ٹاٹا نینو اور سوزوکی مہران – ہنوز دلی دور است!

0 494

گاڑیوں کے شوقین افراد میں ٹاٹا کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ 1868ء میں قائم ہونے والا یہ ادارہ اور اس کی گاڑیوں ہمیشہ ہی موضوع گفتگو رہتی ہیں۔ ٹاٹا کے پرانے وقتوں پر نظر ڈالیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ بہت سے لوگوں نے اس کی کامیابی میں روڑے اٹکانے کی کوشش کی تاہم یہ ادارہ تمام تر مشکلات کو عبور کرتا رہا۔ اور آج، یہ مسابقتی مارکیٹ میں کامیابی کی ایک مثال بن چکا ہے۔ ٹاٹا گروپ اب صرف بھارت ہی تک محدود نہیں بلکہ ایک عالمی ادارہ ہے جس کے 100 نجی ذیلی ادارے اور 6 لاکھ سے زائد ملازمین ہیں۔ 42 ارب امریکی ڈالر کی قدر رکھنے والی ٹاٹا موٹرز لمیٹڈ گاڑیوں، بسوں، ٹرک اور فوجی گاڑیاں بنانے والا مشہور عالمی کار ساز کمپنی بن چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 1980 کی لاڈا – روس سے آنے والا محبت نامہ

ٹاٹا موٹرز نے سال 2008ء میں ٹاٹا نینو کے نام سے ایک گاڑی تیار کی۔ ابتداء میں اس کی قیمت صرف 1500 ڈالر تھی جس میں وقت کے ساتھ اضافہ بھی ہوا۔ اس کی پیشکش کا مقصد بھارت کے متوسط طبقے کو موٹرسائیکل اور رکشہ سے بہتر سواری فراہم کرنا تھا۔ تعارفی قیمت کم رکھنے کے لیے اس گاڑی میں بہت سی بنیادی چیزوں کی کمی کی گئی، مثلاً چیسز کی تیاری میں کم سریہ اسٹیل استعمال کیا گیا اور گاڑی کی تیاری میں کم اجرت والے مزدوروں کی خدمات حاصل کی گئیں تھی۔ لیکن آج یہ گاڑی ایزی شفٹ (آٹومیٹڈ مینوئل ٹرانسمیشن)، برقی پاور اسسٹڈ اسٹیئرنگ، ایمفی اسٹرین (ٹ م) میوزک سسٹم کے علاوہ بلوٹوتھ کنکٹیوٹی جیسی منفرد سہولیات کے ساتھ پیش کی جارہی ہے۔

tata-nano-3

جین ایکس نینو کو ایک بالکل مختلف انداز کے ساتھ پیش کیا گیا۔ یہ گاڑی نہ صرف اندر سے بھی اتنی خوبصورت ہے کہ جتنی باہر سے دلکش ہے۔ اس کے ابھری ہوئی ہیڈلائٹس اور ان کے ساتھ سیاہ گرم اور فوگ لائٹس بھی موجود ہیں۔ پیچھے نظر ڈالیں تو اسپائلر اسے مزید دلفریب بناتا ہے۔

اس گاڑی کی خاص بات ایندھن میں کفایت شعاری ہے۔ یہ آٹومیٹک گاڑی جیسی سہولت پیش کرتی ہے لیکن ایندھن کا استعمال مینوئل گاڑی جتنا ہے۔ دیگر خصوصیات میں اسپورٹس موڈ، فی لیٹر 21.9 کلومیٹر تک سفر کی قابلیت اور 4 میٹر کا انتہائی کم ٹرننگ ریڈیئس بھی شامل ہے۔

اندرونی حصے میں برقی پاور اسسٹڈ اسٹیئرنگ کو اسپیڈ سینسیٹویٹی اور ایکٹیو ریٹرن سے مزین کیا گیا ہے جبکہ اگے دروازوں میں پاور ونڈوز، بغیر چابی گاڑی کھولنے کی سہولت، مرکزی لاکنگ وغیرہ جیسی سہولیات بھی موجود ہیں۔

tata-nano-5 tata-nano-2

 ٹاپ گیئر کے مطابق:

کم قیمت سواریوں میں ٹاٹا نینو کو کوئی نہیں ہرا سکتا۔

نئی متعارف کروائی جانے والی AMT (ایزی شفٹ ماڈل) کی قیمت 2.69 لاکھ بھارتی روپے ہے۔ یہ رقم پاکستانی روپے میں صرف 4 لاکھ 40 ہزار روپے (علاوہ ٹیکس و درآمدی ڈیوٹی) بنتی ہے۔ ایک بار پھر بتاتا چلوں کہ بھارت میں متوسط طبقے کو موٹر سائیکل کے بجائے گاڑی کی طرف راغب کرنے کے لیے اسے پیش کیا گیا تھا۔ جبکہ دوسری طرف پاکستان میں سب سے سستی ترین گاڑی کی بات کی جائے تو ہمیں سوزوکی مہران کا نام نظر آتا ہے جس کی قیمت 6 لاکھ 80 ہزار پاکستانی روپے سے شروع ہوتی ہے۔

tata-nano-4tata-nano-1

سوزوکی مہران کی تعریف یہ ہے کہ اب اس کی کوئی تعریف نہیں۔ اس کا نام صفحہ ہستی سے مٹ چکا ہے ماسوائے پاکستان۔ یہ جاپانی اور یورپی مارکیٹ میں 1984ء سے 1988ء تک سوزوکی آلٹو کے نام سے فروخت کی جاتی رہی۔ اور یہ بات تو آپ جانتے ہی ہوں گے کہ اسی پرانی سوزوکی آلٹو کو یہاں سوزوکی مہران کے نام سے پیش کیا گیا تھا۔ 1989ء میں اپنی پیشکش سے آج تک سوزوکی مہران میں کوئی بھی قابل ذکر تبدیلی نہیں کی گئی۔ اس کے باوجود سوزوکی پاکستان کا دعویٰ ہے کہ مہران میں ایک جذبہ ہے، ایک شان ہے، ایک جان ہے وغیرہ وغیرہ۔

mehran-carmehran-car-dashboardmehran-car-rear

ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگوں کو ٹاٹا نینو کا انداز سمجھ نہ آئے اور کچھ لوگوں کو اس کے ظاہری یا اندرونی حصے زیادہ پرکشش نہ لگیں، لیکن اسے دیکھتے ہوئے یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ اسے اس طبقے کے لیے پیش کیا گیا ہے جو دو پہیوں والی سواری لینے کی سکت رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹاٹا نینو کو سب سے زیادہ مقبول چھوٹی ہیچ بیک کہا جانے لگا ہے۔ شاید ہمیں بھی پاکستان میں ایسی ہی کسی گاڑی کا انتظار ہے۔

Google App Store App Store

Leave A Reply

Your email address will not be published.