دیوان موٹرز نے نئے صارفین کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ڈائیہان موٹرز کمپنی لمیٹڈ کے تعاون سے پاکستان میں ایک مکمل نئی شہ زور متعارف کروائی۔ لیکن، اب ایسا لگتا ہے کہ اسے ہیونڈائی-نشاط کے پک اپ ٹرک کی طرف سے سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ ادارہ جلد ہی اپنا اصل ہیونڈائی H-100 لوڈر پیش کرنے کا منصوبہ بنارہا ہے۔
ہیونڈائی نشاط موٹر پاکستان نے حال ہی میں جاری کردہ ڈائیہان شہ زور کو اپنی گاڑی کی چینی نقل اور جعلی پروڈکٹ قرار دیتے ہوئے ایک بیان جاری کیا ہے۔ ادارے کی فیس بک پوسٹ کہتی ہے:
“‘ڈائیہان شہ زور’ کا ایک ٹیلی وژن کمرشل پیش کیا جا رہا ہے جو ہماری اصل ہیونڈائی H-100 کی چینی نقل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے اب ‘ہیونڈائی شہ زور’ نہیں کہا جا رہا! یہ ایک جعلی پروڈکٹ ہے اور اس کا اصل ہیونڈائی H-100 سے کوئی تعلق نہیں جسے جلد لانچ کیا جائے گا۔”
واضح رہے کہ اس سے پہلے دیوان نے ہیونڈائی کے تعاون کے ساتھ شہ زور پک اپ لانچ کیا تھا جس کا سلسلہ 2010ء میں منقطع کردیا گیا تھا۔یہ گاڑی ان دنوں بہت مقبول تھی۔ اور اب کیونکہ ہیونڈائی نشاط بھی اپنا لوڈر لا رہے ہیں، اس لیے دیکھتے ہیں کہ کون سی کمپنی کا پک اپ ٹرک پاکستان کے صارفین کی توجہ حاصل کرتا ہے۔ ڈائیہان شہ زور ہیونڈائی کا انجن استعمال تو کر رہا ہے لیکن پلیٹ فارم چین کا ہے۔ جبکہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آنے والا H-100 بھی ہیونڈائی کا انجن اور ٹرانس میشن استعمال کرے گا۔
دونوں پک اپس میں واحد معمولی فرق خصوصیات کا ہوگا۔ ایک صنعتی ماہر کے مطابق ہیونڈائی نشاط موٹرز سے عہد کرچکا ہے کہ دیوان-ڈائیہان کو مستقبل میں کوئی انجن نہیں دیا جائے گا کیونکہ وہ جعلی اور نقلی گاڑی فروخت کر رہے ہیں اور پاکستان میں اب نشاط ہی ہیونڈائی کا باضابطہ شراکت دار اور اسمبلر ہے۔
مزید برآں، تحقیق کے دوران ہمیں معلوم ہوا کہ نشاط دیوان ڈائیہان کے خلاف قانونی جنگ لڑنے کا سوچ رہا تھا کیونکہ انہوں نے ان کی پروڈکٹ نقل کی۔ البتہ اس سلسلے میں اب تک کوئی پیشرفت نہیں کی گئی۔
ادارے نے سوشل میڈیا پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ:
“کیونکہ ہیونڈائی موٹر جنوبی کوریا کے ساتھ کسی معاہدے کے بغیر بنائی گئی اس پروڈکٹ کا ڈیزائن ہمارے ہیونڈائی H-100 کی نقل ہے اور اس کی باڈی چین میں بنی ہے، اس لیے یہ ہر طرح سے ایک جعلی پروڈکٹ ہے۔”
مزید برآں، ہیونڈائی-نشاط کی انتظامیہ کہتی ہے کہ دیوان-ڈائیہان کی پروڈکٹ کارکردگی نہیں دکھائے گی کیونکہ انہوں نے بغیر کسی اجازت کے جان بوجھ کر ان کی گاڑی کی نقل کی اور لگتا ہے درکار تحقیق بھی نہیں کی۔
ایک اہم اور قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ ڈائیہان ایک ویت نامی ادارہ ہے۔ جو پروڈکٹ دیوان اور ڈائیہان پیش کر رہے ہیں وہ کوئی چینی پروڈکٹ نہیں، کیونکہ ڈائیہان کا صدر دفتر ہو چی منہہ سٹی، ویت نام میں ہے۔ اس میں تو کوئی شبہ ہی نہیں کہ یہ ویتنامی گاڑی ہے۔
دیکھتے ہیں جب تک آپ اگلی بار pakwheels.com پر آتے ہیں، تب تک حالات کون سا رخ اختیار کرتے ہیں۔