ہونڈا اٹلس کارز کے سہ ماہی منافع میں 77 فیصد کمی

0 183

ہونڈا اٹلس کارز (پرائیوٹ) لمیٹڈ نے 30 جون 2019ء کو مکمل ہونے والی سہ ماہی میں اپنی آمدنی میں 77 فیصد کمی ظاہر کی ہے۔ 

سال بہ سال کے لحاظ سے آمدنی میں 25 فیصد کی بڑی کمی کی وجہ سے پاکستان کے بڑے آٹو مینوفیکچررز میں سے ایک ہونڈا کو گزشتہ سال کے مقابلے میں اِس مرتبہ بڑا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو بھیجے گئے ایک نوٹس میں آٹو میکر نے 2019ء کی پہلی ششماہی میں بعد از ٹیکس 241.7 ملین روپے کا منافع ظاہر کیا ہے جبکہ پچھلے سال اسی دورانیے میں یہ 1.05 بلین روپے تھا۔ مزید یہ کہ فی حصص آمدنی بھی اِس عرصے میں 7.36 روپے سے گرتی ہوئی 1.69 روپے فی شیئر  تک آ گئی ہے۔ 

کمپنی کے منافع میں اتنی گراوٹ کے اہم اسباب میں حکومت کی جانب سے ٹیکس اور ڈیوٹیز کے نفاذ کے علاوہ حالیہ کچھ عرصے میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی بھی شامل ہیں۔ بیشتر پرزے اور ان پرزوں کی تیاری میں استعمال ہونے والا خام مال دوسرے ممالک سے درآمد کیا جاتا ہے اور کرنسی کی قدر میں کمی کا نتیجہ قیمتیں بڑھنے کی صورت میں نکلتا ہے۔ نتیجتاً آٹو مینوفیکچررز تمام ماڈلز کی قیمتیں بڑھانے پر مجبور ہوئے جیسا کہ کمپنی نے پچھلے چند مہینوں میں بارہا بڑھائیں۔ مزید یہ کہ خام مال پر حکومت کی جانب سے 5 فیصد ایڈوانس کسٹمز ڈیوٹی (CD)  کے نفاذ نے حالات کو بدتر کردیا۔ 2.5 سے 7.5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بھی انجن کے لحاظ سے مقامی طور پر اسمبل ہونے والی تمام گاڑیوں پر لگائی گئی جس نے کاروں کی قیمتوں میں مزید اضافہ کیا۔ یوں پیداواری لاگت بڑھتی چلی گئی اور آٹو مینوفیکچرر کے سامنے گاڑیوں کی قیمتیں بڑھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہ بچا۔ قیمتیں بڑھنے سے فروخت میں کمی آئی اور یوں کمپنیوں کو پرافٹ مارجن میں بھی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ 

بینک ڈپازٹس کے ذریعے آمدنی کو بھی کمی کا سامنا ہے کیونکہ کمپنی نے صارفین کی جانب سے ایڈوانس ادائیگی میں کمی کی وجہ سے اپنے اکاؤنٹس میں موجود نقد بیلنس کو کم کیا۔ اِس عرصے میں یہ 67 فیصد کمی کے ساتھ 174.9 ملین روپے رہے۔ اسی دوران شرحِ تبادلہ کے خسارے کی وجہ سے آپریٹنگ اخراجات بھی بڑھ کر 739.8 ملین روپے تک جا پہنچے۔ مالیاتی لاگت جو پہلے 4.4 ملین روپے تھی اِس عرصے میں 54.4 ملین روپے تک جا پہنچی۔ 

مجموعی طور پر ملک میں موجودہ اقتصادی بحران کی وجہ سے آٹو انڈسٹری کو ایک سنگین چیلنج کا سامنا ہے۔ یہاں تک کہ صارفین کے پاس بھی کوئی راستہ نہیں بچا کیونکہ ان کی قوتِ خرید بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ حکومت کو آٹو سیکٹر کے حوالے سے اپنی پالیسیوں پر سنجیدگی سے دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ صنعت پھلےپھولے اور ملک کے لیے ریونیو حاصل کرنے والی صنعت کے طور پر اپنا کردار  ادا کرے۔ 

اپنی آراء نیچے تبصروں میں دیجیے اور آٹوموبائل انڈسٹری کی تازہ ترین خبروں کے بارے جاننے کے لیے پاک ویلز کے ساتھ رہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.