نئی سوزوکی مہران کی پہلی سروس کا تجربہ

0 628

اس سے پہلے کہ میں یہاں اپنا تجربہ بیان کرنا شروع کروں ایک بات واضح کردوں کہ یہ سوزوکی مہران  مجھے اپنی کمپنی کی جانب سے دی گئی ہے۔ قارئین سے گزارش ہے کہ “مہران لو گے تو یہی ہوگا”، ” آخر تمہیں مہران ہی لینے کی کیا پڑی تھی؟” یا “پاک سوزوکی کو کیڑے پڑیں” جیسے جملے کہنے سے پہلے پوری روداد پڑھ لیں پھر اپنی رائے کا کھل کر اظہار کریں لیکن اخلاقیات کے دائرے میں رہتے ہوئے۔

سوزوکی مہران کو میں نے تقریباً 1300 کلومیٹر چلانے کے بعد پہلی سروس کے لیے دینے کا فیصلہ کیا۔ نئی مہران کے ساتھ کچھ مسائل اول روز سے ہی تھے، مثلاً:

1۔ ہیچ لاک: جی ہاں، ڈگی کا دروازہ کبھی لاک ہوتا اور کبھی نہیں ہوتا تھا، اس لیے ابتدا میں دو تین بار کوشش کے بعد میں نے اس کو اس کے حال پر ہی چھوڑ دیا تھا۔

2۔ انڈیکٹر کا خود کار نظام: مجھے شک تھا کہ سوزوکی مہران میں انڈیکٹر خود کار انداز سے بند ہوجاتا ہے یا نہیں۔ اس بابت میں نے سروس سینٹر سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ مہران میں یہ سہولت موجود ہے لیکن چونکہ یہ پہلے دن ہی سے کام نہیں کر رہا تھا اس لیے مجھے پتہ ہی نہ چلا۔

3۔ پٹرول گیج: کراچی کے علاقے صدر میں موجود سوزوکی ڈیلر سے مہران لینے کے بعد اس میں 500 روپے کا پیٹرول ڈلوایا اور پھر اس میں تقریباً 30 کلومیٹر کا سفر کیا لیکن پیٹرول گیج خالی ہی ظاہر ہوتا رہا۔ عام طور پر مہران ایندھن کے معاملے میں باکفایت رہی ہے اس لیے اندازہ ہوگیا کہ جناب یہ بھی کام نہیں کر رہا۔ پھر جب سروس کا موقع آیا اور میں نے اس مسئلہ کی نشاندہی کی تو سروس سینٹر والے صاحب نے اپنے پیلے دانت نکالتے ہوئے کہا کہ “یہ تو کوئی مسئلہ ہی نہیں، بس اسکرو ڈھیلا رہ گیا ہوگا،وہ ٹائٹ ہوجائے گا”۔

4۔ سروس سینٹر پر موجود نمائندے کے خیال میںradiator fan ڈائریکٹ تھا لیکن مجھے تو اس بارے میں بھی پتہ نہ چلا۔ وجہ تو آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے۔

بہرحال میں نے مہران سروس سینٹر کے حوالے کردی اور خود دفتر چلا گیا۔ میں نے صبح تقریبا 10:45 پر گاڑی سروس کے لیے دی جس پر مجھے کہا گیا کہ آپ کی گاڑی 4-5 بجے تک تیار ہوجائے گی۔ میں نے گزارش کی کہ جتنی جلدی ہوسکے گاڑی کا کام مکمل کر کے مجھے فون کردیں تو میں فوراً اپنی گاڑی لے جاؤں گا۔ ان کا فون تو نہ آنا تھا نہ آیا، میں نے خود ہی 4 بجے فون کر کے پوچھا تو علم ہوا کہ گاڑی تو تیار ہے۔ بس پھر کیا تھا، میں فوراً روانہ ہوا اور اپنی گاڑی لے لی!

پہلی سروس کے بعد مہران کی حالت

1۔ انڈیکیٹرز کا نظام درست ہوگیا اور اب وہ خود کار طریقے سے بند ہوجاتے ہیں

2۔ گاڑی کا معائنہ کرتے ہوئے میرے ہاتھوں میں گریس لگ گئی کیوں کہ گاڑی میں کام کے بعد اسے صاف کرنے کی زحمت نہیں کی گئی تھی

3۔ ڈگی کا لاک ٹھیک ہوگیا

4۔ پیٹرول گیج بھی ٹھیک ہوگیا

5۔ کلچ میں کچھ آوازیں آ رہی تھیں، وہ بھی دور کردی گئیں۔ مجھے پتہ چلا کہ نئی مہران کا کلچ چند ہزار کلومیٹر کے بعد خراب ہوجاتا ہے لیکن خوش قسمتی سے میرے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہوا۔

6۔ مجھے گاڑی سے متعلق بتانے کے لیے کوئی موجود نہیں تھا جس سے میں پوچھتا کہ گاڑی کی پہلی سروس میں کیا کام ہوا۔ میری سوالیہ نظروں کو دیکھتے ہوئے ایک مکینک نے صرف اتنا بتایا کہ گاڑی کے تمام مسائل حل کردیے گئے ہیں۔ ایک اور نمائندہ میری جانب بڑھا تو مجھے کچھ تفصیل سے بات کرنے کی امید ہوئی لیکن وہ صاحب اتنی عجلت میں تھے کہ میں نے وہاں سے رخصت ہونا ہی بہتر سمجھا۔

7۔ سوزوکی پھر سوزوکی ہے۔ سب کچھ اچھا کرنے کے بعد کہیں نا کہیں اپنی خصلت سے مجبور ہے۔ پہلی سروس کے بعد گاڑی چلائی تو اندازہ ہوا کہ اسٹیئرنگ ٹیڑھا لگا ہوا ہے۔۔۔

میں نے اس مضمون میں پوری کوشش کی ہے کہ سوزوکی کے خلاف نہ لکھوں اور اپنا تجربہ غیر جانبدار انداز میں پیش کروں لیکن یقین جانیے سوزوکی نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔۔۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.