آئل امپورٹ کم کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے الیکٹرک وہیکل پالیسی کی منظوری

1 113

وفاقی کابینہ نے پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی تعداد بڑھانے اور تیل کی درآمدات پر انحصار کم کرنے کے لیے ایک نئی الیکٹرک وہیکل (EV) پالیسی منظور کرلی ہے۔ پاکستان کی تیل درآمدات سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ نئی پالیسی کے تحت حکومت نے اپنے لیے کچھ مشکل اہداف طے کیے ہیں۔ ان اہداف میں سے ایک پاکستان میں کم از کم 30 فیصد گاڑیوں کو الیکٹرک پر منتقل کرنا شامل ہے۔ سڑکوں پر زیادہ الیکٹرک گاڑیوں کی موجودگی ماحول کے تحفظ میں بھی مدد دے گی۔ 

حال ہی میں وزیرِ ماحولیاتی تبدیلی نے دعویٰ کیا تھا کہ کاریں بنانے والے مقامی ادارے حکومت کی جانب سے الیکٹرک گاڑیوں کی منظوری کا انتظار کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقامی آٹو سیکٹر پاکستان میں الیکٹرک کاریں بنانے کے لیے تیار ہے۔ وزیر نے مزید دعویٰ کیا کہ پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی کا 40 فیصد گاڑیوں کے دھوئیں سے نکلتا ہے، جسے لازماً 20 فیصد تک لانا ہوگا کہ جو ترقی یافتہ ممالک میں معیار ہے۔ الیکٹرک کاروں اور یہاں تک کہ رکشے بھی متعارف ہونے کے ساتھ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج بڑی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ اس سے آلودگی اور نقصان دہ دھند کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی کہ جو سردیوں میں ہوتی ہے۔ 

مزید یہ کہ بجلی پر چلنے والی گاڑیاں پٹرول، ڈیزل اور CNG جیسے روایتی ایندھن کے مقابلے میں چلانا سستا پڑتا ہے۔ الیکٹرک گاڑیوں کا بڑھتا ہوا استعمال درآمدات میں سالانہ تقریباً 2 ارب ڈالرز تک کی بچت کر سکتا ہے۔ نئی الیکٹرک وہیکل (EV) پالیسی پاکستان کے آٹو سیکٹر میں روزگار کے مزید مواقع پیدا کرنے میں بھی مدد دے گی۔ اس پالیسی سے ایک اور فائدہ وہ سی این جی اسٹیشن بھی اٹھا سکتے ہیں جو گیس کی قلت کی وجہ سے کارآمد نہیں رہے۔ یہ سی این جی اسٹیشن EV چارجنگ اسٹیشنوں میں تبدیل کیے جا سکتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ایسے کُل 3,000 سی این جی اسٹیشنز ہیں جو عوام کی سی این جی سے واپس پٹرول اور ڈیزل کی جانب منتقلی کی وجہ سے نہیں چل رہے۔ 

وزیر ماحولیاتی تبدیلی نے یہ بھی بتایا کہ چند آئل کمپنیوں کے ساتھ مذاکرات بھی جاری ہیں۔ چند کمپنیاں پاکستان میں بیٹری چارج اسٹیشنز بنانے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ وزیر نے یہ بھی تجویز کیا کہ سی پیک کے تحت نئے اسپیشل اکنامک زونز میں الیکٹرک کار مینوفیکچرنگ یونٹس بھی ہوں گے۔ یہ نئیEV پالیسی یقیناً مزید غیر ملکی براہِ راست سرمایہ کاری حاصل کرے گی، جس کی پاکستان کو اپنی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے اس وقت سخت ضرورت ہے۔ 

30 فیصد گاڑیوں کی الیکٹرک میں منتقلی ایک بہت بڑا ہدف ہے، جسے اسی صورت میں حاصل کیا جا سکتا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز ایک ہی پیج پر موجود ہوں۔ 

نئی EV پالیسی کے بارے میں اپنی رائے نیچے تبصروں میں پیش کیجیے اور یہ کہ آٹو سیکٹر، معیشت اور ماحول کو بہتر بنانے کے لیے اس کا کس طرح فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے بارے میں مزید خبروں اور معلوماتی مواد کے لیے ہمارے ساتھ رہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.