ٹویوٹا کورونا RT40؛ ایک بھولی بسری داستان!

0 340

کچھ روز قبل مجھے سفید رنگ کی ٹویوٹا کورونا RT40 نظر آئی۔ میری طرح وہ گاڑی بھی حسن اسکوائر کے سنگم پر شدیدٹریفک میں پھنسی ہوئی تھی۔ ٹویوٹا کی اس تاریخ گاڑی پر نظر پڑتے ہی میرا دل تیزی سے دھڑکنے لگا اور دماغ ماضی کے جھروکوں میں جھانکنے لگا۔ آج کے دور میں نت نئی جدید گاڑیوں کو سڑک پر دیکھ کر اتنی حیرت نہیں ہوتی کہ جتنی سالوں پرانی گاڑی کو دیکھ کر ہوتی ہے۔ اور اگر ماضی کا عظیم شاہکار اچھی حالت میں چلتی پھرتی نظر آئے تو حیرت میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ موجودہ نسل گزرے وقتوں کی کامیاب ترین گاڑیوں میں سے ایک ٹویوٹا کورونا کے بارے میں نہیں جانتے ہوں۔ اس لیے میں نے سوچا کیوں نہ اپنے جذبات کو الفاظ کا روپ دے کر قارئین کو اس گاڑی سے متعلق تفصیل سے بتایا جائے۔

ٹویوٹا کورونا کی تیسری جنریشن سے تعلق رکھنے والی RT40 کو سال 1964 میں متعارف کروایا گیا تھا۔ اس کی تیاری و فروخت 1970 تک جاری رہی۔ بہترین کارکردگی اور اعلی معیار کی بدولت RT40 ٹویوٹا کی کامیاب ترین گاڑی قرار پائی۔ اس گاڑی کی شہرت صرف جاپان ہی تک محدود نہ رہی بلکہ دنیا کے کونے کونے میں اس نے یکساں مقبولیت حاصل کی۔ اس زمانے میں ترقی یافتہ امریکا سے لے کر ترقی پذیر پاکستان تک، ہر جگہ اسے پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جاتا رہا۔

یہ بھی پڑھیں: ہونڈا سِٹی، آمنہ حق اور نئی طرز کی منفرد گاڑی

اسے 1490 سی سی 2 آر انجن کے ساتھ پیش کیا گیا تھا جس کی رفتار 70 بریک ہارس پاور تھی۔ قدرے اوسط حجم والی اس گاڑی کے لیے خصوصی سسپنشن ڈیزائن کیے گئے جس کا مقصد ارتعاش میں کمی کے ساتھ شور شرابے سے پاک بہتر اور آرامدے سفر فراہم کرنا تھا۔

wallpapers_toyota_corona_1964_1_800x600

اگست 1964 میں جاپان نے نگویا اور اوساکا شہر کو ملانے والے میشین ایکسپریس وے کا افتتاح کیا۔ یہ جاپان کا پہلا ایکسپریس وے تھا جس نے ملک کو ترقی کے سفر پر گامزن کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹویوٹا نے اسی گاڑی میں میشین ایکسپریس وے پر 1 لاکھ کلومیٹر کے دو طرفہ سفر کا اعلان کیا۔ اور پھر ٹویوٹا کورونا کی کے نئے ماڈل کی پیش کش کے ساتھ ہی اس سفر کا آغاز 14 ستمبر 1964 کو ہوا اور 58 روز میں 1لاکھ کلومیٹر سفر طے ہوا۔جاپان کے باسیوں نے ٹویوٹا کورونا کے سفر کی روداد ٹیلی ویژن پر دیکھی اور ریڈیو پر سنی۔ یوں ٹویوٹا کورونا کا نام ابتدا ہی سے ایک معیاری گاڑی کے طور پر لیا جانے لگا۔

ٹویوٹا کی اس کاوش کی بدولت کورونا RT40 مسلسل 34 ماہ (اپریل 1964 سے دسمبر 1967) تک جاپان میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی گاڑی رہی۔ اس کے علاوہ اسی گاڑی نے جاپان میں رجسٹر کیے گئے گاڑیوں کے ماڈل میں سب سے زیادہ رجسٹریشن کا ریکارڈ بنایا۔ کورونا کی بڑی تعداد یورپ، امریکا اور آسٹریلیا بھی برآمد کی گئی۔ ٹویوٹا کی جانب تیار کی گئی کورونا کی تعداد کسی بھی مقامی ادارے سے موازنے کے قابل نہیں بلکہ اس کو عالمی معیارات پر جانچا جانا چاہیے۔ اب تک صرف ووکس ویگن ہی ایک ماڈل کی اتنی زیادہ گاڑیاں تیار کرپایا ہے۔ اس گاڑی کو دنیا بھر کے صحافیوں اور شعبے کے ماہرین کی جانب سے داد و تحسین حاصل ہوئی، کئی جرائد میں اس کے خصوصی مضامین شائع ہوئے اور اسے متعدد اعزازات سے بھی نوازا گیا۔

