ہونڈا وِزل بمقابلہ ٹویوٹا C-HR – دو جاپانی کراس اووَرز آمنے سامنے!

0 793

طویل عرصے انتظار کے بعد ٹویوٹا کی کراس اووَر برائے فروخت دستیاب ہوچکی ہے۔ ٹویوٹا نے C-HR کے ساتھ اس میدان میں قدم رکھا ہے کہ جہاں کئی سالوں سے ہونڈا وِزل کا راج ہے۔ اب جبکہ ٹویوٹا نے پاکستان کی مقبول ترین کراس اووُر یعنی ہونڈا وِزل کو ٹکر دینے کا فیصلہ کر ہی لیا تو ہم نے سوچا کہ قارئین کو ان دونوں گاڑیوں کے مثبت و منفی پہلوؤں سے آگاہ کرنا چاہیے۔ اسی مقصد کو ذہن میں لیے ہم مذکورہ گاڑیوں کا مفصل موازنہ پیش کر رہے ہیں تاکہ کراس اووَر خریدنے میں دلچسپی رکھنے والے ہمارے قارئین کو وزل یا C-HR میں سے کسی ایک کے انتخاب میں مدد مل سکے۔ تو پھر دیر کس بات کی، چلیے آگے بڑھتے ہیں!

Honda-Vezel-Hybrid-RS-1

Honda-Vezel-Hybrid-RS-2

ظاہری انداز

اس حوالے سے دونوں گاڑیوں کی تفصیلات او عمومی رائے پر بات کی جائے تو ایسا لگتا ہے کہ ٹویوٹا C-HR بالکل ویسی ہی ہے جیسا کہ ہونڈا وزل۔ تاہم میں اس بات سے مکمل طور پر اتفاق نہیں کرتا کیوں کہ C-HR کا ظاہری انداز انتہائی منفرد طرز کا ہے جو آپ کو اپنی طرف خود متوجہ کرتا ہے۔ دوسری طرف ہونڈا وزل روایتی انداز کی حامل کراس اوور ہے جو دیکھنے میں بڑی ہیچ معلوم ہوتی ہے۔ ٹویوٹا C-HR کے اگلے حصے سے شروع ہونے والی گہری سطریں پچھلے حصے تک جاتی ہیں جو بظاہر اگلے حصے سے زیادہ جذباتی نظر آتا ہے۔ یہ حصے کوپے (سیڈان) گاڑیوں سے میل کھاتا ہے اور یہ امر بھی کراس اوور گاڑیوں بالخصوص ہونڈا وزل سے اسے ممتاز بناتی ہے۔ اگر ہونڈا وزل کے پچھلے حصے کی بات کریں تو وہ C-HR سے بالکل برعکس اور انتہائی سادہ لگتا ہے۔ تاہم اس کا مجموعی انداز کراس اووَر کی اصطلاح پر پورا پورا اترتا ہے۔ اگر ان دونوں گاڑیوں کو ساتھ ساتھ کھڑا کر کے کسی کے ایک کے انتخاب کا کہا جائے تو ہونڈا وزل کی خوبصورت پر میں C-HR کی دلکشی کو فوقیت دوں گا۔

toyota-ch-r-4

toyota-ch-r-3

عملیت

ان گاڑٰیوں کا بلحاظ پیمائش موازنہ کیا جائے تو یہاں بھی C-HR کو برتری حاصل ہے۔ لیکن کیا محض بڑی گاڑی ہونا ہے ہی بہتر عملیت ہونے کی علامت ہے؟ افسوس، مگر یہاں ایسا نہیں ہے۔ ہونڈا وزل پیمائش میں کم ہونے کے باوجود زیادہ بڑی ڈگی کی حامل ہے اور اس کی پچھلی نشستیں بھی زیادہ کشادہ ہے۔ گو کہ یہ دونوں ہی گاڑیاں پانچ افراد کے سفر کے لیے بنائی گئی ہیں لیکن اس ضمن میں وزل کا پلڑا بھاری ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی ذہن نشین رکھیے کہ C-HR کا پچھلا دروازہ انتہائی عجیب انداز اور بہت چھوٹا بنایا گیا ہے اس لیے مسافروں کو اس دروازے سے باہر دیکھنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ بیرونی منظر اور روشنی کی کمیابی کے باعث یہ سفری کیبن میں بھی گھٹن کا احساس دیتا ہے۔ اس لیے اگر عملیت کے اعتبار سے دیکھا جائے تو ہونڈا ہی کو ترجیح دی جانی چاہیے۔

2016-Honda-Vezel-Detailed-Review--Aref-(5)

سفری تجربہ

دونوں گاڑیوں کو چلائیں تو آپ بالکل مختلف سفری تجربہ پائیں گے۔ C-HR میں آپ کو آرامدہ اور ہموار سفر کا تجربہ ملے گا چاہے آپ کھڈے والی سڑکوں ہی پر کیوں نہ سفر کریں جبکہ وزل کے سخت سسپنشن کے باعث آپ کو سخت اور غیر لچک سفری تجربہ ملے گا۔ اس فرق کی بنیادی وجہ یہ امر ہے کہ ہونڈا ہمیشہ اپنی گاڑیوں کے سسپنشن کو قدرے سخت رکھتا ہے اور یہی روایت وزل میں بھی جاری رکھی گئی ہے۔ جبکہ C-HR کو بناتے ہوئے یورپی مارکیٹ کو مدنظر رکھا گیا ہے اور اسی لیے اس میں پرتعیش کراس اووَر جیسا آرامدے سفر یقینی بنایا گیا ہے۔ اس لیے یہ ہر طرح کی سڑکوں پر آپ کو بہتر سفری تجربہ فراہم کرتی ہے۔ اس فرق کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ C-HR تجربکار اور بڑی عمر والے افراد کے لیے موزوں ہے جبکہ نوجوان اور تیز رفتاری کے شوقین افراد ہونڈا وزل سے زیادہ لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔

