ہونڈا سوِک ری بورن 2010ء اور ری برتھ 2016ء –چلانے والے کیا کہتے ہیں؟

0 780

PakWheels.com ایک مرتبہ پھر پاکستان میں ہونڈا سوِک کی دو جنریشنز کے تقابل کے ساتھ حاضر ہے۔ ہونڈا سوِک کے دونوں ری بورن اور ری برتھ ماڈلز کو پاکستان میں بہت مقبولیت حاصل ہوئی۔ مقامی طور پر بننے والے پریمیم گاڑیوں کے شعبے کو دیکھیں تو ہونڈا سوِک ویسے ہی ایک مقبول انتخاب ہے۔ یہ کئی خصوصیات کے ساتھ آتی ہے اور پانچ افراد کے لیے ایک آرام دہ اور کشادہ سفر فراہم کرتی ہے۔ تجزیے میں شامل گاڑیوں کے دونوں مالکان نے اپنی گاڑیوں کو موڈیفائی کروایا ہوا ہے یعنی یہ اسٹاک کار سے کچھ مختلف ہیں۔ 

ہونڈا سوِک ری بورن (2006-2012ء

موجودہ مالک نے یہ گاڑی 2015ء میں 14,00,000 روپے میں خریدی تھی۔ یہ خریدتے وقت ایک استعمال شدہ گاڑی تھی اور اس میں مینوئل ٹرانسمیشن ہے۔ اس میں ایندھن استعمال کا اوسط 10 کلومیٹر فی لیٹر شہر کے اندر اور ہائی وےپر 14 کلومیٹر فی لیٹر ہے۔ اِس وقت آپ ایک استعمال شدہ ری بورن گاڑی تقریباً 9,00,000 روپے سے 14,00,000 روپے میں خرید سکتے ہیں۔ ہونڈا سوِک ری بورن میں سیفٹی کے لیے ایک ایئر بیگ نصب ہے۔ 

ہونڈا سوِک ری برتھ (2012-2016ء

جس گاڑی کا جائزہ لیا جا رہا ہے اسے اس کے مالک نے 2016ء میں 26,80,000 روپے میں خریدا تھا۔ یہ خریدتے وقت بالکل نئی گاڑی تھی اور یہ ٹاپ ویرینٹ VTI-اوریل پروسماٹیک ہے۔ یہ ویرینٹ شہر کے اندر تقریباً 10 کلومیٹر فی لیٹر اور ہائی وے پر 15 کلومیٹر فی لیٹر کا اوسط دیتا ہے۔ یہ ہونڈا سوِک مقابلتاً زیادہ اسپورٹی اور آرام دہ ہے۔ ہونڈا سوِک ری برتھ سیفٹی کے لیے دو ایئر بیگز رکھتی ہے۔ 

دونوں گاڑیوں کی دیکھ بھال کی لاگت اکانمی سیکٹر کی کاروں سے زیادہ ہے۔ مثال کے طور پر ایک آئل چینج 5,000 سے 7,000 روپے تک کا پڑ سکتا ہے۔ ری بورن کے اسپیئر پارٹس پہلے سے دستیاب ہیں اور ری برتھ کے اسپیئر پارٹس سے زیادہ سستے ہیں۔ البتہ ری برتھ کے اسپیئر پارٹس بھی مارکیٹ میں باآسانی دستیاب ہیں۔ 

ری بورن کا ایک اہم مسئلہ اس کی الائنمنٹ کے حوالے سے ہے، اور یہ مالکان کے لیے خاصی پریشانی کا باعث ہے۔ مزید یہ کہ کیٹالک کنورٹر چوکس کے بعد اس می سے کچھ عجیب سی آوازیں آتی ہیں اور اسے تبدیل کرنے یا نکالنے کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔ 2012ء سے 2014ء کے ری برتھ ماڈلز میں کچھ سسپنشن اور کیٹالک کنورٹر مسائل رہے۔ دونوں گاڑیاں 4-ویل ڈسک بریکس اور اینٹی لاک بریکنگ سسٹم (ABS) کے ساتھ آئیں۔ مقابلہ کریں تو دنوں گاڑیاں اچھا بریک میکانزم رکھتی ہیں۔ گراؤنڈ کلیئرنس دونوں گاڑیوں کے لیے ایک مسئلہ بن سکتی ہے خاص طور پر اگر آپ اسے شہری علاقوں سے باہر لے جائیں تو۔ 

ایک ڈجیٹل اسپیڈو میٹر دونوں ماڈلز کو دوسری گاڑیوں سے ممتاز کرتا ہے۔ ان میں پیچھے بیٹھنے کی گنجائش زیادہ ہے اور پیچھے باآسانی تین افراد بیٹھ سکتے ہیں۔ دونوں ماڈل کی ری سیل ویلیو آج بھی اچھی ہے اور کوئی بھی اسے مناسب قیمت پر حاصل کر سکتا ہے اور ان ویرینٹس کو باآسانی مارکیٹ میں فروخت بھی کر سکتا ہے۔ 

ہونڈا سوِک کے دونوں ویرینٹس پر اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔ آپ کس کو ترجیح دیں گے؟ پاکستان کی مقبول ترین گاڑیوں کے ایسے ہی مزید تقابل کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.