پیارے کِیا موٹرز! پاکستان میں اسٹنگر ضرور لانا۔

4 176

پچھلے دو سالوں کے دوران پاکستان میں گاڑیاں بنانے والے نئے اداروں کی آمد سے متعلق خبریں کافی گرم رہی ہیں۔ نہ صرف ہم بلکہ ہمارے قارئین اور گاڑیوں کا ہر پاکستانی شائق اس حوالے سے بہت بے تاب ہے۔ ووکس ویگن کی جانب سے آئندہ سال دو نئی گاڑیوں کی پیشکش متوقع ہے جبکہ ہم نے حیدرآباد، سندھ میں کِیا موٹرز کی تین گاڑیوں کو آزمائشی سفر کرتے ہوئے بھی دیکھ لیا ہے۔ ایک طویل عرصے بعد اس طرح کے مناظر دیکھنا کسی خوش نصیبی سے کم نہیں۔

چونکہ نئے کار ساز اداروں کی پاکستان آمد سے متعلق خبریں ایک عرصے سے جاری ہیں اس لیے اب یہ بحث بھی جنم لینے لگی ہے کہ نئے اداروں کو کون سی گاڑیاں یہاں پیش کرنی چاہیے۔ کِیا موٹرز سے بھی پاکستانی صارفین بہت سی امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔ دیگر ممالک میں کِیا کا نام قابل بھروسہ گاڑیاں بنانے والے اداروں میں شمار ہوتا ہے اس لیے ہمیں امید ہے کہ وہ یہاں بھی اپنی بہترین گاڑیوں کے ساتھ آئے گا۔ ایسی ہی ایک گاڑی کِیا اسٹنگر ہے۔ اس نئی اسپورٹس سیڈان کو یہاں پیش کیا گیا تو اسے نظر انداز کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہوگا۔ اسے براہ راست بی ایم ڈبلیو M3 اور مرسڈیز C43 اے ایم جی جیسی گاڑیوں کو ٹکر دینے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اس سیڈان کی تیاری بی ایم ڈبلیو M ڈیویژن کے سابق سربراہ البرٹ بیئرمین کے زیر سایہ ہوئی ہے۔ اس سے آپ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس گاڑی میں بی ایم ڈبلیو کی جھلک میں نمایاں ہوسکتی ہے جو کہ بہرحال ایک عام صارف کے لیے بڑی بات ہے۔

اسٹنگر کو تین مختلف انجن کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے، جن کی تفصیل یہ ہے:

  • 2000cc ٹربو L4 (259 ہارس پاور)
  • 3000cc ٹوئن ٹربو V6 (365 ہارس پاور)
  • 2200cc ڈیزل L4 (200 ہارس پاور)

مذکورہ انجن کے ساتھ 8-اسپیڈ آٹومیٹک یا مینوئل گیئر باکس منسلک کیا جاتا ہے۔

ڈاؤن لوڈ کریں: پاک ویلز موبائل ایپ

اسے کِیا موٹرز کی تاریخ کی سب سے خوبصورت گاڑیوں میں سے ایک بھی قرار دیا جاتا ہے۔ چونکہ یہ اسپورٹس کار ہے اس لیے اس کا ظاہری انداز سب سے مختلف ہے۔ اگلے حصے میں کِیا کی روایتی نوز گرل کے ساتھ تند انداز کی حامل ایل ای ڈی ہیڈ لائٹس اور ائیر انٹیکس موجود ہیں۔ گاڑی کا پچھلا حصہ تھوڑا اٹھا ہوا ہے جو میرے خیال سے اس کے مجموعی انداز کو مزید جاذب نظر بناتا ہے۔ زیادہ تر اسٹنگری کو سرخ چمکدار رنگ میں قیامت ڈھاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ البتہ یہ مزید دو مختلف رنگوں میں بھی دستیاب ہے۔

