سوزوکی مہران سے پاکستانیوں کی لازوال محبت؛ آخر وجہ کیا ہے؟

0 784

پاکستان میں دستیاب سب سے سستی اور متوسط طبقے کے لیے قابل خرید واحد گاڑی کا نام سوزوکی مہران ہے۔ اسے پاکستان میں سب سے زیادہ پسند کی جانے والی اور سب سے زیادہ فروخت ہونے والی گاڑی قرار دیا جاتا ہے۔ سوزوکی مہران کی غیر معمولی شہرت کے پیچھے بہت سے عوامل کارفرما ہیں جن میں سب سے اہم کم قیمت، ایندھن کی بچت، پرزوں کی آسان دستیابی اور دیکھ بھال میں آسانی بھی شامل ہیں۔ حفاظتی سہولیات اور بے آرام ہونے کے باوجود مہران کو پاکستان میں سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ اس کی ایک مثال گذشتہ دنوں سوزوکی مہران کی ہم شکل چینی گاڑی کی پاکستان آمد سے متعلق گردش کرنے والی افواہوں سے بھی لگایا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا مہران کی ہم شکل چینی گاڑی پاکستان آیا چاہتی ہے؟

suzuki mehran 1989-2015

سال 1989 میں پہلی بار پیش کی جانے والی سوزوکی مہران میں طویل عرصہ گزرجانے کے بعد تبدیل ہونے والی واحد چیز برقی فیول انجکشن ہے۔ سال 2012 میں پاک سوزوکی نے یورو II معیارات پر تیار کی جانے والی مہران متعارف کروائی تھی۔ اس کے علاوہ بھی اس کے بیرونی اور اندرونی حصوں میں معمولی تبدیلیاں کی جاتی رہیں۔ ان میں ڈیش بورڈ پر A/C، نئے ڈیزائن کی حامل ہیڈلائٹس اور اگلی جانب گِرل کے ڈیزائن میں تبدیلی شامل ہے۔ ان کے علاوہ گزشتہ 27 سالوں کے دوران مہران میں کوئی قابل ذکر تبدیلی نہیں کی گئی۔

سوزوکی مہران کی قیمت 6 لاکھ سے 7 لاکھ روپے تک ہے۔ اس قیمت کا زیادہ انحصار مختلف ماڈلز کے ساتھ پیش کی جانے والی سہولیات (مثلاً سی این جی کے ساتھ یا بغیر) پر ہے۔ مہران کا سب سے سستا ماڈل VX ہے جس میں A/C جیسی سہولیات شامل نہیں ہے۔ جبکہ مہران VXR میں A/C فراہم کیا جاتا ہے۔ ان خصوصیات کی موجودگی کو دیکھتے ہوئے مہران کی قیمت مناسب معلوم ہوتی ہے۔ مہران جیسی خصوصیات کی حامل ایک اچھی جاپانی گاڑی کی قیمت بھی 9 سے 11 لاکھ روپے کے درمیان ہوتی ہے۔ یورو II معیار کی نئی مہران برقی فیول انجکشن (EFI) کے ساتھ پیش کی جاتی ہے۔ اس سے ایندھن کی بچت کے ساتھ گاڑی کی رفتار میں اضافہ بھی ہوتا ہے۔ EFI انجن کی حامل سوزوکی مہران طویل شاہراہوں پر ایک لیٹر میں 17 کلومیٹر جبکہ شہر میں سفر کرتے ہوئے ایک لیٹر میں 13 کلومیٹر تک سفر کرسکتی ہے۔ اس کی قیمت مدنظر رکھتے ہوئے یہ مائلیج زیادہ بری نہیں کہی جاسکتی۔ علاوہ ازیں طویل شاہراہوں پر اس کی رفتار بھی مناسب ہے کیوں کہ نجن زیادہ سے زیادہ 58 ہارس پاور تک فراہم کرسکتا ہے۔

suzuki mehran interior

سوزوکی مہران (Suzuki Mehran) دیکھ بھال کرنا بھی بہت آسان ہے۔ اس کے پرزے عام چھوٹی بڑی دکانیں سے باآسانی مل جاتے ہیں اور ان کی قیمت بھی کافی کم ہوتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 2,000 سے 2,500 کلومیٹر گاڑی چلانے کے بعد اس کی سروس پر صرف 2 ہزار روپے تک خرچہ آتا ہے۔ تین لیٹر تیل تقریباً 1,400 روپے میں مل جاتا ہے، آئل فلٹر کی قیمت 150 سے 250 کے درمیان ہے جبکہ ایئرفلٹر بھی 200 روپے تک مل جاتا ہے۔ یوں سوزوکی مہران میں آئل کی تبدیلی اور دیگر ضروری کام بھی انتہائی کم پیسوں میں کیے جاسکتے ہیں۔ میرا نہیں خیال کہ کوئی شخص ان خصوصیات کی حامل گاڑی کو ناپسند کرے گا اور سوزوکی مہران سے پاکستانیوں کی محبت کا اصل راز بھی یہی ہے۔

یورو II معیارات سے قبل پیش کی جانے والی پرانی مہران میں ایک مسئلہ ‘پوائنٹ’ کا بھی تھا۔ اس مسئلے سے بچنے کا آسان حل یہ ہے کہ پرانی مہران میں 5000 سے 7000 کلومیٹر سفر کرنے کے بعد پوائنٹ تبدیل کرلینا چاہیے۔ پوائنٹ دراصل اسپارک پلگ کو کرنٹ پہنچانے والا پرزہ ہے جس کے خراب ہوجانے پر گاڑی جھٹکے کھاتی ہے یا پھر انجن اسٹارٹ ہی نہیں ہوپاتا۔ اس کے علاوہ پرانی مہران میں سسپنشن کا بھی مسئلہ دیکھا گیا ہے۔ مہران چلانے والے بہت سے افراد نے اس حوالے سے کافی شکایات کی ہیں کہ سسپنشن کا معیار زیادہ اچھا نہیں ہے۔ حتی کہ نئی مہران کے پچھلے حصے میں بھی اب تک لیف اسپرنگ سسپنشن ہی استعمال ہورہے ہیں جس کی وجہ سے کبھی کبھار سفر کے دوران گاڑی اچھلتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔

نئی سوزوکی مہران آسان ماہانہ اقساط پر حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریں

Suzuki_Mehran_2012suzuki-mehran-f3

ذاتی طور پر میں سوزوکی مہران کو ایک اچھے بجٹ والی گاڑی سمجھتا ہوں۔ اس کی کم قیمت سروس اور ایندھن کی کفایت جیسی خصوصیات کی وجہ سے ہی اسے پاکستان میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی گاڑی کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ سوزوکی مہران اب بھی پاکستانیوں کے دل میں جگہ بنائے ہوئے ہے اور بہت سے پاکستانیوں کی ذاتی گاڑی رکھنے کی خواہش پوری کر رہی ہے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.