کورونا سیڈان RT40 کا وزن تقریباً 920 کلوگرام تھا۔ یہ پچھلی جنریشن کی کورونا سے 60کلوگرام کم مانا جاتا ہے۔1960 کے عشرے میں دستیاب تمام ہی گاڑیوں میں سب سے بہتر گرفت اسی گاڑی کی تسلیم کی جاتی تھی۔ اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 87 میل فی گھنٹہ یعنی 140 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔

toyota_corona_1964_wallpapers_2

دیگر دنیا کی طرح یہ پاکستانی مارکیٹ میں بھی کافی مقبول ہوئی۔ جب جب میں اپنے بچپن میں جھانکتا ہوں مجھے اس گاڑی کی جھلک نظر آتی ہیں۔ اپنے وقت میں یہ تقریباً ہر سڑک پر دیکھی جاسکتی تھی۔ حتی کہ دو دہائیوں بعد بھی اس کی مشہوری کم نہ ہوئی۔ یہ وہی گاڑی ہے کہ جس میں پہلی بار میں نے ڈرائیونگ سیکھی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ماضی کے جھروکوں سے: 80 کی دہائی میں پیش کی گئی گاڑیوں پر ایک نظر

RT40 چلانے کا تجربہ بھی بہترین رہا۔ یہ 3 اسپیڈ مینوئل ٹرانسمیشن اور اسٹیئرنگ گیئر کے ساتھ پیش کی جاتی تھی۔ گاڑی پچھلے پہیوں کی قوت سے سفر کرتی تھی۔ اسپیڈومیٹر پر کلومیٹر فی گھنٹہ (kph) کے بجائے میل فی گھنٹہ (mph) کے اعتبار سے رفتار دکھائی دیتی تھی۔ اس زمانے میں 60 میل فی گھنٹہ کی رفتار خطرناک سمجھی جاتی تھی۔ یہ تمام قوت صرف تین ہی گیئر سے منتقل ہوتی تھی۔ اسٹیئرنگ گیئر کی بدولت گاڑی کی اگلی نشستوں پر بھی تین افراد باآسانی بیٹھ سکتے تھے۔ اعلی معیار کی بدولت یہ گاڑی قابل بھروسہ مانی جاتی تھی۔ مشہور تھا کہ اگر آپ اس میں بیٹھ کر چاند پر جائیں اور واپس آجائیں تو بھی آپ کی گاڑی صحیح سلامت رہے گی۔

photos_toyota_corona_1964_7_800x600

ٹویوٹا کورونا RT40 کو قوت اور مستعدی مدنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ بیرونی حصے میں عمودی سطور کو چھت اور اگلے بمپر پر کافی واضح رکھا گیا۔اس کے علاوہ بیرونی حصے کو دلکش بنانے کے لیے کچھ جگہ کروم کا بھی استعمال کیا گیا تھا۔ پچھلے حصے میں لگائی گئی نمبر پلیٹ کو ہٹا کر ایندھن بھرا جاتا تھا۔

قابل افسوس امر ہے کہ اپنے دور کی اس عظیم و شان گاڑی آج تاریخ کی بھولی بسری داستان بن چکی ہے۔ کم از کم میرے لیے تو آج کے دور میں سفید ٹویوٹا کوروان RT40 کا نظارہ کسی خوشبختی سے کم نہیں ہے۔ گو کہ اس کی چمک قدرے ماند پڑ چکی تھی لیکن 80 اور 90 کی موجودہ گاڑیوں سے کہیں زیادہ بہتر حالت میں تھی۔ اسے ایک بزرگ چلا رہے تھے جن کے سر پر موجود تمام بال سفید ہوچکے تھے۔ بظاہر سفید کورونا 1960 کے وسط کا ماڈل لگ رہی تھی اور اس اعتبار سے اس کی عمر 50 سال ہوچکی ہے پھر بھی وہ سڑکوں پر رواں دواں ہے۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ RT40 ہی وہ گاڑی ہے جس نے عالمی سطح پر ٹویوٹا کو قابل بھروسہ کار ساز ادارے کا مقام دیا۔ دلکش انداز، اعلی معیار، بہترین انجینئرنگ اور عمدہ گرفت کے ساتھ یہ گاڑی ہمیشہ یاد رکھے جانے کے قابل ہے۔ بلاشبہ ٹویوٹا کورونا RT40 دنیا کی بہترین گاڑیوں میں سے ایک تھی۔

ذیل میں موجود ویڈیو دیکھ کر آپ اس عظیم گاڑی سے متعلق اور بھی بہت کچھ جان سکیں گے۔

ٹویوٹا کورونا RT40 کی مزید تصاویر

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.