90 کی دہائی میں مشہور ہونے والی سوزوکی خیبر سے متعلق اہم معلومات

1 1,124

پاک سوزوکی نے جن گاڑیوں کی مدد سے اپنے قدم پاکستان میں مضبوط کیے ان میں سے ایک سوزوکی خیبر بھی ہے۔ یہ 5 دروازوں والی ہیچ بیک جاپانی کار ساز ادارے کی سب سے زیادہ پسند کی جانے والی گاڑیوں میں شامل ہے۔ اس کا اصل نام سوزوکی کلٹس تھا جسے پاکستان میں سوزوکی خیبر جبکہ دیگر ممالک میں سوزوکی سوفٹ کے نام سے پیش کیا جاتا رہا۔ پہلی بار جاپان میں پیش کی جانے والی کلٹس اگلے پہیوں کی قوت سے چلنے والی ہیچ بیک تھی جسے 1983 میں متعارف کروایا گیا تھا۔ لیکن جس طرز پر سوزوکی خیبر تیار کی گئی، وہ کلٹس 1985 میں منظر عام پر آئی اور تین سال یعنی 1988 تک پیش کی جاتی رہی۔ بعد ازاں، دو سال بعد 1990 میں پاک سوزوکی نے اسے پاکستان میں متعارف کروایا۔ ان دنوں سوزوکی مہران سمیت جاپانی کار ساز ادارے کی دیگر گاڑیاں بھی شہرت کی بلندیوں کو چھو رہی تھیں۔ عالمی سطح پر اسے 5 دروازوں کے علاوہ 3 دروازوں والی گاڑی کے طور پر بھی پیش کیا گیا تاہم پاک سوزوکی نے صرف 5 دروازوں والی سوزوکی خیبر ہی پاکستان میں تیار و فروخت کرنا شروع کی۔

پاکستان میں تیار ہونے والی سوزوکی خیبر (Suzuki Khyber) ایک سادہ سی گاڑی تھی کہ جس میں کئی چیزوں کی کمی بھی محسوس کی گئی۔ لیکن اس کے باوجود یہ اپنے وقتوں کی مشہور ترین گاڑی رہی ہے۔ اسے 1 ہزار سی سی 3-سلینڈر 4 اسٹروک انجن سے منسلک 5 اسپیڈ گیئر باکس کے ساتھ پیش کیا گیا تھا۔ پاکستان میں اسے بہت جلد مقبولیت حاصل ہوئی جس کا سہرا دو چیزوں کے سر باندھا جاسکتا ہے۔ پہلا امر یہ تھا کہ ہیچ بیک ہونے کے باوجود اس میں کافی گنجائش موجود تھی ۔ ایک طرف یہ معیار میں دیگر ہیچ بیک مثلاً سوزوکی مہران کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر تھی تو دوسری طرف سیڈان گاڑیوں کے مقابلے میں کم جگہ گھیرنے والی اور ارزاں قیمت گاڑی تھی۔ دوسری وجہ یہ رہی کہ 3 سلینڈر انجن کے باوجود یہ تیز رفتار گاڑی تھی۔ اس کی بنیادی وجہ سوزوکی خیبر کا مجموعی وزن ( تقریباً700 کلوگرام) تھا۔ اس کے علاوہ 5 اسپیڈ مینوئل گیئر کی وجہ سے طویل سفر بھی ممکن ہوا۔ یہ گاڑی اپنے اسپیڈومیٹر پر 200 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار دکھائے جانے کی وجہ سے بھی کافی مشہور رہی۔ پاک ویلز کے ایک ساتھی رکن کے مطابق خیبر پہلی گاڑی تھی جس میں عام افراد لیے 5 فارورڈ گیئرز دیئے گئے تھے۔ابتداء میں بہت سے لوگ اسے 4اسپیڈ گیئر کی حامل گاڑی سمجھی جاتی تھی تبھی بڑی شاہراہوں پر صرف چوتھے گیئر ہی پر گاڑی چلاتے ہوئے دیکھے گئے۔ یہ گاڑی قدرے نیچی ہونے کی وجہ سے بہترین گرفت کی بھی حامل تھی۔ 3 سلینڈر انجن کے باوجود اس کا ایئرکنڈیشن بہترین کام کرتا تھا۔ پاک سوزوکی نے اس کی تیاری 1998-99 میں بند کردی اور پھر اس کی جگہ سوزوکی کلٹس متعارف کروائی گئی۔

Suzuki Khyber

Cultus

اگر آپ سوزوکی خیبر لینا چاہتے ہیں تو آپ کو بتاتے چلیں کہ مقامی تیار شدہ خیبر کے 2 ورژنز GA اور Plusپیش کیے گئے تھے۔ اس سے پہلے درآمد شدہ سوفٹ / خیبر پیش کی گئی جسے خریدنے کا سوچنا زیادہ عقل مندی کی بات نہیں کہی جاسکتی۔ اس تحریر کو مختصر رکھنے کے لیے ہم یہاں صرف مقامی تیار شدہ سوزوکی خیبر (1990-1998) ہی کی بات کریں گے۔ پاک ویلز پر موجود استعمال شدہ گاڑیوں کے زمرے میں سب سے کم قیمت خیبر 1990 کی ملکی جو صرف 1.3 لاکھ روپے میں فروخت کے لیے پیش کی گئی تھی۔ اس کے بعد 1995 سے قبل کے ماڈلز تقریباً 1.4 سے 1.3 لاکھ روپے میں دستیاب ہیں۔عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ قیمت میں اسلام آباد کی گاڑیاں مہنگی اور کراچی کی گاڑیاں کم قیمت ہوتی ہیں۔ سب سے مہنگی خیبر 1998 کا ماڈل ملا جس کی قیمت 6 لاکھ روپے تھی جو غیر یقینی حد تک بہت زیادہ ہے۔ تھوڑی توجہ سے تلاش کیا جائے تو خیبر کا 1995 سے 1998 ماڈل تقریباً 3 سے 4 لاکھ روپے میں مل جانا چاہیے۔ چند گاڑیاں ایسی بھی ہیں کہ جن کی قیمت 4 سے 6 لاکھ روپے ہے لیکن میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ ان میں ایسی کیا خاصیت ہے کہ خریدار اضافی قیمت ادا کرے۔ خیبر 1995 ماڈل کی اوسط قیمت تقریباً 3 لاکھ روپے ہے۔

