کہنا ہے کہ یہ پابندی کچھ عرصے کے لیے لگائی گئی ہے اور ایک بار ان گاڑیوں کے سافٹویئر میں ضروری تبدیلیاں مکمل کرلی جائیں، یہ دوبارہ فروخت کے لیے دستیاب ہوجائیں گی۔ ایک اندازے کے مطابق برطانیہ میں 12 لاکھ گاڑیاں ایسی ہیں جن میں مشکوک سافٹویئر نصب کیا گیا تھا۔ ایسے میں صرف 4 ہزار گاڑیوں پر پابندی کوئی زیادہ بڑا فیصلہ نہیں لگتا۔

ڈیزل گیٹ معاملہ کی شدت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ووکس ویگن کے سپروائزری بورڈ کا گزشتہ اجلاس 7 گھنٹوں تک جاری رہا۔ اس اجلاس میں بتایا گیا کہ پورے معاملے کی مکمل تحقیقات میں مہینوں لگ سکتے ہیں جن میں امریکی قانونی فرم کی جانب سے تفتیش بھی شامل ہے۔ ووکس ویگن کے گرد گھیرا مزید تنگ ہوتا جا رہا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مشکلات کا یہ بھنور ادارے کو ہی اڑا لے جائے گا۔ ماحولیاتی تحفظ کی امریکی ایجنسی کا کہنا ہے کہ وہ ووکس ویگن پر 18 ارب امریکی ڈالر کا جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔

Exit mobile version