خواتین کے عالمی دن پر “ویمن آن وِیلز” سڑکوں پر!

ویمن آن ویلز (WoW) مہم سلمان صوفی فاؤنڈیشن کا ایک منصوبہ ہے جو پاکستان میں رعایت پر موٹر سائیکلیں فراہم کرکے خواتین کو نقل و حرکت کے بہتر مواقع فراہم کرنےکا ہدف رکھتا ہے۔ اس کا مقصد روڈ سیفٹی کی تعلیم اور تربیت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ خواتین ڈرائیورز کے لیے نیٹ ورکنگ کے مواقع بھی پیدا کرنا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ڈیولپمنٹ پروگرام، یو این ویمن، جاپان، FINCA، حکومتِ جاپان، کریم پاکستان اور حکومتِ سندھ کی مدد سے چلایا جانے والا یہ منصوبہ لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، سرگودھا میں بھرپور طریقے کام کر رہا ہےاور اب کراچی میں اپنی موجودگی کا احساس دلا رہا ہے۔ اس کی ایک اہم شاخ خواتین کے عالمی دن پر اتوار 8 مارچ 2020ء کو عبد الستار ایدھی ایونیو پر ہونے والی “میگا ریلی” تھی کہ جس میں سینکڑوں WoW تربیت کاروں اور اہم سیاسی نمائندوں نے شرکت کی۔ 

یہ ریلی ساڑھے 11 بجے سی ویو سے شروع ہوئی اور کراچی کو پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں خواتین موٹر سائیکل سواروں کو دیکھنے کا موقع ملا۔ WoW کی جانب سے نہ صرف شرکاء کوتربیت دی گئی تھی بلکہ انہیں رعایتی قیمتوں پر موٹر سائیکلیں بھی فراہم کی گئی تھیں، خاص طور پر قسطوں پر۔ 

اس موقع پر خطاب کرتےہوئے سلمان صوفی نے کہا کہ یہ عالمی یومِ خواتین پر منعقد ہونے والی محض ایک موٹر سائیکل ریلی نہیں تھی، بلکہ یہ ایک پیغام تھا کہ خواتین سب کچھ کر سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ “وہ جوبننا چاہتی ہیں بن سکتی ہیں اوروہ سب کر سکتی ہیں جو وہ کرنا چاہتی ہیں۔”

سلمان صوفی نے کہا کہ “پاکستان کی 49 فیصد آبادی خواتین پر مشتمل ہے لیکن ان میں سے زیادہ تر اپنی روز مرہ سرگرمیوں کے لیے مردوں پر انحصار کرتی ہیں،” ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے والی خواتین کو ہراسگی جیسے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 

آرگنائزیشن اس وقت اپنے حتمی ہدف تک پہنچنے کے لیے کام کر رہی ہے: 2025ء تک پاکستان میں 5,00,000 خواتین کو تربیت دینا تاکہ وہ ملک میں عوامی مقامات پر مردوں کی اجارہ داری کا خاتمہ کر سکیں۔ اس مہم کو ٹوئٹر پر کئی حلقوں سے تائید حاصل ہوئی ہے کہ جن میں بلاول بھٹو زرداری بھی شامل ہیں۔ 

کئی حلقوں نے توجہ دلائی کہ خواتین کے لیے سستی ٹرانسپورٹ کو یقینی بنانے کے علاوہ اس مہم کا مقصد پاکستان میں مردوں کی اجارہ داری کو توڑنا بھی تھا کہ جو خواتین کو گاڑیاں چلانے جیسے عام کردار نبھانے سے روکتی ہے۔ 

کچھ انہی خیالات کا اظہار پاکستان میں سوئیڈن کے سفیر انگرڈ جوہانسن نے کیا، جنہوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانا ہر لحاظ سے ایک مثبت کام ہے جبکہ سندھ کی وزیر برائے ترقیِ نسواں شہلا رضا نے کہا کہ جب خواتین پاکستان فضائیہ میں لڑاکا طیارے اڑا سکتی ہیں، جب وہ پاکستان کی وزیر اعظم بن سکتی ہیں تو کیا وہ موٹر سائیکل نہیں چلا سکتیں؟ 

ہماری طرف سے اتنا ہی، آپ نیچے تبصروں میں تعمیری تنقید کر سکتے ہیں اور مزید خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔ 

Exit mobile version