پاکستان میں ہائی اوکٹین کی قیمت میں اتنی کمی کیوں؟

پچھلے کچھ دنوں سے پاکستان میں ہائی اوکٹین کی قیمت میں بہت تیزی سے کمی آئی ہے۔ عام طور پر ملک بھر میں ہائی اوکٹین کی قیمت 150 روپے ہوتی ہے۔ لیکن مختلف آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (OMCs) کے پٹرول پمپوں پر اس کی موجودہ قیمت کچھ یوں ہے:

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ یہ قیمتیں پچھلے مہینے پاکستان میں پٹرول کی قلت کے دوران بھی یہی رہیں۔ بحران کے باوجود OMCs نے ہائی اوکٹین اپنے طے کیے گئے ریٹس پر ہی بیچا۔

یہاں ہم اپنے قارئین کو بتاتے چلیں کہ زیادہ قیمت کی وجہ یہ ہے کہ OMCs ہائی اوکٹین کی قیمت خود سیٹ کرتی ہیں، اس میں حکومت کا کوئی کردار نہیں۔

کمی کی وجہ:

بنیادی وجہ پاکستان میں یورو5 فیول کی آمد ہے۔ خبروں کے مطابق پی ایس او یکم اگست 2020 سے یورو5 کی امپورٹ شروع کرے گا۔ سرکاری کمپنی کے ایک اشتہار میں اعلان کیا گیا ہے کہ وہ جلد ہی اپگریڈڈ فیول کی فروخت شروع کر دے گا۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ پی ایس او پاکستان میں یورو5 فیول متعارف کروا کے فیولز کی دنیا میں انقلاب جاری رکھے گا، جو:

ہمارے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ایس او نے جگہ بنانے اور ذخیرہ ختم کرنے کے لیے ہائی اوکٹین کی قیمت کم کی ہے۔

قیمت میں مقابلہ:

ہمارے ذرائع کے مطابق پی ایس او کی جانب سے قدم اٹھانے کے بعد باقی سارے ‏OMCs قیمتیں کم کرنے پر مجبور ہوئے۔ ہمارے ذرائع کاکہنا ہے کہ “شیل اور ٹوٹل جیسی کمپنیاں پی ایس او کی جانب سے قیمتوں میں تیزی سے کمی کرنے کے بعد ان قیمتوں پر فروخت نہیں کر سکتی تھیں۔”

لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں عام پٹرول کے مقابلے میں قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے ہائی اوکٹین کی کوئی خاص بڑی مارکیٹ نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پٹرول کی ماہانہ فروخت 400 سے500 ملین لیٹرز  ہے جبکہ اس کے مقابلے میں ہائی اوکٹین مہینے بھر میں صرف 10 سے 12 ملین لیٹرز ہی فروخت ہوتا ہے۔

ذرائع کاکہنا ہے کہ “پی ایس او کی جانب سے قیمت میں کمی کے بعد صارفین خود بخود ادھر گئے، اس لیے دوسرے ‏OMCs کو بھی قیمتیں کم کرنا پڑیں۔”

اتنی خاموشی کیوں؟

اس پورے منظرنامے کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ تمام کمپنیوں نے یہ قدم بہت خاموشی سے اٹھایا ہے۔ ڈجیٹل اور پرنٹ میڈیا پر اس کی تشہیر نہیں کی گئی۔

 

Recommended For You:  Great News! Pakistan To Upgrade Petrol, Diesel Quality 

Exit mobile version