12125_2018_stinger_1

upcomingvehicle_my18_stinger_5-kia-1920x-jpg

گاڑی کا اندرونی حصہ بھی انتہائی دلکش اور پرتعیش ہے۔ کیا کا کہنا ہے کہ اسٹنگر کا اندرونی حصہ “ایرواسپیس” سے متاثر ہے اور اندر داخل ہوتے ہی انتہائی شاندار احساس فراہم کرتا ہے۔ سینٹر کنسول پر نظر ڈالیں یا پھر گیئر نوب اور گول ایئرکنڈیشننگ وینٹس پر، اس کا ہر ہر حصہ آپ کو متاثر کر کے چھوڑے گا۔ روایتی سہولیات کے علاوہ اس میں میموری ایڈجسٹمنٹ سیٹس، مختلف زاویوں میں تبدیل ہونے والا اسٹیئرنگ ویل، 7 انچ کی ایل سی ڈی اور کلائمٹ کنٹرول بھی دستیاب ہے۔

upcomingvehicle_my18_stinger_3-kia-1920x-jpg

اسپورٹس کار ہونے کے باوجود یہ عددی اعتبار سے بھی اپنی ہم سر گاڑیوں سے کہیں زیادہ آگے ہے۔ اس کا سادہ ماڈل صرف 7.3 سیکنڈ میں 0 سے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کو چھو لیتا ہے جبکہ بہترین ماڈل یہ رفتار سے 4.6 سیکنڈ میں حاصل کرلیتا ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 269 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ گو کہ اسے اب تک پاکستان میں درآمد نہیں کیا جاسکتا تاہم بین الاقوامی صحافی کہتے ہیں کِیا اسٹنگر نہ صرف بی ایم ڈبلیو M3 کی طرح اسپورٹی احساس فراہم کرتی ہے بلکہ یہ معیاری سیڈان گاڑی جیسا پرسکون سفر فراہم کرنے بھی قابلیت رکھتی ہے۔ مختصراً کہا جائے تو یہ بہترین کارکردگی اور آرامدہ سفر کا بہترین امتزاج ہے۔

upcomingvehicle_my18_stinger_2-kia-1920x-jpg

کِیا اسٹنگر کی قیمت 32 ہزار ڈالر سے بھی کم سے شروع ہوتی ہے اور لگ بھگ 50 ہزار ڈالر تک جاتی ہے۔ مارکیٹ میں دستیاب دیگر اسپورٹس کارز کے برعکس اسٹنگر میں 2000cc انجن استعمال کیا جارہا ہے جو پاکستانی مارکیٹ کے لیے بہترین انتخاب ہے۔ اگر اسے پاکستان میں کم و بیش 40 لاکھ روپے میں متعارف کروایا گیا تو یہ بہت سے خریداروں کا اولین انتخاب ثابت ہوسکتی ہے۔ اتنے یقین سے یہ بات کہنے کی وجہ اس 5 دروازوں والی سیڈان کی قابلیت اور مسافروں و سامان کے لیے اضافہ گنجائش کی دستیابی ہے۔ ماضی کے مقابلے میں اب ہمارے یہاں بہتر ایندھن بھی دستیاب ہوچکا ہے اس لیے اسٹنگر کو اس حوالے سے بھی کوئی مسئلہ درپیش نہیں۔ لوگ دنیا بھر سے مہنگی اور پرتعیش گاڑیاں پاکستان منگوا رہے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ وہ اپنی مارکیٹ میں دستیاب بہترین گاڑی کو نظر اندازہ کریں۔ اگر اسے باضابطہ طور پر فروخت کے لیے پیش کیا گیا تو یہ بہت سے خریداروں کو اپنی طرف کھینچنے کی پوری اہلیت رکھتی ہے۔ خریدار بھی مقامی مارکیٹ میں دستیاب گاڑی کو ترجیح دیں گے کیوں کہ اس سے درآمدی ڈیوٹی کا اضافہ خرچہ بھی نہیں پڑے گا۔

ہم جانتے ہیں کہ پاکستان میں ایک حقیقی معنی کی اسپورٹس کار متعارف کروانے میں کئی رکاوٹیں ہیں، لیکن کِیا موٹرز چاہے تو ہمارے لیے اس گاڑی کو پاکستان میں پیش کرسکتی ہے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.