اب تھوڑی نظر ڈال لیتے ہیں خیبر کے مدمقابل گاڑیوں پر۔ سوزوکی خیبر کے بعد کلٹس کی آمد ہوئی اور دونوں ہی نے گاڑیوں کے شعبے میں نمایاں مقام حاصل کیا۔ یہ دونوں ہی گاڑیاں دیگر ہیچ بیک مثلاً سوزوکی مہران اور ڈائی ہاٹسو کورے سے قدرے بڑی تھیں تاہم سیڈان گاڑیوں جیسے سوزوکی مرگلا / بلینو اور ہونڈا سٹی کے مقابلے میں چھوٹی تھیں۔ دو گاڑیاں کہ جنہیں حقیقی معنی میں خیبر کے مدمقابل سمجھا جاسکتا ہے وہ ہیونڈائی سانتر اور ڈائی ہاٹسو شیراڈ تھیں۔ یہاں سانترو کا ذکر کرنا مناسب نہیں کیوں کہ وہ خیبر کی تیاری بند ہوجانے کے بعد سال 2000 میں پیش کی گئی تھی۔ ایک اور گاڑی جسے مدمقابل سمجھا جاسکتا ہے وہ فیات اونو (Fiat Uno) تھی لیکن یہ بھی انتہائی قلیل تعداد میں فروخت کی گئیں۔ ویسے بھی سال 2000 سے پہلے گاڑیوں کے بہت کم آپشنز دستیاب تھے۔ اس لیے سوزوکی خیبر کی واحد حریف ڈائی ہاٹسو شیراڈ ہی کو قرار دیا جاسکتا ہے۔

daihatsu_charade_1987_1

اگر آپ ڈائی ہاٹسو شیراڈ خریدنا چاہیں تو استعمال شدہ گاڑیوں کی مارکیٹ میں یہ 2 سے 3 لاکھ روپے میں مل جائے گی۔ شیراڈ کی وجہ مشہوری اس کے پرزوں کی عام دستیابی تھی۔ یہی معاملہ آج بھی شیراڈ اور خیبر کے ساتھ ہے اور دونوں ہی گاڑیوں کے باآسانی مل جاتے ہیں۔ آپ کو انجن چاہیے ہو یا ٹرانسمیشن، یا پھر اندرونی حصے کا کوئی پرزہ درکار ہو سب ہی کچھ بہت آرام سے مل جائے گا۔ اس سے دو دہائیاں گزرنے کے بعد بھی مارکیٹ میں ان گاڑیوں کی مانگ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

Casper Charade (3) Casper Charade (2) Casper Charade (1)

استعمال شدہ ڈگی والی گاڑی لینے کے خواہشمند افراد کم بجٹ میں کئی ایک دیگر گاڑیاں بھی خرید سکتے ہیں۔ ان میں یہ گاڑیاں بھی دیکھی جاسکتی ہیں:
سوزوکی مرگلا
ہیوندائی ایکسل
نسان سنی
مٹسوبشی لانسر
ہونڈا سِوک

ہوسکتا ہے بہت سے لوگ یہ خیال کرتے ہوں کہ ہیچ بیک کے مقابلے میں ڈگی والی گاڑی لینا زیادہ عقل مندی کا فیصلہ ہے۔خاص طور پر جب ہیچ بیک اور سیڈان گاڑیاں کا ماڈل ایک جیسی ہی قیمت میں مل رہا ہو تو کوئی بڑی گاڑی لینے کا فیصلہ کیوں نہ کرے۔ پرانے وقتوں میں شاید یہ سوچ کار فرما ہوتی ہوگی کہ بجٹ کم ہونے کی صورت میں لوگ خیبر کی طرف رجوع کرتے ہوں لیکن موجودہ دور میں استعمال شدہ گاڑی لینے سے قبل دیگر چیزوں کو جانچنا بھی ضروری ہے۔ ان میں سب سے اہم پرزوں کی دستیابی اور ان پر ہونے والے اخراجات ہیں۔ کوئی کچھ بھی کہے، سوزوکی پھر بھی سوزوکی ہے۔ اس کی گاڑیوں کے پرزے نہ صرف آسان بلکہ سستے بھی مل جاتے ہیں۔ دوران سفر خیبر میں کسی قسم کی خرابی پیش آجائے تو آپ کو اس کا مکینک باآسانی مل جائے گا لیکن اگر آپ ڈیوو ریسر (Daewoo Racer) پر سفر کر رہے ہیں تو کسی مشکل کی صورت میں شاید کم ہی لوگ آپ کی مدد کرسکیں گے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.