کام رُک جانے کے باوجود ٹویوٹا ملازمین کو نہیں نکالے گا

0 153

ٹویوٹا انڈس موٹر کمپنی (IMC) نے پیداوار میں ایک مرتبہ پھر کمی کے باوجود واضح کیا ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو نہیں نکالے گا۔ 

تفصیلات کے مطابق جاپانی ادارہ اکتوبر میں تقریباً 15 غیر پیداواری ایام (NPDs) کا سامنا کرے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ انڈس موٹر کا پروڈکشن پلانٹ مارکیٹ میں گھٹتی ہوئی طلب کی وجہ سے تقریباً 50 فیصد صلاحیت پر کام کرے گا۔ کمپنی پچھلے تین مہینوں سے سیلز میں آنے والی واضح کمی سے متاثر ہو رہی ہے، اس لیے اپنا پلانٹ چند دنوں کے لیے بند کرنے پر مجبور ہوئی۔ البتہ IMC نے واضح کیا ہے کہ ان حالات میں بھی کمپنی پر موجود مالی دباؤ ملازمین کو نکالنے سے کم نہیں ہوگا، جو کام کرنے والوں کے لیے اچھی خبر ہے۔ ٹویوٹا انڈس کے ترجمان کے مطابق امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں آنے والی کمی، کار فائنانسنگ پر شرحِ سود میں اضافہ اور حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ٹیکس اور ڈیوٹیوں کا نفاذ مقامی مارکیٹ میں کم ہوتی ہوئی فروخت کی بنیادی وجوہات ہیں۔ ملک اس وقت اقتصادی جمود سے گزر رہا ہے اور آٹو سیکٹر بھی اسی کا شکار ہے کیونکہ کاریں فروخت کرنے میں اس شعبے کو مشکلات کا سامنا ہے۔ 

ٹویوٹا انڈس کے علاوہ اس عرصے میں تمام آٹو مینوفیکچررز کو بھی بڑی جدوجہد کا سامنا ہے، خاص طور پر ہونڈا اٹلس کو، جو سب سے زیادہ مشکل حالات سے دوچار ہے۔ مالی سال ‏2019-20ء‎ کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی طور پر سیلز میں پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 39 فیصد کمی آئی ہے۔ ٹویوٹا انڈس کی سیلز اس عرصے میں 56 فیصد کم ہوئی ہیں، جو ملک میں کام کرنے والے تینوں بڑے جاپانی اداروں میں دوسری بدترین کارکردگی ہے۔ ہونڈا اٹلس کاروں کی سیلز میں 67 فیصد کمی کے ساھت سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے پچھلے 12 ماہ میں روپے کی قدر میں 30 فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے، جس نے گاڑیوں کی قیمتوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے تمام اقسام کے انجن رکھنے والی کی گاڑیوں پر 2.5 سے 7.5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) لاگو کرنے سے مقامی آٹو سیکٹر کو مزید مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ مزید یہ کہ ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی (ACD) اور ایڈیشنل سیلز ٹیکس نے بھی اس عرصے میں اپنا حصہ ڈالا۔ ان حالات میں کمپنی سارا مالی دباؤ خود سہنے کا ہدف رکھتی ہے اور آپریشنز میں 50 فیصد کمی آنے کے باوجود اپنے ملازمین کو نکالنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ 

کمپنی سمجھتی ہے کہ حکومت کی جانب سے لگائے جانے والے ایڈیشنل ٹیکس آٹو انڈسٹری کے لیے مددگار نہیں ہیں۔ بھاری مقدار میں ریونیو حاصل کرنے کے لیے کم فروخت پر زیادہ ٹیکس لگانے کی حکمت عملی کارگر نہیں ہے۔ نتیجتاً گاڑیوں کی فروخت میں آنے والی کمی سے ٹیکس کلیکشن گھٹ رہی ہے۔ IMC کے ترجمان کے مطابق کمپنی نے مقامی مارکیٹ میں آنے والے ہر ماڈل کے ساتھ لوکلائزیشن میں اضافے کی جانب قدم بڑھائے ہیں۔ اسی دوران آٹومیکر نے زیادہ سے زیادہ مقامی پارٹس حاصل کرکے اپنی گاڑیوں میں فیچرز کو بہتر بنایا۔ اپنے صارفین کی اسانی کے لیے انڈس موٹرز نے گاڑیوں پر لاگو بھاری ٹیکسز کا تمام بوجھ خود برداشت کیا ہے اور مناسب قیمتوں پر معیاری مصنوعات فراہم کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ اس وقت وہ مقامی سیکٹر میں اپنی مشہور کرولا کی فروخت پر جدوجہد کر رہا ہے۔ کمپنی جلد ہی اپنی 1.3 لیٹر ویرینٹس کا خاتمہ بھی کرے گی۔ اس کے بعد اس کی جگہ پہلی بار پاکستان میں یارِس پیش کرے گی۔ ٹویوٹا یارِس کو پہلے ہی پاکستان کی مختلف سڑکوں پر تجرباتی مراحل سے گزرتے دیکھا گیا ہے۔ دوسری جانب دسمبر تک کاروں کی فروخت کا رحجان ایسے ہی کم رہنے کا امکان ہے کیونکہ عموماً سال کے اختتام پر صارفین کا خریداری رحجان کم رہتا ہے۔ 

اپنی رائے نیچے تبصروںمیں پیش کیجیے اور گاڑیوں کے حوالے سے مزید خبریں جاننے کے لیے پاک ویلز کے ساتھ رہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.