بجٹ ‏2019-20ءکس طرح ‎ پاکستان کی آٹوموبائل انڈسٹری کو متاثر کرے گا

0 243

تحریکِ انصاف (PTI) کی حکومت کا پہلا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا کہ جو ملک کے آٹوموبائل سیکٹر کے لیے اچھی اور بُری دونوں خبروں کا حامل تھا۔

آٹوموبائل سیکٹر کے حوالے سے وفاقی بجٹ ‏2019-20ء‎ کی اہم جھلک مقامی طور پر بننے/اسمبل ہونے والی گاڑیوں کی مختلف کیٹیگریز میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) کا دائرۂ کار بڑھانا تھا ۔ ہر کیٹیگری میں مجوزہ FED کچھ یوں ہے:

1000cc تک کی گاڑیوں پر 2.5 فیصد FED

1001cc سے 2000cc تک کا انجن رکھنے والی گاڑیوں پر 5 فیصد FED

2001cc اور اس سے زیادہ کی گاڑیوں پر 7.5 فیصد FED

قبل ازیں حکومت نے فائنانس سپلیمنٹری بل 2019ء کے تحت مقامی سطح پر بننے والی 1700cc اور اس سے زیادہ کے انجن رکھنے والی گاڑیوں پر 10 فیصد FED لگائی تھی۔ پہلے یہ بھی سمجھا جا رہا تھا کہ حکومت اپنے پہلے بجٹ میں یہ 10 فیصد FED واپس لے لے گی، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ FED کا مجوزہ نفاذ تمام اقسام کی گاڑیوں پر یکساں ٹیکس لاگو کرکے ٹیکسیشن کے دائرۂ کار کو وسیع کرے گا۔ واضح رہے کہ 1700cc سے 2000cc تک کی گاڑیوں پر 10 فیصد کے بجائے 5 فیصد FED لی جائے گی۔

مزید برآں، 2000cc سے زیادہ کی گاڑیوں پر 10 فیصد FED کو کم کرکے نئی مجوزہ ڈیوٹی میں 7.5 فصد کردیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ 1700cc سے زیادہ کی گاڑیوں کے ممکنہ خریداروں کو بجٹ ‏2019-20ء‎ سے فائدہ پہنچے گا۔ البتہ 600ccسے 1699cc تک کی گاڑیوں کے صارفین کو ان اضافی ڈیوٹی چارجز کا بوجھ سہنا پڑے گا جن کا پہلے وجود نہیں تھا۔ مختصر یہ کہ امیروں کے لیے یہ ایک اچھی اور آبادی کے بڑے حصے کےلیے ایک بُری خبر ہے۔

یہ جاننا بھی اہم ہے کہ مقامی طور پر بننے والی تمام گاڑیوں کی قیمتوں میں واضح تبدیلی آئے گی۔ دیکھیں کہ ممکنہ طور پر تمام کیٹیگریز میں گاڑیوں کی قیمتوں میں کیا تبدیلی ممکن ہے:

مندرجہ بالا ٹیبل مختلف کیٹیگریز میں گاڑیوں کی قیمت میں ہونے والا اضافہ یا کمی ظاہر کرتا ہے۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ اگر یہ مجوزہ FED قومی اسمبلی سے منظور ہو گیا تو یہ قیمتیں یکم جولائی 2019ء سے تمام گاڑیوں پر لاگو ہوں گی۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اگر FED منظور کرلیا گیا تو جولائی سے سب گاڑیوں کی قیمتیں بڑھ جائیں گی اس لیے 660cc سے 1700cc تک کی تمام گاڑیوں کی فروخت میں جون میں اضافہ ہوگا۔ اس کے برخلاف 1700cc سے زیادہ کن انجن رکھنے والی گاڑیوں کی فروخت جون میں کم ہوگی تاکہ آئندہ مہینے اس پر موجود FED کم ہو جائے۔ نئی 660cc سوزوکی آلٹو کی لانچنگ محض چند دن دور ہے اور پاکستان کے صارفین FED لاگو ہونے سے پہلے اس گاڑی کو خریدنے کا سنہری موقع رکھتے ہیں۔

تمام آٹومینوفیکچررز کی 1699cc سے نیچے کی گاڑیوں کی قیمتوں میں یقیناً اضافہ ہوگا کیونکہ ان گاڑیوں پر کوئی FED نہیں تھا۔ 1700cc اور اس سے زیادہ کی گاڑیوں پر FED کم ہونے کے بعد یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کیا آٹومیکرز آئندہ دنوں میں اپنی ان گاڑیوں کی قیمتیں گھٹاتے ہیں یا نہیں۔ ہونڈا سوِک 1.8L، ٹویوٹا کرولا گرینڈ جیسی گاڑیوں پر پہلے 10 فیصد FED لاگو تھی جو مجوزہ نرخوں کے مطابق 5 فیصد ہو جائے گی۔ اسی طرح ٹویوٹا فورچیونر پر FED اب 10 فیصد کے بجائے 7.5 فیصد ہوگی۔دیکھتے ہیں اس سلسلے میں کیا پیشرفت ہوتی ہے۔

پاکستان میں زیادہ تر گاڑیوں کی فروخت 1700cc سے نیچے کی کیٹیگری میں ہوتی ہے جس کا مطلب ہے کہ مجوزہ FEDزیادہ لوگوں کو تاثرکرے گی جبکہ 1700cc سے زیادہ گاڑیاں خریدنے والےچھوٹے سے حلقے کو ریلیف دے گی۔  جیسا کہ ہم نے پہلے حوالہ دیا کہ حکومت نے تمام کیٹیگریز کو شامل کرنے کے لیے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا دائرۂ کار بڑھایا ہے۔ مقامی طور پر تیار ہونے والی تمام گاڑیوں پر FED کے نفاذ کے حوالے سے آپ کے خیالات کیا ہیں؟ اگر آپ 1700cc سے کم انجن کی گاڑی کے خریدار ہیں تو آپ کی رائے ہمارے لیے بہت اہم ہے۔

اس حوالے سے ابھی مزید خبریں بھی آئیں گی اس لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.