نئی آٹو پالیسی کے ثمرات: ووکس ویگن کی پاکستان آمد کے امکانات مزید روشن

4 193

انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (ای بی ڈی) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر طارق اعجاز چوہدری نے کہا ہے کہ ووکس ویگن کی جانب سے بہت جلد پاکستان میں گاڑیاں متعارف کروائی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے مقامی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مثبت اور ٹھوس اقدامات کے لیے مناسب وقت درکار ہوتا ہے اور ووکس ویگن پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے کافی سنجیدہ نظر آتا ہے۔ انہوں نے گاڑیوں کے شعبے میں نئے اداروں کی ممکنہ آمد سے متعلق مزید کہا کہ ہم بہت جلد ان امکانات کو حقیقت کا روپ دھارتا دیکھ سکیں گے۔

یاد رہے کہ ووکس ویگن (Volkswagen) یورپ کا سب سے بڑا کار ساز ادارہ ہے جس کی فہرست میں بوگاٹی سے لامبورگینی اور سکوڈا سے سیات تک بے شمار گاڑیوں کے برانڈز شامل ہیں۔ صرف گاڑیاں یہی نہیں بلکہ اطالوی موٹر سائیکل ساز ادارہ دکوتی بھی ووکس ویگن کا ماتحت ہے۔ علاوہ ازیں آوڈی (Audi) بھی ان اداروں میں شامل ہے کہ جو ووکس ویگن کے تحت کام کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ووکس ویگن کی 4 گاڑیاں جو پاکستان میں دستیاب ہونی چاہئیں!

طارق اعجاز چوہدری نے بتایا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے علیحدہ ہوجانے سے یورپ سمیت دنیا بھر کی اقتصادی صورتحال میں تبدیلی رونما ہوئی ہے۔ اس وجہ سے بڑے معاشی اداروں بشمول ووکس ویگن کو بھی اپنی کاروباری حکمت عملی میں تبدیلیاں درکار ہیں۔ لہٰذا دو طرفہ معاملات طے ہونے میں تھوڑا وقت ضرور لگے گا۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی سطح پر کیے جانے فیصلوں کے باعث سرمایہ کار دیگر ممالک کا رخ کرتے ہیں اور پاکستان میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کے لیے وسیع تر مواقع موجود ہیں۔

انہوں نے آوڈی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ آوڈی بھی پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار کرچکا ہے جبکہ ووکس ویگن کی جانب سے بھی مقامی اداروں کے ساتھ مل کر نئی گاڑیوں کی پیشکش سے متعلق غور و خوص جاری ہے۔ یاد رہے کہ آوڈی پہلے ہی پاکستان میں اپنی گاڑیاں فروخت کر رہا ہے جبکہ حال ہی میں انہوں نے سندھ حکومت سے ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت پاکستان میں گاڑیوں کی تیاری اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: آوڈی پاکستان میں گاڑیوں کی تیاری پر غور کرے گا

گو کہ ای بی ڈی کے سربراہ نے نئے کار ساز اداروں کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے امکانات کا تمام تر سہرا نئی آٹو پالیسی 2016-21 کے سر باندھا تاہم مختلف ذرائع بتاتے ہیں کہ جرمن اور فرانسیسی اداروں بشمول ووکس ویگن اور رینالٹ کی جانب سے جاپانی گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی درآمد پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ خبروں کے مطابق یہی وہ معاملہ ہے کہ جو ان اداروں کو پاکستان میں قدم رکھنے سے روک رہا ہے۔

اگر حکومت وقت نئی آٹو پالیسی اور گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی درآمدات سے متعلق ان غیر ملکی اداروں کے تحفظات دور کرنے میں کامیاب ہوگئی تو ہم بہت جلد ووکس ویگن جیسے اداروں کو پاکستان میں کام کرتا دیکھ سکتے ہیں۔ اس ضمن میں ووکس ویگن سیات اور اسکوڈا کی گاڑیوں کو پاکستان میں متعارف کروا سکتا ہے کیوں کہ یہ دونوں گاڑیاں قیمت کے اعتبار سے کم جبکہ معیار میں یورپی اداروں کے شایان شان ہیں۔

SEAT Ibiza
SEAT Ibiza
Skoda Octavia
Skoda Octavia
Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.