کارکردگی و اخراجات

یہاں بھی ہمیں ان اداروں کی ہائبرڈ گاڑیوں والی ہی تکنیک نظر آتی ہے۔ ہونڈا اپنی ہائبرڈ گاڑیوں کو کارکردگی میں بہتر بنا کر ان کی قابلیت میں اضافہ کرتا ہے جبکہ ٹویوٹا اپنی گاڑٰیوں میں ایندھن کا خرچ کم کرنے کے لیے کارکردگی پر سمجھوتے کا طریقہ اپناتا ہے۔ اور اگر پاک ویلز کے مستقل قاری ہیں تو یہ بات بھی بخوبی جانتے ہوں گے کہ ہونڈا وزل میں استعمال ہونے والا I-DCT (ڈیول کلچ ٹرانسمیشن) گیئر کی جلد تبدیلی ممکن بناتا ہے جس سے بہتر رفتار حاصل ہوتی ہے۔ ٹویوٹا نے C-HR ہائبرڈ میں بھی i-CVT گیئر باکس اور 1200cc ٹربو چارجڈ ماڈل میں CVT ہی استعمال کیا ہے۔ یوں ہونڈا دعوی کرتا ہے کہ وزل ایک لیٹر ایندھن میں 27 کلومیٹر جبکہ ٹویوٹا کہتا ہے کہ C-HR ایک لیٹر میں 28.4 کلومیٹر تک سفر کرسکتی ہے۔ البتہ یہ یاد رہے کہ ماضی میں گاڑیاں بنانے والے ادارے ہمیشہ ‘بڑھا چڑھا’ کر ہی اعداد و شمار پیش کرتے رہے ہیں۔

toyota-c-hr-1-2l-turbo-direct-injection-engine

ہونڈا وزل صرف 1500cc ہائبرڈ انجن کے ساتھ پیش کی جاتی ہے جبکہ ٹویوٹا C-HR دو مختلف انجن کے ساتھ دستیاب ہے۔ اس کا 1800cc ہائبرڈ انجن بالکل وہی ہے جو اس سے قبل ٹویوٹا پرایئس میں استعمال کیا جاچکا ہے۔ جبکہ C-HR کا دوسرا انجن 1200cc ٹربو چارجڈ ہے۔ یہ دونوں ہی انجن 160 ہارس پاور تک قوت فراہم کرسکتے ہیں۔

خصوصیات و سہولیات

حفاظتی سہولیات اور دیگر خصوصیات کی بات کریں تو دونوں ہی گاڑیاں جدید ٹیکنالوجی سے لیس نظر آتی ہے۔ قیمت کے اعتبار سے دیکھا تو ان میں وہ تمام سہولیات موجود ہیں جو اس دور کی گاڑی میں ہونی چاہیے۔ ان میں سے چند درج ذیل ہیں:

  • پیڈل شفٹرز
  • 10 ایئر بیگز
  • تصادم سے حفاظت
  • لین کی خلاف ورزی پر اطلاع
  • اسٹیئرنگ کیپ اسسٹ
  • بلائنڈ اسپاٹ مانیٹرنگ
  • VSC اور ٹریکشن کنٹرول
  • برقی پارکنگ بریک
  • بنا چابی اور بٹن سے اسٹارٹ
  • ہیٹڈ فرنٹ سیٹس
  • آٹو ڈِمنگ ریئرویو مرر
  • عقب میں کیمرہ

ٹویوٹا C-HR کا ڈیش بورڈ

ہونڈا وزل کا ڈیش بورڈ

honda-vezel-interior-1

honda-vezel-interior-2

ٹویوٹا C-HR کی منفرد خصوصیات

  • آٹو لیولنگ اور آٹومیٹک ہائی بیمز
  • آٹو فولڈ / ان فولڈ سائیڈ مررز
  • پیڈسٹیریئن وارننگ

toyota-ch-r-2

ہونڈا وزل کی منفرد خصوصیات

  • ریئر میجک سیٹس
  • ایپل کارپنے اور اینڈرائیڈ آٹو
  • آل-ویل ڈرائیو سسٹم (انتخابی)

2018-honda-vezel-rear-angle

قیمت و حتمی رائے

ہونڈا وزل اور ٹویوٹا C-HR دونوں ہی جاپان میں تیار شدہ گاڑیاں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کی پاکستان درآمد پر بھاری ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے جس کے باعث یہ بہت سے خریداروں کی دسترس سے باہر ہوجاتی ہیں۔ سہولیات و خصوصیات سے بھرپور بالکل نئی ہونڈا وزل کی قیمت 28 سے 38 لاکھ روپے ہے جبکہ C-HR کی قیمت 40 سے 50 لاکھ روپے ہے۔ جدید طرز انداز، زیادہ آرامدے اور شاندار کیبن کے باوجود C-HR کی 40 لاکھ قیمت بہت سوں کے لیے قابل قبول نہیں ہوگی۔ امید کی جاسکتی ہے کہ کچھ عرصے بعد اس قیمت میں کمی واقع ہوگی۔ فی الوقت تو ہونڈا وزل کی بڑی تعداد مارکیٹ میں دستیاب ہے اور یہی امر کی اس کی کم قیمت کا باعث ہے۔ اگر C-HR بھی زیادہ تعداد میں منگوائی گئیں تو پھر اس کی قیمت بھی 35 لاکھ سے کم ہوسکتی ہے۔ اس صورت میں دیگر کراس اوور گاڑیاں کا پاکستانی مارکیٹ میں ٹکنا محال ہوجائے گا اور C-HR سب پر بازی لے جائے گی۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.